وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ سوئٹزر لینڈ سے 200 ارب ڈالر ملک میں واپس لانے کیلئے سوئس حکام کے ساتھ بات چیت رواں ماہ کی جائے گی، رقم واپس لانے میں 3 سے 4 سال لگ سکتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے خزانے کی باگ ڈور اس وقت سنبھالی جب عالمی مالیاتی ادارے 2014ء میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی پیش گوئی کر چکے تھے تاہم وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر کے ثابت کیا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہے۔ ڈالر کی قیمت کم کرنے کی انہیں ذمہ داری سونپی گئی جسے انہوں نے چیلنج سمجھ کر قبول کیا اور ڈالر کی قیمت 111 روپے سے کم کر کے 98 روپے تک لے آئے تھے۔ اب انہوں نے سوئٹزر لینڈ کے بنکوں میں پڑے 200 ارب ڈالر واپس لانے کیلئے کمر کس لی ہے۔ امید ہے وہ اس ذمہ داری کو پورا کر کے ملک سے لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ سوئس بنکوں سے رقم کی واپسی کیلئے جو بھی معاہدہ کرنا ہے وہ جلد از جلد کیا جائے اور 3 سے 4 سال میں رقم کی واپسی کی بات ہو رہی ہے اس عرصہ کو کم کریں اور کوشش کریں کہ ایک دو سال میں 200 ارب ڈالر واپس ملک میں آ جائیں۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت اگر ملک سے لوٹے ہوئے 200 ارب ڈالر واپس لانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو اس سے ملکی معیشت مستحکم ہو گی اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہونگے، ملک میں خوشحالی آئیگی اور غربت کا خاتمہ ہو گا اور عوام کا مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر اعتماد بڑھے گا لہٰذا جتنی جلدی ہو سکے سوئس بنکوں سے معاہدہ کر کے لوٹی رقم کی واپسی ممکن بنائی جائے۔ وفاقی کابینہ نے معاہدے کی اجازت دے دی ہے۔ وزارتِ خزانہ معاہدے کے انتظامات کرے اور جلد از جلد رقم کی واپسی کو عملی شکل دی جائے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024