وزیر اعظم میاں نوازشریف نااہل قرار دے دیے گئے۔وزیر اعظم فوری طور ہر عہدہ چھوڑ دیں۔عدالت کا حکم۔ وزیر اعظم سمیت ان کی فیملی حسن حسین مریم اور صفدر سب کے خلاف مقدمات چلائے جائیں۔عدالت کا آرڈر۔ اسحاق ڈار بھی نا اہل قرار دئیے جا رہے ہیں۔وزیر اعظم میاں نواز شریف اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے ہیں۔ کابینہ بھی تحلیل ہو گئی۔نواز شریف کو وزیر اعظم ہاﺅس کو تیسری مرتبہ قبل از مدت خیر باد کہنا پڑا۔ پاکستان کی تاریخ کے ایک درخشندہ سیاستدان میاں محمد نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کا باب بند ہو گیا۔ عدالتی فیصلہ آنے سے پہلے ہی ہم نے کل کالم لکھا تھا کہ جو صادق و امین نہیں گھر چلا جائے۔ حضرت ابو بکر صدیق نے امیرالمومنین منتخب ہونے کے اگلے روز قصد کیا کہ اپنی تجارتی سرگرمیوں کا آغاز کریں تاکہ معاشی معاملات کو انجام دیا جا سکے۔ راستے میں حضرت عمر سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے آپ سے عرض کیا " یا امیرالمومنین ! آپ کہاں تشریف لے جارہے ہیں؟" آپ نے فرمایا "تجارت کی غرض سے بازار کی طرف جارہا تھا"۔ حضرت عمر نے فرمایا " اب آپ امیر المومنین ہیں"،" تجارت اور مسلمانوں کے باہمی معاملات ایک ساتھ کیسے چلیں گے ؟"۔ آپ نے فرمایا " بات تو آپ (عمر) کی درست ہے مگر اہل وعیال کی ضروریات کیسے پوری کی جائیں گی؟"۔ حضرت عمر نے عرض کیا " آئیے حضرت ابوعبیدہ کے پاس چلتے ہیں اور ان سے مشورہ کرتے ہیں۔ (واضح رہے کہ حضرت ابوعبیدہ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امت کا امین مقرر کیا تھا اسی لئے بیت المال کی نگرانی بھی آپ ہی کے ذمہ تھی۔) حضرات شیخین ، امین الامت کے پاس پہنچے اور صورتحال ان کے سامنے رکھ دی۔ امین الامت نے فرمایا " اب ابوبکر مسلمانوں کے
خلیفہ ہیں۔ مسلمانوں کے مسائل اور معاملات کے ذمہ دار ہیں۔ خلافت کے معاملات کو نبٹانے کے لئے طویل وقت اور سخت محنت درکار ہوتی ہے۔ اگر خلیفہ تجارت کریں گے تورعایا کا حق ادا نہ کرسکیں گے۔ لہذا ان کی اور ان کے اہل وعیال کی ضرورت کے لئے بیت المال سے وظیفہ مقرر کردینا چاہیے۔ اب سوال یہ تھا کہ وظیفہ کی مقدار کتنی ہو؟ اس موقع پر حضرت ابوبکر نے فرمایا کہ " جتنا مدینے کے کسی ایک مزدور کی آمدنی ہوتی ہے اتنا کافی رہے گا"۔ عرض ہوا کہ اتنے کم سے تو آپ کا گزارہ نہیں ہو سکے گا " آپ نے فرمایا "اگر اس سے ایک عام آدمی کے گھر کا گزارہ ہوسکتا ہے تو خلیفہ کا بھی ہونا چاہیے۔ اگر نہیں ہوسکتا تو اس کا مطلب ہے کہ ایک عام مزدور کس طرح گزارہ کرتا ہوگا"۔۔۔۔۔ میاں نواز شریف کی نا اہلی کی مختلف وجوہات سامنے آئی ہیں۔ ان میں اقامہ کا معاملہ بھی ہے۔ صادق و امین نہیں رہے۔ میاں نواز شریف نے تیس سال راج کیا ہے۔ نا اہل ہونے کے باوجود رائے ونڈ میں بیٹھ کر سیاست کریں گے۔۔۔۔ یا اللہ یا رسول نواز شریف بے قصور۔۔۔۔۔شناسا نعرہ ہے۔۔۔ کبھی یہی نعرہ پیپلز پارٹی لگایا کرتی تھی ، یا اللہ یا رسول بے نظیر بے قصور۔۔۔۔ اور مسلم لیگ ن بی بی کی پارٹی کا مذاق اڑایا کرتی تھی۔تاریخ دہرائی جارہی ہے۔ سپریم کورٹ نے احتساب کا سلسلہ میاں نواز شریف سے شروع کیا، امید ہے یہ سلسلہ جاری رہے گا اور احتساب کا اگلا شکار آصف زرداری اور پرویز مشرف ہوں گے۔ آزاد عدلیہ کو اپنا وقار قائم رکھنا ہو گا۔ نواز شریف تین بار وزیر اعظم رہے۔اب گھر بیٹھ کر وزارت عظمیٰ چلائیں گے۔ ووٹ بینک نواز شریف کا ہے۔ سونیا گاندھی کی طرح پارٹی کی کمانڈ نواز شریف کے ہاتھ میں ہو گی۔ فیصلے نواز شریف کے ہی چلیں گے۔ لہذا مسلم لیگ ن کی سیاست جاری رہے گی۔ لیکن شریف فیملی کی عزت بری طرح مجروح ہوئی ہے۔ نواز شریف کا ووٹ بینک متاثر ہو گا۔ چوھدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس پاورفل تھی۔ میرے دل کی باتیں کیں۔ میاں نواز شریف چوھدری نثار خان کے مشورے کو سنجیدگی سے لیں اور مریم نواز کے میڈیا سیل کی تربیت فرمائیں اور پھر تازہ دم ہو کر میدان سیاست میں ایک نئے عزم سے قدم رکھیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38