بھارت سے جب بھی مذاکرات ہوئے ایجنڈا کشمیر ہی ہو گا: سرتاج عزیز۔ نئی دہلی سرحدی خلاف ورزیوں سے دور رہے ورنہ بھرپور جواب دینگے : وزیر دفاع۔ خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات میں کسی بڑے نتائج کی پیشین گوئی نہیں کی جا سکتی۔ بھارتی جارحیت کے ثبوت موجود ہیں۔
بھارتی خارجہ سیکرٹری آج پاکستان آ رہے ہیں جہاں وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے دوبارہ آغاز کیلئے اپنے پاکستانی ہم منصب سے بات چیت کرینگے۔ مذاکرات کی یہ بساط خود بھارت نے دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کے ساتھ کشمیر حریت کانفرنس کے وفد کی ملاقات کو بہانہ بنا کر اُلٹ دی تھی مگر اب کچھ عالمی دبائو اور امریکی صدر اوباما کی خواہش پر بھارت اپنے نئے دوست کو خوش کرنے کیلئے پاکستان کو ایک بار پھر دامِ مذاکرات میں پھنسانا چاہتا ہے۔ اس موقع پر ہمارے مشیرِ خارجہ اور وزیر دفاع نے جس طرح کھل کر پاکستانی مؤقف کا اعادہ کیا ہے وہ پوری قوم کے دل کی آواز ہے۔ کشمیر کے مسئلے کا حل جب تک مذاکرات کے ایجنڈے میں سرفہرست نہیں ہو گا یہ مذاکرات پہلے کی طرح بے معنی ہی رہیں گے اور سوائے وقت کے ضیاع کے ان کا کوئی مطلب نہیں نکلے گا۔ اس وقت انتہا پسند مودی سرکار نے جس طرح پاکستان کیخلاف دھمکی آمیز اور پاکستان کو توڑنے جیسے لغو بیانات اور سرحدوں پر بھارتی گولہ باری کا بازار گرم کر رکھا ہے ان حالات میں ہماری حکومت کا فرض ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر اسی زبان میں یہ تمام مسائل اٹھائے جس میں بھارت بات کرتا اور سمجھتا ہے۔ دوستی اور تجارت کے سراب سے نکل کر اب ہمیں مسائل کے حل کیلئے بامقصد حقیقی مذاکرات پر زور دینا ہو گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان امن کی راہ ہموار ہو اور تعلقات میں بہتری آئے۔ان میں مسئلہ کشمیر سرفہرست ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024