ندیم نے رشتہ میں رکاوٹ بننے پر اپنی کزن کے 3 بچوں کے گلے کاٹے
ایبٹ آباد (ثناء نیوز) مری میں دو کمسن بچوں کے قتل کا معمہ حل ہوگیا۔ رشتے کے سفاک ماموں نے رشتے کے تنازع پر بچوں کو قتل کیا۔ تین روز پہلے تھانہ مری کی حدود چوکی تریٹ سے دو کمسن بچوں کی نعشیں جبکہ ایک بچہ زین زخمی حالت میں تھا۔ زین کا بیان قلمبند کرنے کے بعد کیس کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ تفتیشی افسر صداقت حسین نے بتایا کہ بچوں کا ماموں ندیم انکی خالہ سے جو امریکہ میں ڈاکٹر ہے، شادی کا خواہشمند تھا۔ بچوں کی ماں نے رشتے کی مخالفت کی جس کے بعد ندیم کو رشتے سے انکار کردیا گیا جس پر اس نے بچوں کو قتل کردیا۔ واقعہ کو 3 روز گزر جانے کے باوجود ملزم ندیم کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ پولیس نے ملزم کی تصویر حاصل کرلی۔ واضح رہے کہ ایبٹ آباد کے نواحی علاقے چٹہ پل سے تعلق رکھنے والے دس سال کا مہر علی اور چار سال کا قادر علی اپنے ہی ماموں کے ہاتھوں قتل ہو گئے تھے۔ تینوں بچوں کو انکے والدین کا کزن ندیم جن کو بچے ماموں کہتے تھے، اتوار کی دوپہر مری کی سیر کرانے کے بہانے گھر سے لے گیا تھا۔ رات گئے تک ندیم اور تینوں بچے واپس نہ آئے تو بچوں کے والد محمد ضیا نے ندیم کو فون کیا لیکن اس کا موبائل بند ملا۔ والدین نے رات بھر انتظار کے بعد صبح ایبٹ آباد پولیس کو اطلاع کی۔ ادھر قتل ہونے والے بچوں کی پوسٹمارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں بچوں کی آدھی گردن تیز دھار آلے سے کاٹی گئیں۔ بچوں کی موت خوراک، سانس کی نالیاں اور شہ رگ کٹنے سے ہوئی۔ دونوں بچوں کے بازوں، کہنی، ٹانگوں اور چہرے پر بھی تیز دھار آلے کے نشانات تھے۔ دوسری جانب پمز کے ڈاکٹروں نے مری میں زخمی ہونے والے بچے زین کی سانس اور خوراک کی نالی کو جوڑ دیا ہے۔ بچے کو آپریشن کے بعد انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اب اس کی حالت سنبھل رہی ہے۔