بلوچستان اسمبلی میں گوادر کا شغر روٹ کی ممکنہ تبدیلی کیخلاف مشترکہ قرار داد منظور کر لی گئی۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے وسائل پر بھی اختیار دیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ وفاق سے بات کرونگا کہ روٹ میں کس حد تک تبدیلی کی گئی ہے۔
چین اور پاکستان کی دوستی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اس دوستی سے دشمن خائف ہیں اور وہ ہر موقع پر دونوں ممالک کے عوام کے مابین غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔ چین نے 1980ء کی دہائی میں گوادر کاشغر روٹ تعمیر کیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت چین نے گوادر پورٹ تیار کرنے کے ساتھ ساتھ کاشغر سے گوادر تک ریلوے لائن سڑکیں تیار کرنی ہیں اور اپنی مصنوعات بیچنے کے لئے کاشغر کو بڑی ڈرائی پورٹ بنانا ہے تاکہ وہ اسی راستے سے گوادر سے اپنا سامان بھیج سکے۔ ایک رپورٹ کے مطابق کاشغر سے گوادر تک کے روٹ پر 32 ارب ڈالر خرچ ہونگے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملک دشمن عناصر سے یہ سرمایہ کاری برداشت نہیں ہو رہی اور وہ کاشغر روٹ کی تبدیلی کے نام پر بلوچستان اور خیبر پی کے کے عوام کو مشتعل کر رہے ہیں اور وہ کافی حد تک اس سازش میں کامیاب بھی ہو چکے ہیں اے این پی کے سربراہ اسفند یارولی نے اپنی پاکستان دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے اس مشرقی روٹ کو نیا کالا باغ قرار دیا ہے۔ چین اور پاکستان نے گوادر کاشغر کے تین نئے روٹس تیار کئے ہیں۔ ایک مشرقی روٹ دوسرا مغربی روٹ جب کہ ایک متبادل روٹ ہے۔ صاف ظاہر ہے تینوں روٹس میں سے ایک روٹ بنے گا۔ چینی صدر رواں ماہ آ کر اس معاہدے پر دستخط کریں گے۔ لیکن چینی صدر کی آمد سے قبل ہی روٹ پر اعتراضات کئے جا رہے ہیں۔ بلوچستان اسمبلی نے گزشتہ روز کاشغر روٹ کی ممکنہ تبدیلی کیخلاف قرار دادمنظور کی ہے۔ چینی حکام کے تحفظات بالکل درست ہیں کہ خیبر پی کے اور بلوچستان کے امن و امان کے حالات سازگار نہیں اس لئے یہاں روٹ بنانا اور پھر تجارتی قافلوں کو وہاں سے بخیر و عافیت منزل تک پہنچا نا ممکن ہے۔ اس لئے چینی حکام بھی تذبذب کا شکار ہیں اور حالات کافی پیچیدہ ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف اس صورتحال پر بالکل خاموش ہیں انہیں چاروں صوبوں کو اعتماد میں لیکر چینی صدر کی آمد سے قبل اس ایشو کو حل کرنا چاہئیے تاکہ کالا باغ ڈیم کی طرح ترقی کے اس منصوبے کے راستے میں کوئی نیا ولی خان رکاوٹ نہ بن سکے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024