یہ ایک عالمگیر سچائی ہے کہ 5تا13برس تک کی عمر کے بچوں کوجو بات بھی بتائی جائے‘ وہ ان کے ذہن پر نقش ہو جاتی ہے۔ اس عمر میں جو کچھ وہ سیکھتے ہیں اور اپنے گردوپیش کے ماحول سے جو کچھ بھی اخذ کرتے ہیں، وہ ان کی شخصیت سازی اور مستقبل میں ان کے طرز عمل کی خشت اول ثابت ہوتا ہے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے اس حقیقت کے پیش نظر 2002ء میں نظریاتی سمر سکول کااجراء کیا۔ ایک ماہ کے دورانیے پر مشتمل یہ سکول موسم گرما کی تعطیلات کے دوران انعقاد پذیر ہوتا ہے جس میں 6تا13برس تک کی عمر کے بچے شریک ہوتے ہیں۔، مختلف خدانی پس منظراور تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے ان بچوں کو حب الوطنی سے معمور فضا میں تحریک پاکستان اور قیام پاکستان کے حقیقی اسباب و مقاصد سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ انہیںوطن عزیز کے بارے میں اسی امتیازی معلومات فراہم کی جاتی ہیں جن کی بدولت وہ احساس تفاخر سے سرشار ہو جاتے ہیں۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم ڈاکٹر مجید نظامی کی زیرسرپرستی اس سکول کا چودھواں تعلیمی سیشن بخیر و خوبی اختتام پذیر ہو گیا ہے۔ موجودہ تعلیمی سیشن میں204بچے فارغ التحصیل ہوئے جبکہ گزشتہ 14سالوںمیں کل 3,605طالب علموں کو نظریاتی تعلیم و تربیت سے آراستہ کیا جا چکا ہے۔اس کی اختتامی تقریب میں ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے بطور مہمان خاص شرکت کرنا تھی، تاہم وہ اہم مصروفیات کی بناء پر شریک نہ ہوسکے اور ان کی نمائندگی صوبائی وزیر خوراک بلال یٰسین نے کی۔
اس موقع پر محترم ڈاکٹر مجید نظامی کا پیغام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیف کوآرڈی نیٹر میاں فاروق الطاف نے پڑھ کر سنایا۔ جس میں انہوں نے سکول کے طلبہ کو نظریاتی گریجوایٹس قرار دیتے ہوئے اس اُمید کا اظہار کیا کہ یہ اپنی عملی زندگی میں مجاہد پاکستان ثابت ہوں گے۔ جناب ڈاکٹر مجید نظامی سکول کے بانی ہیں۔ جب چودہ سال قبل سمر سکول کے قیام کی تجویز پہ غور و خوض ہو رہا تھا تو جناب ڈاکٹر مجید نظامی نے اس کا نام نظریاتی سمر سکول طے کیا تھا ۔ جناب ڈاکٹر مجید نظامی نے اپنے پیغام میں کہا کہ علامہ محمد اقبال ؒ اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کے نزدیک اس مملکت خداداد کے قیام کا ایک مقصد اسے قوتِ اسلام کا مرکز بنانا بھی تھا۔ اسے تو دنیائے اسلام کی قیادت کرنا تھی مگر اپنوں کی کوتاہیوں اور اغیار کی سازشوں کے باعث یہ مختلف النوع مسائل کے گرداب میں اُلجھ کر رہ گیا ہے ورنہ آج اسرائیل کو نہتے فلسطینیوں سے وحشیانہ سلوک کی جرأت نہ ہوتی ۔ عرب لیگ ہو یا اسلامی کانفرنس کی تنظیم‘ صرف اسرائیل کے خلاف مذمتی قراردادوں پر اکتفا کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کا عالمی ٹھیکیدار امریکہ کھل کر اسرائیلی بربریت کی حمایت کر رہا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ عالم اسلام اپنی صفوں میں اتحاد اورمظلوم فلسطینیوں کی امداد کے حوالے سے یکجہتی پیدا کرے ۔حکومت پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ اس مسئلے پر عوامی اُمنگوں کا ترجمان موقف اپنائے اور اپنے فلسطینی بھائیوں کی امداد میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرے۔
جناب ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور رہنما پاکستان مسلم لیگ میاں محمد شہباز شریف نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے مختلف منصوبوں اور سرگرمیوں میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں جس پر ہم سب ان کے بہت ممنون ہیں۔ بالخصوص ایوان قائداعظمؒ کی تعمیر میں جس فراخدلی سے انہوں نے مالی امداد فراہم کی ہے اور اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی ہے‘ اس کیلئے ان کی جتنی بھی تعریف کی جائے‘کم ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں یونہی ملک وقوم کی خدمت کی توفیق عطا فرماتا رہے۔آمین
صوبائی وزیر خوراک بلال یٰسین نے اپنے خطاب میںنظریاتی سمر سکول کے چودہویں سالانہ تعلیمی سیشن کے کامیاب انعقاد پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم ڈاکٹر مجید نظامی اور ان کے رفقاء کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے اور اس کا سب سے قیمتی اثاثہ اس کے نونہال ہیں کیونکہ یہ اس مملکت کا مستقبل ہیں۔
تقریب سے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد اور سیکرٹری شاہد رشید نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پرٹرسٹ کی سینئر وائس چیئرپرسن بیگم مجیدہ وائیں ‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر) ذوالفقار علی خان ‘پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی‘ معروف دانشور اور کالم نگار اثر چوہان اور صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و ثقافت رانا محمد ارشد بھی موجود تھے۔ تقریب میں بچوں کے والدین نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ انہوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نظریاتی سمر سکول میں ایک ماہ گزارنے کے طفیل ہمارے بچوں کی شخصیت پر بڑے خوشگوار اور تعمیری اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ان میں وطن عزیز سے محبت کے جزبات پروان چڑھے ہیں۔ ان کی حب الوطنی پر مبنی باتیں سن کر خاندان کے دیگر بچے ابھی سے آئندہ سال اس سکول میں داخلے کیلئے اصرار کر رہے ہیں۔ میڈیا پر بھارتی ثقافتی یلغار کو نفرت کی نگاہ سے دیکھنے لگے ہیں۔ ان کی خود اعتمادی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور ان کا رجحان فلمی گیتوں کے بجائے ملی نغموں کی طرف ہو گیا ہے۔ والدین نے اس امر کا بھی تقاضا کیا ہے کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کو مستقل بنیادوں پر ایک نظریاتی سکول قائم کرنا چاہیے جہاں طلبہ کو اس نہج پر نظریاتی تعلیم و تربیت سے بہرہ مند کیا جائے۔ واضح رہے کہ ایسے سکول کے قیام کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے۔
طلباو طالبات سے بھی ان کے تاثرات معلوم کیے گئے تو ان کا کہنا تھا کہ اس سکول میں گزرا وقت وہ کبھی بھول نہ پائیں گے۔ یہاں آکر انہیں پاکستان کی تاریخ اور شخصیت کے مختلف ایسے باتوں کاعلم ہوا ہے جن کے بارے میں اپنی درسی کتابوں سے کچھ پتہ نہ چلتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نظریاتی سمر سکول میں بطور مہمان آنے والی اہم شخصیات کے خیالات سن کر انہیں زندگی کے مختلف شعبوں کے بارے میں بہت آگہی حاصل ہوئی ہے۔ اس سکول میں ہونے والی سرگرمیاں دوسرے کسی بھی سکول کے مقابلے میں زیادہ صحت مند اور حب الوطنی پر مبنی ہوتی ہیں۔ تقریب کے اختتام پر طلبا و طالبات اور اساتذۂ کرام میں اسناد و انعامات تقسیم کیے گئے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38