سینٹ کے سابق چیئرمین، پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری اور انکے محافظ کا سکیورٹی اہلکار پر تشدد، مقدمہ درج کر لیا گیا۔ کوئٹہ میں بھی صوبائی وزیر کے محافظ کا سول سیکرٹریٹ کے ملازم پر تشدد۔ یہ واقعات ایک ایسے موقع پر پیش آئے ہیں جب ملک میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر حکومت کو سکیورٹی کے سنگین معاملات درپیش ہیں بلوچستان کی صورتحال اس وقت پوری طرح قابو میں نہیں۔ وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں پیش آنیوالے دہشتگردی کے واقعات کے سدباب کیلئے پیش بندی کے حوالے سے سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ ایسے حالات میں سابق چیئرمین سینٹ نے کچہری ایف 8 کے گیٹ پر معمول اور ضابطے کی کارروائی کیلئے رکنے اور تلاشی کو اپنی توہین سمجھا حالانکہ یہ خود انکی اپنی حفاظت اور سکیورٹی کے حوالے سے ضروری اقدام تھا۔
اسلام آباد میں سابق سینٹ چیئرمین کی جانب سے وی آئی پی کلچر کا یہ پہلا مظاہرہ اور واقعہ نہیں۔ اس سے قبل کئی سکیورٹی اہلکار اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران مراعات یافتہ حکمران اشرافیہ طبقات کی انا کی بھینٹ چڑھ کر انکے ہاتھوں اپنی تذلیل کراچکے ہیں۔ حکومتی ایوانوں سے ملک میں قانون کی بالادستی کے جو دعوے کئے جاتے ہیں، عوامی نمائندوں کو اسکے پیش نظر خود ملکی قوانین پر عمل کر کے اچھی مثالیں قائم کرنا چاہیں۔ معاشرے کے ذمہ دار افراد اور اصحاب اقتداراگر خود قانون کا احترام نہیں کرینگے تو عام آدمی بھی انہی کی طرح قانون اور اسکے ضابطوں کا مذاق اڑائے گا۔ پیپلز پارٹی کی طرف سے ردعمل نامناسب ہے۔ وی آئی پیز کلچر کو ختم کر کے محمود وایاز کو ایک ہی صف میں کھڑا کرنے کے دعویداروں کیلئے سابق چیئرمین سینٹ کا یہ ناروا طرز عمل اور ڈیوٹی پر مامور سکیورٹی اہلکار پر ہاتھ اٹھانا لمحہ فکریہ ہے۔ اس پر سنجیدگی سے غور ہونا چاہیے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024