شراکت اقتدار کے فارمولا کے تحت گزشتہ روز اشرف غنی نے افغان صدر اور عبداللہ عبداللہ نے چیف ایگزیکٹو کے منصب کا حلف اٹھا لیا۔ نئی افغان حکومت کی طالبان اور حزب اسلامی کو مذاکرات کی دعوت۔ جنرل دوستم اور سردار دانش نائب صدر بن گئے۔ افغانستان اور امریکہ کے مابین سکیورٹی کے نئے معاہدے پر دستخط ہوگئے جس کے تحت غیر ملکی فورسز کے انخلا کے بعد بھی 10 ہزار امریکی فوجی افغانستان میں قیام کرینگے۔
افغانستان میں نئی حکومت نے کام شروع کر دیا۔ یوں الیکشن کے بعد پیدا شدہ تنازعہ ختم اور پرامن انتقال اقتدار ممکن ہوا۔ اس پر افغان قوم مبارکباد کی مستحق ہے۔ نئی حکومت میں دو بڑے سیاسی دھڑوں کے ساتھ جنرل دوستم کی موجودگی بھی مستحکم حکومت کی بنیاد بن سکتی ہے۔ اب اگر حکومت کی خواہش اور اپیل پر حزب اسلامی اور طالبان بھی نئی حکومت سے مذاکرات کی راہ اپنائیں تو عرصہ دراز سے خانہ جنگی اور غیر ملکی جارحیت کا شکار افغانستان میں ترقی امن اور خوشحالی کی راہیں کھل سکتی ہیں۔
اگر نئی افغان حکومت کو علاقائی امن و سلامتی مقصود ہے تو اب اشتراک عمل کے ذریعے یہ منزل حاصل کی جا سکتی ہے جس کیلئے امریکہ افغان سکیورٹی معاہدہ بھی معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ بصورت دیگر افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلاء کے بعد افغان طالبان اور دوسرے انتہاء پسند گروپوں میں اقتدار کی کشمکش خطے میں دہشت گردی کی آگ مزید بھڑکا سکتی ہے۔ اس صورتحال میں جہاں نئی کابل حکومت کو پڑوسی ممالک بالخصوص پاکستان کے ساتھ سازگار ماحول کو یقینی بنانا ہوگا‘ وہاں ہمیں بھی نئی صورتحال کا گہرائی کے ساتھ جائزہ لے کر کابل کی جانب دست تعاون دراز کرنا ہوگا ورنہ علاقائی امن کی بحالی ایک خواب ہی رہے گا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38