کرپشن کے خاتمے کیلئے پارلیمنٹ، فوج، سیاستدانوں اور میڈیا سمیت سب کا احتساب ہونا چاہئے، کوئی مقدس گائے نہیں، سینٹ میں ارکان کا اظہار خیال، ایوان بالا میں کرپشن کے خاتمے کیلئے خودمختار ادارہ بنانے پر اتفاق۔
ملک میں احتساب کے ادارے موجود ہیں، ان کو آزادی اور خودمختاری کے ساتھ کرنے دیا جائے تو بہترین نتائج دے سکتے ہیں۔ حالیہ دنوں ایف آئی اے اور نیب متحرک ہوئے ہیں تو متحدہ اور پیپلز پارٹی نے ان کےخلاف واویلا شروع کر دیا۔ ن لیگ کے کرپٹ لوگ احتساب کی تپش محسوس کر کے ابھی سے آستین چڑھائے ہوئے ہیں۔ بلاشبہ کوئی مقدس گائے نہیں۔ کرپٹ فرد کا تعلق فوج سے ہو، عدلیہ، سیاست یا صحافت جس شعبے سے بھی ہو قابل معافی نہیں۔ جس اجلاس کے دوران ایک اور احتسابی ادارے کی تشکیل پر زور دیا گیا اسی اجلاس میں پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے قائدین کی کرپشن پر کھل کر بات ہوئی۔ پہلے پارلیمنٹرین ان قیادتوں کو احتساب کی چھلنی سے گزار لیں۔ جج اور جرنیل کرپشن میں ملوث ہیں تو بتائیں کیا ان کو استثنیٰ ہے؟ نئے احتسابی ادارے میں شفاف احتساب کیلئے لوگ کہاں سے آئینگے؟ ان کو نامزد کون کریگا؟ پرانے ادارے ہوں یا نیا ادارہ جب تک وہ سیاسی اثرات سے آزاد نہیں ہونگے، غیرجانبدارانہ احتساب ایک خواب ہی رہے گا۔ اب سیاسی حلقوں میں چیخ و پکار نیب کی کارروائی پر ہو رہی ہے جو ابھی پوری طرح فعال نہیں ہوا، اسے پورے اختیارات استعمال کرنے دیں، سیاستدانوں کے گلے شکوے دور ہو جائینگے اور نئے ادارے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ یہاں سیاستدانوں کے اس رویئے کی داد دینا ضروری ہے کہ کوئی بھی اپنی پارسائی بیان نہیں کر رہا، سب کہتے ہیں ہمارا احتساب ہو رہا ہے تو فلاں فلاں کا بھی ہو۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024