الا ما شا اللہ مولوی اور مشائخ حضرات معمولی فعل پر کسی مسلمان کو کافر قرار دے دیتے ہیں یا جنہیں اپنی پارسائی کا زعم ہے،ان سب کے پاس قندیل بلوچ کو بھیجا جائے ،بڑے بڑے فنکار بے نقاب ہو جائیں گے۔مخلوط محافل اور تعلیم کے خلاف گرج گرج کر بولنے والے خواتین کی دینی تربیت انہیں اپنے پہلو میں بٹھا کر کر تے ہیں بلکہ تعلیم و تربیت کا انداز وسیع حدود رکھتا ہے ۔ قندیل بلوچ جیسی کچھ شرارتی خواتین بے نقاب کر دیتی ہیں اور لا تعداد خواتین معاشرہ کے خوف سے زبان بندرکھتی ہیں۔کفر، شرک اور بدعت کے فتوے سننا مسلمانوں کا معمول بن چکا ہے لیکن اسلام کے یہ ٹھیکید ار خود کو ”مقدس گائے“ سمجھتے ہیں کہ ان کے منافقانہ کردار پر بھی لب کشائی نہیں کی جا سکتی ؟ پاکستانی معاشرے میں مائیں بہنیں ، بیٹیاں ، بچے ، غیر محفوظ ہو گئے ہیں ۔ ان کے ساتھ جو سلوک کیا جاتا ہے اس پر ان کے اپنے خاندان والے یقین نہیں کرتے کہ حضرت صاحب اور مولانا صاحب تو پہنچے ہوئے ہیں ،ان پر شبہ حرام ہے وغیرہ۔ حضرت صاحب اور مولانا صاحب نفسیاتی و روحانی تربیت فرما تے ہیں۔قندیل بلوچ نے مولوی کو بدنام کرنا چاہا تو مولوی کو علم نہ تھا کہ وہ ”ٹریپ“ ہو رہاہے؟ یہ سادہ لوح مولوی با آسانی در گزر کر دیا جائے گا ؟ قندیل بلوچ تو مبینہ بری عورت کہلائی جاتی ہے ،اس نے پارسائی کا دعویٰ بھی نہیں کیا،جو کرتے ہیں ان کی ذہنی غلاظت دیکھ کر قے آتی ہے۔نہ ہم اس عورت کو جانتے ہیں اور نہ اس پاک باز مولوی کو ،جو سنا دیکھا ،وہی کافی ہے ۔الا ما شا اللہ ان شوقین مزاج رنگین مزاج مولویوں اور پیروں نے اپنی برادری کا امیج تباہ کر دیا ہے۔ اصل موج ان شعبدہ بازوں کی ہے۔ ہوس کے مریض نظام شریعت کے داعی بنے پھرتے ہیں؟ایک خاتون چکوال کے ایک معروف حضرت صاحب کی کردار کشی کیا کرتی تھی ۔ ہمیں اس کی باتوں پر یقین نہیں تھا۔ایک روز اس نے اپنی جیکٹ میں چھوٹا ریکارڈررکھ لیااور حضرت صاحب کے پاس چلی گئی۔ خاتون نے واپس آکر وہ ٹیپ ہمارے ہاتھ میں تھما دی۔ ہم نے حضرت کی بیہودو گفتگو سنی ۔ اس کے خلاف جہاد بھی کیا لیکن خدا نے ان لوگوں کی رسی دراز کر کھی ہے۔ذرائع کے مطابق امجد صابری شہید سے ایم کیو ایم نے بھاری بھتہ مانگا ،انہوں نے انکار کیا تو اس معصوم پیار کرنے والے انسان کے جسم میںچھ گولیاں اتار دی گئیں۔ مافیا سیاسی ہو یا مذہبی بڑے ظالم لوگ ہیں ۔سماع کو بدعت اور حرام کہنے والوں میں سے بھی کوئی ظالم انسان اس جرم کا مرتکب ہو سکتا ہے کہ مذہب کا ٹھیکہ انتہا پسندوں کے ہاتھ میں چلا گیا ہے اور عوام ان ظالموں کی گولی کے خوف سے خاموش بیٹھ گئے ہیں۔ دوسروں کی عورتوں اور مال پر نظر رکھنے والے کئی مولوی اور پیر کامیاب بزنس چلا رہے ہیں۔ ان کے پیروکار انہیں کبھی ختم ہونے نہیں دیں گے ۔قندیل کی وجہ سے بلوچ برہم ہیں کہ ماہڑہ فیملی سے تعلق رکھنے والی فوزیہ عظیم ،خود کو بلوچ کہلا کر بلوچوں کی غیرت کو بدنام کر رہی ہے۔قندیل کے ”ٹوپی بھائی“ مولانا صاحب بیچارے بے نقاب ہو گئے ورنہ اس شعبہ کے اندرونی حالات لکھنے کے لائق نہیں۔مسلک کی لڑائی میں کفر و شرک اور بدعت کے فتوے جاری کرنے والے ”اپنی منجی تھلے وی ڈانگ پھیر لیں “۔اسلام کے ٹھیکیدار اپنا محاسبہ کرلیں ،پورا معاشرہ ٹھیک ہو جائے گا۔ امجد صابری کو شہید کہنے پر سیخ پا ہونے والے اپنے گریبانوں میں جھانکیں۔ امجد صابری کے بے رحمانہ قتل پر دنیا رو رہی ہے ۔ ایک مخلص ،سادہ اور پیار کرنے والا بے ضرر انسان دلوں پر راج کرتا ہے۔حاسدین اس کو شہید کہنے پر بھی کڑھ رہے ہیں۔ سحر اورافطار ٹرانسمیشن دیکھنے کی فرصت نہیں البتہ دلچسپ خبریں اور کلپس نظروں سے گزرتے رہتے ہیں ۔ پیمرا متحرک دکھائی دے رہا ہے۔ قیامت کی علامات ہیں ، اداکار عالم اور عالم اداکار بن گئے ہیں ! فرقہ وارانہ اور مسلکی بحث کو فقط ریٹنگ کے لیئے چھیڑا جاتا ہے ۔میڈیا والے امجد صابری کی شہادت کیش کرا رہے ہیں۔ ان کے بچوں اور خاندان کے جذباتی مناظر دکھا کر خوب بزنس بنا رہے ہیں۔ کاش یہ جذباتی شوز امجد صابری شہید کی یاد سے حاصل ہونے والے مال سے کچھ شہید کے یتیم بچوں کو تحفہ کرنے کا حوصلہ کر سکیں۔ پاکستان شعبدہ بازوں کے ہاتھوں مذاق بنا ہواہے۔مبلغین کی شہرت بھی ادکاراﺅںکو نیک بنانے سے منسلک ہو چکی ہے۔ شریعت کا سبق پڑھانے، محرم و غیر محرم کی تمیز سکھانے والوں کی تبلیغ خواتین میں خوش رہتی ہے۔ چلتے پھرتے سمارٹ فون پر سوشل میڈیا کی غیر محرم خواتین سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ اس”مومن“ طبقے کی ترقی دیکھ کر گناہگار مسلمان ہکابکا ہیں۔ پروردگار کی کرم نوازی ہے جس نے ان ڈھونگیوں کی عیب پوشی کر رکھی ہے ورنہ خدا کی قسم ان پارساﺅں کے اعمال ننگے کر دیئے جائیں تو کوئی ان کی میت دفنانے کو تیار نہ ہو ۔ مذہب کے ٹھیکیدار اپنا محاسبہ کر یں ، اپنی جنت کا راستہ ہموار کریں ،شرک بدعت حرام کے فتوے بہت ہو چکے۔ان کا کام فنکاروں نے سنبھال لیا ہے کہ اگر مذہب میں بھی ادکاری کرنا ہے تو پیشہ ور اداکاروں سے بہتر کام کون کر سکتا ہے ؟عام مسلمان ان ڈرامہ بازوں کے خلاف آواز بلند کرنے سے ہرگز خوفزدہ نہ ہوں ،اسلام کے یہ ٹھیکدار خودموت سے خوفزدہ ہیں ،مریدوں اور پیروکاروں کی سکیورٹی کے بغیر غسل خانے جاتے ہوئے بھی گھبراتے ہیں ۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024