فرنٹیر کانسٹیبلری اور پولیس نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے مسافر ٹرین کو یرغمال بنانے کی کوشش ناکام بنا دی اور 16 سمگلروں کو گرفتار کر لیا۔ تربت میں فائرنگ سے 2 افراد ہلاک ہو گئے۔
بلوچستان حکومت اور وفاق کی بھرپور کوششوں کے باوجود وہاں امن ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ حکومت نے مستقل بنیادوں پر صوبے میں ایف سی تعینات کر رکھی ہے جبکہ فوج بھی ہائی الرٹ ہے۔ اسکے باوجود مسافر ٹرین تک کو اغواء کرنے کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ گو کہ علیحدگی پسند پہاڑوں سے نیچے اتر کر ہتھیار پھینک رہے ہیں لیکن جب تک بلوچ قوم پرستوں کے ایف سی پر تحفظات برقرار رہیں گے۔ تب تک صوبے میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ بلوچستان کے سیاستدان کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز خرد برد کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے جبکہ وہاں کے غریب لوگ روٹی اور صاف پانی کو ترس رہے ہیں ایسی طبقاتی تقسیم کے باعث نفرتوں کے الائو ابھر رہے ہیں۔ایف سی اور پولیس نے گزشتہ روز کارروائی کر کے سمگلروں کی ٹرین اغواء کرنے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔ لیکن قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے چوکس رہنے کے باوجود ایسے واقعات جنم لے رہے ہیں تو پھر انکی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ وفاقی حکومت بلوچستان میں ایف سی اور فوج کے کردار کو محدود کر کے بلوچوں کے تحفظات دور کرے اور بلوچستان میں سیاست دانوں کو ترقیاتی پیکیج دینے کی بجائے براہ راست وہاں پر منصوبے شروع کئے جائیں۔ اگر پورے بلوچستان میں بلا امتیاز ترقیاتی کام ہونگے تو قوم پرست سیاستدانوں کو قومی دھارے میں لانا آسان ہو گا۔ جب تک قوم پرست بلوچ اپنے تحفظات ختم کر کے سیاست میں کردار ادا نہیں کرتے اس وقت تک بلوچستان میں مستقل قیام امن ممکن نہیں۔ لہذا وفاق اور بلوچستان حکومت بلوچوں کو سینے سے لگا کر انہیں سیاست میں فعال کردار ادا کرنے پر تیار کرے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024