سندھ حکومت ’’کے الیکٹرک‘‘ کی اربوں روپے کی نادہندہ ہے۔ عابد شیر علی۔ پنجاب میں جو سرکاری ادارے واپڈا کے نادہندہ تھے ان کے کنکشن منقطع کرکے اربوں روپے کے بقایا جات وصول کئے۔ سندھ حکومت تعاون نہیں کر رہی۔ پیپلز پارٹی کے صوبائی وزراء کا رویہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹنے والا ہے۔
حکومت سندھ کی طرف سے لوڈشیڈنگ کے خلاف جو سخت ردعمل سامنے آیا اس میں جس طرح وفاقی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ وفاقی وزیر عابد شیر علی کا یہ بیان اس کے ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے۔ عید کے موقع پر وفاقی حکومت نے جس طرح 20 ارب روپے ادا کرکے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں سے مطلوبہ مقدار میں بجلی حاصل کی اس سے عید کے 3 روز عوام نے سکھ کا سانس لیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت اگر بروقت ہنگامی اقدامات کرے بجلی پیدا کرنے والوں کو ادائیگیاں کرے تو لوڈشیڈنگ کے بحران میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔ حکومت کے پاس وافر مقدار میں پیسہ بھی موجود ہے تو پھر اسے کام میں کیوں نہیںلایا جاتا۔ بجلی ہو گی تو معاشی ترقی کا پہیہ بھی چلے گا۔ کارخانے، زراعت، تجارت سب اپنی استعداد کے مطابق کام کریں گے اور بے روزگاری کم ہو گی اور عوام کی قوت خرید بہتر ہو گی۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب حکومت پنجاب کی طرح دوسرے صوبوں میں بھی بڑے بڑے نادہندہ اور بجلی چوروں کو قابو میں لائے اور بلاتفریق ان کے خلاف کارروائی کرکے واجبات وصول کرے اور ہر شخص کو پابند بنایا جائے کہ وہ ایمانداری سے بجلی بل ادا کرے اور جو سرکاری اہلکار بجلی چوری میں معاون ہیں ان کو بھی کڑی سزا دی جائے۔ اسی طرح لائن لاسز میں بھی کمی لائی جائے۔ اگر حکومت ایمانداری سے بجلی کی چوری روک لے اور واجبات اور بل وصول کرے تو بآسانی اس رقم سے مطلوبہ مقدار میں بجلی خریدی جا سکتی ہے جس سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو سکتا ہے اور عوام کو بھی ریلیف مل پائے گا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024