حضرت عمر فاروقؓ کا قول مبارک ہے کہ ’’جو ریاست مجرموں پر رحم کرتی ہے وہاں کے بے گناہ لوگ بڑی بے رحمی سے مرتے ہیں‘‘۔ پاکستان میں یہی ہو رہاہے، ظالموں اور مجرموں کی پشت پناہی کی جاتی ہے اور یہ ظالم اور مجرم گروہ اور مافیا بے گناہوں کی کھوپڑیوں کے مینار بناتے ہیں اور کوئی انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کی جرات نہیں رکھتا۔ جب ایسی ریاست پر عذاب اور مصائب نازل ہوتے ہیں تو لوگ بے رحمی سے مرتے ہیں۔کبھی گولی کا نشانہ بنتے ہیں، کبھی بم کا دھواں اور کبھی قدرتی آفات کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ جمہوریت آتی ہے تو آمریت کو آوازیں دی جاتی ہیں اور آمریت مسلط ہو جائے تو جمہوریت کی قدر ہونے لگتی ہے۔ ریاست نے بہت ظلم برداشت کیے ہیں، عوام کو بچانے کے لئے کئی تجربے کر چکی ہے مگر اصل تجربہ کرنے کی ہمت نہیں رکھتی۔ جو ریاست مجرموں اور ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عملی مظاہرہ کی طاقت نہیں رکھتی، اس ریاست پر مصیبتیں ٹوٹا کرتی ہیں۔ ریاست دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہی ہے، بنیادی ضروریات کو ترس رہی ہے، اب تو موسم بھی روٹھ گئے ہیں، ظالم آزاد ہیں اور مظلوم لوگ بے رحمی سے مر رہے ہیں۔ ریاست اندرونی و بیرونی سازشوں کا شکار ہے، اس ریاست کی چھاتی پر غداران وطن بے خوف دندناتے پھرتے ہیں۔ زرداری ٹولے کی عیب پوشی ایم کیو ایم کی مجبوری ہے اور زرداری کی مجبوری نواز شریف کے معاملات کی پردہ پوشی ہے جبکہ ایم کیو ایم کی پردہ پوشی دونوں کی مجبوری ہے۔ آصف علی زرداری نے جنرل راحیل شریف کا نام لئے بغیر انہیںکھری کھری سنائیں لیکن کرپشن کے ریکارڈ کھل جانے کے اندیشے سے موصوف اپنے بیان سے مکر گئے اور کہا کہ ان کا اشارہ مشرف کی جانب تھا، مشرف بی بی کا قاتل ہے۔ اگر زرداری کی ذہنی حالت اس وقت درست مان لی جائے تو اس شخص کی ذہنی حالت یقیناً اس وقت خراب تھی جب اس شخص نے بی بی اور ملک کی بڑی سیاسی لیڈر کے قاتل کو تاریخی پروٹوکول کے ساتھ رخصت کیا، ایک قاتل کو اپنے ہی ہاتھوں سے محفوط راستہ دیا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ بی بی کے قاتل کو جیل کی سلاخوں میں بند کر دیا جاتا مگر زرداری نے بی بی کے قاتل کا جیسے ’’شکریہ‘‘ ادا کیا تھا۔ پانچ سال حکومت کی مگر بی بی کا ایک قاتل بھی گرفتار نہ کر سکا۔ موجودہ حکومت بھی الطاف حسین اور زرداری ٹولے کے خلاف کرپشن اور غداری کے الزامات کو سیاسی مصلحت کی بنا پر نظر انداز کرنا چاہتی تھی مگر بھول گئی کہ آرمی چیف کیانی نہیں راحیل شریف ہیں۔ ریاست اپنی چھاتی پر مزید ظلم و بربریت برداشت نہیں کر پائے گی۔ بلاشبہ ریاست کو ماضی کے آمروں نے بہت نقصان پہنچایا مگر جنرل راحیل شریف کا عزم ریاست کو بچانے میں کامیاب ہو جائے گا۔ وقت آگیا ہے کہ ریاست کو بچایا جائے، مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ حضرت عمر فاروقؓ کے فرمان کا بغور تجزیہ کیا جائے۔ زرداری خاندان کے گرد دائرہ تنگ نظر آتاہے، زرداری امریکہ بھاگ رہے ہیں، امریکہ میں ان کا بہت اثاثہ پڑا ہے جو مختلف احباب کے ناموں سے بینکوں میں رکھا ہے، مختلف ناموں پر جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔ الطاف حسین کے گرد بھی دائرہ تنگ ہو رہا ہے مگر جب تک مجرموں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا، ریاست کے لوگ بے رحمی کا شکار رہیں گے۔ جنرل راحیل شریف کے بدن میں شہیدوں کا لہو دوڑ رہا ہے، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس سپہ سالار کو عمر فاروقؓ کے قول پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ حضرت عمرؓ فرمایا کرتے تھے ’’جو حکمران عدل کرتے ہیں وہ راتوں کو بے خوف سوتے ہیں‘ قوم کا سردار قوم کا سچا خادم ہوتا ہے‘ نصیحت کے لئے موت کافی ہے‘‘… مگر حکمرانوں نے اگر موت کی حقیقت کا دل سے اعتراف کیا ہوتا، دل سے تسلیم کیا ہوتا، دل سے قبول کیا ہوتا تو ریاست کی آج یہ حالت نہ ہوتی۔ پروردگار سے دعا ہے کہ نواز شریف اور راحیل شریف مجرموں اور ظالموں سے اس ریاست سے نجات دلائیں۔ اس مختصر سی زندگی میں کچھ تو کر جائیں کہ ریاست ان کی احسان مند رہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024