بحرین سے لاہور آنیوالی گلف ائر لائنز کی پرواز جی ایف 766کو گزشتہ روز آسمانی بجلی گرنے کے باعث نئی دہلی ائرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کرائی گئی۔ آسمانی بجلی سے طیارے کو نقصان بھی پہنچا تاہم طیارے میں سوار 214پاکستانی مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے جنہیں ملک واپس لانے کیلئے وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر پی آئی اے کی جانب سے متبادل انتظامات کئے جا رہے ہیں مگر نئی دہلی ائرپورٹ پر بے یار و مددگار پڑے ان مسافروں کی ابھی تک ملک واپسی ممکن نہیں ہو سکی۔ اگرچہ ان مسافروں کو منزل مقصود تک پہنچانے کی ذمہ داری گلف ائر لائنز کی ہی بنتی ہے تاہم اس طیارے کے پاکستانی مسافروں کی دیکھ بھال، انہیں سہولتیں فراہم کرنے اور ملک واپس لانے کیلئے معاونت کرنے کی ذمہ داری نئی دہلی میں ہمارے ہائی کمیشن پر بھی عائد ہوتی ہے جس کی جانب سے موصولہ اطلاعات کیمطابق قطعی بے نیازی کا مظاہرہ کیا گیا اور ہائی کمیشن آفس کا کوئی اہلکار ان پاکستانی مسافروں کی ڈھارس بندھانے کیلئے بھی دہلی ائرپورٹ نہیں گیا۔ اصولی طور پر تو وزیراعظم کے نوٹس لئے بغیر ہی ہمارے ہائی کمیشن آفس کو پاکستانی مسافروں کی معاونت کیلئے مستعد ہو جانا چاہئے تھامگر ادارہ جاتی روائتی غفلت کا شاہکار ہمارا کلچر ہمارے سفارتخانوں پر بھی حاوی نظر آتا ہے۔ اب وزیراعظم کے نوٹس لینے کے بعد وزیراعظم کے مشیر ہوابازی شجاعت عظیم نے مسافروں کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور گلف ائر لائنز کی انتظامیہ کو چارٹرڈطیارہ بھجوانے کی بھی پیشکش کی ہے۔ اسکے باوجود مسافروں کو پاکستان لانے کا ابھی تک کوئی متبادل انتظام نہیں ہو سکا۔ خوش قسمتی سے یہ مسافر کسی بڑے سانحہ سے بچ گئے مگر دہلی ائرپورٹ پر ان کی بے بسی کی صورتحال انکے معاملہ میں ’’آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا‘‘ کی غمازی کر رہی ہے۔ آخر ہماری ادارہ جاتی غفلتوں کا کوئی تدارک ممکن ہے بھی یا نہیں۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024