پیپلز پارٹی اور متحدہ اکٹھے چلیں تو خوشی ہو گی۔ سیاسی چھتری والے دہشت گردوں کو سامنے لایا جائیگا: وزیراعظم کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم۔ ملک دشمنوں کا صفایا کریں گے۔ ٹارگٹ کلنگ کے مقدمات فوجی عدالتوں میں بھجوانے کا فیصلہ۔ ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے جلد نئے قوانین منظور کرائے جائینگے۔
کراچی میں وزیر اعظم نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو ایک میز پر بٹھا کر اکھٹے ہو کر چلنے کا مشورہ دیا وہ صائب ہے۔ پہلے بھی یہ دونوں جماعتیں مل جُل کر عرصہ دراز سے سندھ میں حکومت چلا رہی تھیں۔ اس وقت بھی یہ دہشت گردی، بھتہ خوری ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ وارانہ دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ اب جب انکی راہیں جدا ہیں تو یہ لوگ ایک دوسرے کو کراچی اور سندھ میں حالات کی خرابی کا ذمہ دار گردان رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کراچی میں بدامنی کیخلاف رینجرز آپریشن کو بھی سراہا اور اس امر کا اظہار بھی کیا کہ سیاسی چھتری والے دہشت گردوں کو سامنے لایا جائے گا۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ ہماری سیاسی جماعتیں بدقسمتی سے ایسے افراد کی پشت پناہی کرتی ہیں جو مجرمانہ ریکارڈ رکھتے ہیں اور یہی عناصر وقت پڑنے پر ان سیاسی جماعتوں کے کہنے پر تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہوتے ہیں۔ اس طرح ان پارٹیوں کی اپنے علاقوں میں دھاک قائم رہتی ہے۔ مگر ملک میں انارکی کو فروغ ملتا ہے۔ اسی سبب کراچی اور دیگر شہروں میں ان دہشت گردوں کی گرفتاری کے آپریشن کامیاب نہیں ہو رہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی چھتری تلے تمام دہشت گردوں کو بلا امتیاز کھینچ کر باہر نکالا جائے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اب وزیر اعظم نے ٹارگٹ کلنگ کے کیس بھی فوجی عدالتوں میں بھجوانے کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے امید ہے کہ ایسی وارداتوں میں کمی آئیگی۔ مگر یہ تب ہی ممکن ہے جب ان عدالتوں کے احکامات پر فوری عمل ہو اور ان میں حقیقی کیس بھجوائے جائیں۔ اس وقت کراچی میں امن کی بحالی صوبائی مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ایم کیو ایم کی بھی ذمہ داری ہے‘ یہ تب ہی ممکن ہو گا‘ ہر پارٹی کی طرف سے جب دہشت گردوں کی پشت پناہی ختم کی جائیگی۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024