وزیراعظم نوازشریف اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان پیرس میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے موقع پر اچانک مختصر ملاقات ہوئی جس میں دونوں رہنمائوں نے گرمجوشی کیساتھ مصافحہ کیا، ایک ہی صوفے پر بیٹھ کر بات چیت کی۔ ذرائع نے کہا ،نریندر مودی نے پاکستان سے بہتر تعلقات قائم کرنے کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے نریندر مودی سے کہا پاکستان پْرامن ہمسائیگی چاہتا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کی پیرس میں برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون، ترک صدر اردگان اور افغان صدر اشرف غنی بھی ملاقاتیں ہوئیں۔ اشرف غنی سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نوازشریف نے افغان عوام پر مشتمل مفاہمتی عمل میں تعاون کی بھی پیشکش کی جبکہ ترک صدر نے کہا ہے کہ انکی روسی طیارہ مار گرانے کے معاملے پر بات چیت ہوئی۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بھارت کی پاکستان میں مداخلت اور کشمیر ایشو ہے۔ افغانستان کے بڑے ایشو پر وزیراعظم نوازشریف نے اشرف غنی کے ساتھ بجا گفتگو کی۔ ترک صدر کے نزدیک آج سب سے بڑا ایشو روسی فائٹر طیارہ مار گرانا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم نوازشریف سے اس پر گفتگو کی۔ مودی کے ساتھ مسئلہ کشمیر اور بھارت کی پاکستان میں مداخلت کے سوا بات چیت کیلئے دوسرا ایشو ہے ہی نہیں۔ مودی کیساتھ ملاقات چند منٹ کی ہو یا چند گھنٹے کی اسی پر بات ہونی چاہیے۔ پاکستانی وزیراعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مودی سے نہایت خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی۔ حق نہیں پہنچتا کہ اندر کی بات بتاؤں اس لئے ہماری آپس میں جو گفتگو ہوئی اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ میں اور مودی ایک دوسرے کیلئے اچھے جذبات رکھتے ہیں۔۔۔ بات شخصیات کی نہیں، دو ممالک کی ہے۔ مودی پاکستانی وزیراعظم کیلئے ہی اچھے جذبات رکھتے ہونگے پاکستان کے بارے میں انکے مذموم عزائم ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ میڈیا میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ بھارت میں انتہا پسندی کو ہوا دینے والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پیرس میں عالمی رہنمائوں کے سامنے پاکستانی ہم منصب نوازشریف سے ملنے پہنچ گئے تاکہ انتہا پسندی کے فروغ کی حمایت کا تاثر زائل کیا جا سکے۔ مودی سے ملاقات پر قوم کو تشویش ہے، وزیراعظم قوم کو اعتماد میں لیں کہ انہوں نے مودی سے کشمیر سمیت تمام تنازعات پر مذاکرات کیلئے زور دیا یا نہیں۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف کے بقول حکومت بھارت کیساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل کا پرامن حل چاہتی ہے تو کیا نوازشریف نے مودی کو حکومت اور عوام کے اس موقف سے آگاہ کیا۔ اگر بھارت کھلم کھلا دشمنی کر رہا ہے تو ہمارے حکمرانوں کو اسکے سامنے پاکستان کی کسی کمزوری کا تاثر نہیں دینا چاہئے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024