ایران نے پاکستان سے اشیائے خورد و نوش کی تجارت روک دی ہے اور مقامی لوگوں کے احتجاج پر پاک ایران تجارتی گیٹ بھی بند کر دیا ہے۔ 12 جنوری 2001 ءمیں دونوں ملکوں کے درمیان پاکستان، ایران مشترکہ بزنس کونسل کا قیام عمل میں آیا تھا۔ 2005 ءمیںپانچ سو ملین ڈالر کے فری ٹریڈ معاہدے پر دستخط ہوئے جسکے تحت دونوں ملکوں کے درمیان اشیائے خورد و نوش کی تجارت کو فروغ ملا۔ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے ایران کو اقوام متحدہ کی اقتصادی پابندیوں کا سامنا ہوا تو پاکستان، ایران کی ایک اچھی مارکیٹ سے محروم ہو گیا اور اسے پھلوں اور سبزیوں کی تجارت میں خسارہ برداشت کرنا پڑا۔ دالبندین میں پاک ایران بارڈر پر تفتان کا زیرو پوائنٹ گیٹ دوطرفہ تجارتی اشیاءکی ترسیل کی راہداری ہے۔ گزشتہ دو روز سے یہ راہداری بند ہے جسکی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں معطل ہو کر رہ گئی ہیں اور پھل، سبزیاں اور دیگر اشیاءکے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔اس وقت جبکہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کے ایران میں اپنی سرگرمیوں کے حوالے سے بیان اور بھارتی سرمایہ کاری سے ایران کی چاہ بہار پورٹ کی تعمیر کے معاملات پر پاکستان اور ایران کے مابین کشیدگی کی فضا نظر آرہی ہے‘ ایران کے تجارتی گیٹ بند کرنے سے دونوں برادر مسلم ممالک میں مزید غلط فہمیاں پیدا ہوسکتی ہیں اس لئے پاکستان ایران مشترکہ بزنس کونسل کے ذریعے باہمی غلط فہمیاں دور کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے اور دوطرفہ تجارتی سرگرمیوں کو ایران کی وزارت خوراک اور سفارتی ذرائع سے مل کر بحال کرانا چاہئے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024