چیئر مین سینٹ کی زبان پھسل گئی منگل کو رات 11بجے اجلاس طلب کرنے کا اعلان
پیر کو قومی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے قائد حزب اختلاف سے سید خورشیدشاہ کی بجٹ تقریر سرکاری ٹی وی پربراہ راست ٹیلی کاسٹ نہ کئے جانے پر اپوزیشن جماعتوں نے ایوان سے واک آئو ٹ کر دیا اور اس بات پر اصرار کیا کہ اپوزیشن لیڈر کی بجٹ تقریر بھی اسی طرح براہ راست ٹیلی کاسٹ کی جائے جس طرح وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور سینیٹر محمد اسحقٰ کو بجٹ تقریر میں دیا گیا مسلم لیگی حلقوإ میں سینیٹر محمد اسحقٰ ڈار شمار ان ’’فاختائوں ‘‘ میں ہو تا ہے جو اپوزیشن بالخصوص سید خورشید شاہ کے سامنے بچھے جاتے ہیں انہوں نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کو اپنی بجٹ تقریر سے قبل بات کرنے کی روایت قائم کی ہے سید خورشید شاہ اس بات پر مصر رہے کہ ان کی تقریر براہ راست ٹیلی کاسٹ کی جائے انہوں نے کہا کہ سپیکر آپ اس بات کے گواہ ہیں کہ 2016میں میری بجٹ تقریر براہ راست ٹیلی کاسٹ کی گئی تھی ، آپ پی ٹی وی کو حکم دیں کہ میری تقریر براہ راست ٹیلی کاسٹ کی جائے جس پر سپیکر ایازصادق نے کہا کہ اگر آپ مجھ پر سب کچھ چھوڑ رہے ہیں تو مجھے 2008سے2013کا ریکارڈ دیکھنا پڑے گا ، میں ایسے حکم نہیں دے سکتا جس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آپ اس پورے ایوان کے سپیکر ہیں اور ہمارے حقوق کا تحفظ آپ کی ذمہ داری ہے اگر آپ ہمیں تحفظ نہیں دے سکتے تو ہمارا یہاں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ، ہم چلے جاتے ہیں ماضی میں بھی ایک دن بجٹ پاس ہوا آپ بھی کر ڈالیں آپ سوچ لیں جب تک ہم واک آئوٹ کر کے باہر بیٹھ جاتے ہیں اسی دوران سپیکر نے نماز عصر کا وقفہ کر دیا وقفے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو سپیکر نے وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب اور ڈپٹی سپیکر مرتضٰی جاوید عباسی کو اپوزیشن لیڈر کے پاس بھیجا اور چند منٹ کے بعد وزیر امور کشمیر چودھری برجیس طاہر کو بھی اپوزیشن کے پاس بھجوا دیا شیخ آفتاب نے واپس آکر بتایا کہ خورشید شاہ کہتے ہیں کہ جب انہیں لائیو کوریج نہیں ملے گی وہ تقریر نہیں کریں گے جس کے بعد پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے کورم کی نشاندہی کر دی گنتی کے بعد سپیکر نے کہا کہ دوبارہ گنتی کی جائے پھر بھی ایوان میں اراکین کی تعداد پوری نکلی جس پر اپوزیشن کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا شازیہ مری ایوان سے باہر گئیں تو مسلم لیگ ن کی خواتین اراکین ’’خدا حافظ جائو جائو‘‘ کی آواز بلند کرتی رہیں۔بعد ازاں سپیکر نے بجٹ پر بحث کا آغازکرا دیا بحث کا آغاز کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی شنزے فاطمہ نے کیا محمود بشیر ورک نے کہا کہ پاکستان کو بیرونی دشمنوں کی ضرورت نہیں ہے اتنا بہترین بجٹ اس سے پہلے پاکستان کی تاریخ میں نہیں آیا مجھے لگا اسحاق ڈار صاحب ایک جادوگر بن چکے ہیں۔
حکومت کی طرف سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بجٹ پر بحث کے دوران جوائنٹ سیکرٹریز اراکین کی تقاریر نوٹس لینے کے لئے موجود ہونگے جب کہ فاٹا ‘ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لئے قابل تقسیم محاصل میں حقوق کے معاملے پر سینیٹ کی کمیٹی آف دی ہول کا اجلاس طلب کرنے کا اعلان کردیا گیا جو اجلاس عیدالفطر کے بعد ہوگا چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی زبان پھسل گئی اور منگل کو دوبارہ رات گیارہ بجے اجلاس طلب کرنے کا اعلان کر دیا بیشتر ارکان بجٹ پر تقریر کے موڈ میں نہیں تھے۔ چیئرمین سینٹ جس کا نام پکارتے وہ معذرت کرلیتا اس ضمن میں چیئرمین سینٹ نے پی پی پی کے پارلیمانی لیڈر تاج حیدر سے وضاحت بھی طلب کی۔ چیئرمین سینٹ نے استفسار کرتے رہے۔ ہے کوئی بجٹ پر تقریر کرنے والا۔قومی اسمبلی میں دانیال عزیز کی طرف سے عمران خان پر تنقید کے خلاف تحریک انصاف کے رکن مراد سعید اپوزیشن کے واک آئوٹ کے باوجود جواب دینے ایوان میںآ گئے۔مراد سعید کے ایوان سے باہر جانے پر مسلم لیگ(ن) کے اراکین نے’’ بھاگو نہیںچندہ چور‘‘ کے نعرے لگا تے رہے ۔قومی اسمبلی میں تحریک انصاف نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئر مین مفتی منیب الرحمان کے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا،تحریک انصاف کے رکن ساجد نواز خان نے کہا کہ رمضان کا چاند دیکھنے والی رویت ہلال کمیٹی نے خیبرپختونخوا میں چاند نظر آنے کی اطلاعات قبول نہیں کیں، پشاور میں لوگوں نے چاند دیکھا اور اس کی شہادت دی، مفتی منیب الرحمان کو تبدیل کیا جائے اور مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا چیئرمین بنایا جائے۔پاکستان تحریک انصاف کے اراکین پارلیمنٹ علی محمد خان ، مراد سعید اور نقیب اللہ خان نے کا خیبر پختونخوا میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف پارلیمنٹ ہائوس کے گیٹ کے نمبر ایک پر احتجاجی دھرنا دیا وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے علی نے محمد کی داڑھی کو ہاتھ لگا کر منا لیا ۔