سپرٹ سے تیار جعلی شراب، کف سیرپ، صمد بانڈ، شو پالش سے نشہ میں اضافہ
لاہور (احسان شوکت سے) صوبائی دارالحکومت لاہورمےں سپرٹ سے تیار جعلی شراب ”شاپر“ ،کھانسی کے شربت، صمد بانڈ، شوپالش کو بطور نشہ استعمال کرنے کے رجحان میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک طرف شہر سے روزانہ دو سے تین افراد کی نعشیں ملتی ہیں تو دوسری طرف پولیس اس خطرناک رجحان کے سدباب کی بجائے نعش کو لاوارث و نشئی قرار دے کر دفنا دیتی ہے اور معاملہ ”گول“ کر دیا جاتا ہے۔ نوائے وقت کی تحقیقات کے مطابق لاہور میں گنگارام چوک،مےوہسپتال سے ملحقہ علاقوں،ٹبی سٹی، داتا دربار، اندرون شہر، انارکلی، راوی روڈ، شفیق آباد،نولکھا، ریلوے سٹیشن،لاری اڈا، بادامی باغ اور دےگر علاقوں میں منشیات کے علاوہ کھانسی کا شربت زیادہ مقدار میں پی کر، صمد بانڈ اور شوپالش کو سونگھ کر اور سپرٹ پی کر نشہ کی لت میں مبتلا افراد کی تعداد میں روزبروز اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ نشئی افراد روزانہ 2سے پانچ سیرپ کی بوتلیں ڈکار جاتے ہیں اور اس کے علاوہ بچوں جن میں کاغذ چننے والے، ریڑھی بان، بھکاریوں اور مزدوروں میں صمد بانڈ کو کپڑے پر ڈال کر یا پھر شوپالش ڈبے میں ڈال کر سونگھنے کی لت میں بھی خطرناک اضافہ ہو رہا ہے۔ لاہور میں تقریباً 53 ہزار افراد اس نشہ کی لت میں مبتلا ہیں۔ شہر میں روزانہ مختلف علاقوں سے تین سے چارنامعلوم، لاوارث یا پھر پراسرار طور پرہلاک والوں کی نعشیں ملتی ہیںجبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اس ”موت“ پر قابو پانے کے لئے عملاً کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں۔