مقبوضہ کشمیر کے علاقے بڈگام میں قابض فورسز کے زیراہتمام ہونیوالے کرکٹ میچ کے بعد فضا جیوے جیوے پاکستان کے نعروں سے گونج اٹھی۔ سٹیڈیم میں موجود کھلاڑیوں اور تماشائیوں نے پاکستان کا پرچم بھی لہرایا۔
کشمیریوں کو اپنی آزادی کے اظہار کا جب بھی موقع ملتا ہے وہ کسی بھی طریقے سے اس کا اظہار کرتے ہیں۔ اس حوالے سے کسی نے گن اٹھائی ہے تو کوئی اپنی تحریر اور تقریر سے اظہار کرتا ہے۔ بھارتی لیڈر جب کبھی مقبوضہ وادی کے دورے پر آتے ہیں تو ان کو کشمیریوں کے آزادی کے نعرے سننا پڑتے اور مزاحمت کا سامنا رہتا ہے۔ بھارت اقوام متحدہ کی استصواب کی تجویز سے راہ فرار اختیار کرتا ہے‘ وہ عام انتخابات کو استصواب کا متبادل قرار دیتا ہے۔ بھارت کے اس دعویٰ کو تو کشمیری عوام کٹھ پتلی اسمبلی کے انتخابات کا بائیکاٹ کرکے باطل کر دیتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ٹرن آئوٹ بارہ فیصد سے کبھی زیادہ نہیں رہا۔ گزشتہ انتخابات میں 9 فیصد تھا۔ کھیل کے میدان میں کھلاڑیوں اور تماشائیوں نے جو کچھ کیا اور کہا وہی کشمیریوں کی اجتماعی آواز اور وہی ایک بار پھر استصواب ہے۔ بدنیت بھارت کا اس کو ادراک کیونکر ہو گا‘ کشمیریوں کے ایسے اظہار کو شدومد سے دنیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024