آپریشن ضرب عضب میں دہشت گردوں کا خاتمہ ہو گیا ہے اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو ہمیشہ کے لئے سلا دیا گیا ہے؟ اس ساری صورتحال کو اگر سامنے رکھیں اور چند دن پہلے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے اس بیان کو یاد کریں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں بیرونی دہشت گردوں سے زیادہ اندرونی دشمنوں سے خطرہ ہے اور یقیناً ان ہی اندرونی دشمنوں نے گزشتہ پانچ دنوں میں جو خونریزی کی ہے کیا وہ ہماری خفیہ ایجنسیوں اور سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان نہیں ہے ؟ وزیر اعظم میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے باخبر ہیں کہ بعض ممالک سی پیک کے ذریعے تیزی سے ہونے والی ترقی سے خوش نہیں۔ چین کے تعاون سے بہت سے منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ ان منصوبوں میں گوادر کو موٹرویز کے ذریعے ملک کے دیگر علاقوں کے ساتھ ملایا جا رہا ہے اور اس سے وسط ایشیائی ریاستوں تک رابطہ بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سے موجود ہائی ویز کو اَپ گریڈ کیا جا رہا ہے، کوئٹہ اور گوادر کے درمیان 4 لائنز پر مشتمل موٹروے بھی بنایا جا رہا ہے۔ بلوچستان میں انفراسٹرکچر کو بہتر کیا جا رہا ہے چین کے تعاون سے گوادر میں ائر پورٹ بھی تعمیر ہو گا جو کراچی کے بعد ملک کا دوسرا بڑا ائر پورٹ ہو گا ۔حالیہ خودکش حملوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں کیلئے افغان سرزمین استعمال ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں استحکام کیلئے پشاور اور کابل کو موٹروے کے ذریعے لنک کرنا چاہتے ہیں جبکہ پشاور سے جلال آباد موٹروے بھی تعمیر ہو رہا ہے جو اس سال کے آخر تک مکمل ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں ترقی اور استحکام چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ افغان حکومت پر الزام نہیں لگاتے جبکہ ا ن کی طرف سے بڑے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کا نام لئے بغیر کہا کہ ہم ملک کے اندر اور باہر بھی اپنے مخالفوں کے خلاف سخت لہجہ استعمال نہیں کرتے حتیٰ کہ افغان حکام کے سخت بیانات کا ان کے انداز میں ہی جواب نہیں دیتے بلکہ برداشت سے کام لیتے ہیں۔۔۔۔وزیر اعظم سے گزارش ہے کہ برداشت سے اتنا بھی کام نہ لیں کہ خاکم بدہن دشمن گھر کو راکھ بنا دے اور آپ غیر ملکی دوروں جوگے بھی نہ رہیں۔
پاکستان میں دہشت گردی کی آگ لگانے میں بھارت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ثبوت و شواہد ملتے رہے مگر کسی حکومت نے کھل کر بھارت کو اپنا دشمن قرار دینے کی جسارت نہیں کی ،اب جبکہ حالات مکمل طور پر بے قابو ہو چکے تو گزشتہ برس وزیر اعظم بھی بیان دینے پر مجبور ہو گئے کہ دہشت گردی کے پیچھے سر گرم غیر ملکی ہاتھ بے نقاب کرنے کے لیئے ٹھوس ثبوت اکٹھے کر لیئے گئے ہیں۔ حکومتی عہدیداروں نے برملا بیان دیا کہ یہ غیر ملکی ہاتھ ”بھارت“ ہے۔ پاکستان کا بچہ بچہ اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ پاکستان کو جہنم بنانے والا ” بھارت “ ہے لیکن حکومتیں ہمیشہ مصلحت کا شکار رہیں۔ پاکستانی سرکار اپنے ذاتی تعلقات کو ملکی مفاد پر فوقیت دیتی رہیں۔مگر ظلم کی بھی ایک انتہا ہوتی ہے۔پاکستان کے دشمن ایک مقصد پر متحد ہیں جبکہ مسلم ممالک بھی دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں۔مسلمانوں نے تکلیف دہ قربانیوں کے بعدآزادی حاصل کر لی مگر بدنصیبی کہ قائداعظم کی رہنمائی سے محروم ہو گئے اور یوں پاکستان آزادی کے باوجود ہندوﺅں کے تعصب اور بغض سے آزادی حاصل نہ کر سکا۔ عوام کے پاس ثبوت نہیں مگر ان کے گھروں کو بھیجی جانے والے لاشیں ثبوت پیش کرتی ہیں ،اس سے پہلے کہ ایوانوں میں بھی لاشیں بھیجے جانے کا سلسلہ شروع ہو جائے دشمنوں کے ہاتھ توڑنے کا بندوبست کر لیا جائے۔ حکمران اپنا قبلہ درست کر یں تو اندرونی و بیرونی طاقت ایک ایٹمی طاقت کے سامنے ٹھہرنے کی جرات نہیں کر سکتے۔تخریب کاری کی ایک خوفناک واردات ہے جس میں منظم منصوبہ بندی کے تحت اس شہر کو نشانہ بنایا گیا ہے جہاں پی ایس ایل کا فائنل ہونے جارہا ہے اور دنیا کے مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والی ٹیموں کے کھلاڑیوں کی آمد یہاں متوقع ہے۔ پاکستان کی دشمن قوتیں کسی طور نہیں چاہتیں کہ بین الاقوامی سطح پراس ملک میں امن و امان کی بہتری کا کوئی تاثر جائے اس لئے خاص طور پر ان دنوں میں دہشت گردی کی وارداتوں میں تیزی لائی گئی ہے۔ چند روز قبل لاہورمیں ہی پنجاب اسمبلی کے سامنے ڈرگ ایکٹ ترمیم کیخلاف دیے جانے والے دھرنے میں خودکش دھماکہ کیا گیا جہاں ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین، ایس ایس پی زاہد گوندل اور چھ دیگر اہلکاروں سمیت پندرہ افراد شہید ایک سو کے قریب زخمی ہوئے۔ کیپٹن(ر) مبین تین صوبوں میں دہشت گردی کیخلاف لڑتے رہے۔ لاہور، پشاور اور سہون شریف سندھ میں ہونے والی دہشت گردی کی تمام وارداتوںمیں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے واضح شواہد ملنے کے باوجود وزیر اعظم نوازشریف اور ا ن کی کابینہ کی جانب دے بھارتی دہشت گردی کیخلاف حتمی پالیسی بیان نہیں دیا گیا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024