ائرمارشل اصغر خان نے اپنی کتاب دی فرسٹ را¶نڈ The First Round میں لکھا ہے کہ 1965 ءکی جنگ میں فیلڈ مارشل صدر ایوب خان نے انہیں بیجنگ بھیجا تھا تاکہ چین سے اسلحہ اور جنگی سازو سامان لیا جائے۔ 1965 ءکی جنگ شروع ہونے کے بعد ایوب خان کو احساس ہو گیا تھا کہ اگر جنگ طول کھینچ لیتی ہے تو پاکستان کو اسلحہ کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لئے ایوب خان نے ائر مارشل اصغر خان کی قیادت میں ایک وفد اسلحہ کے حصول کے لئے چین بھیجا تھا۔ ائرمارشل اصغر خان کے مطابق وزیراعظم چو این لائی نے پاکستان کو آفر کی تھی کہ اسے جتنا اور جس قسم کا اسلحہ چاہئے وہ لے سکتا ہے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ایوب خان نے امریکی صدر کو خط لکھا تھا کہ بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا ہے۔ پاکستان امریکہ کا حلیف ہے وہ سیٹو SEATO اور CENTO کا رکن ہے۔ ان دونوں معاہدوں کے تحت اگر کسی ایک رکن ملک پر حملہ ہو گا تو دوسرے ممالک اس کی مدد کریں گے۔ پاکستان پر بھارت نے حملہ کیا ہے۔ امریکہ کو پاکستان کو فوجی امداد دینی چاہئے۔ ایوب خان کے خط کے جواب میں امریکی صدر نے لکھا تھا کہ سیٹو سینٹو سمجھوتوں کے تحت اگر کوئی کمیونسٹ ملک پاکستان پر حملہ کرتا تو امریکہ پاکستان کی مدد کر سکتا تھا بھارت کمیونسٹ ملک نہیں ہے اس لئے بھارت کے خلاف پاکستان کی مدد نہیں کی جا سکتی۔ واشنگٹن سے کورا جواب ملنے کے بعد ایوب خان نے چین سے رجوع کیا اور چین سے فوجی امداد مانگی۔ چین نے فراخ دلی سے امداد کی پیشکش کی تھی۔
چین وہ ملک ہے جس نے ساٹھ کی دہائی سے ہی پاکستان کو فوجی اور معاشی امداد دینا شروع کی تھی۔ امریکہ کا حلیف ہونے کے باوجود چین ہمیشہ پاکستان کےساتھ کھڑا رہا۔ 1989ءمیں جب امریکہ نے پریسلر ترمیم کے تحت پاکستان کی فوجی اور اقتصادی امداد بند کر دی تو بھارت روس سے روایتی ہتھیاروں کی کھیپ پر کھیپ حاصل کر رہا تھا۔ روایتی ہتھیاروں کا توازن بگڑ رہا تھا۔ خاص طور پر پاک فضائیہ بھارتی فضائیہ کے مقابلے میں عددی اعتبار سے پیچھے جا رہی تھی۔ اس وقت چین نے ہی پاکستان کو مگ۔ 21 قسم کے طیارے دیئے جنہیں ایف سیون پی کے نام سے پاک فضائیہ میں شامل کیا گیا تھا۔ ان طیاروں کی شمولیت سے پاک فضائیہ نے بڑھتا ہوا عددی فرق کسی حد تک کم کر لیا۔ یہی وہ دور تھا جب چین نے پاکستان کو میزائل ٹیکنالوجی بھی فراہم کی۔ پاکستان نے چین کے تعاون سے ہیوی ری بلڈ فیکٹری ٹیکسلا قائم کی جس نے ”الخالد اور الضرار“ ٹینک بنائے۔ یہ دونوں ٹینک گزشتہ روز یوم پاکستان کی شکرپڑیاں گرا¶نڈ میں ہونے والی پریڈ میں نمائش کے لئے پیش کئے گئے۔ چین کی مدد سے تیار ہونے والا ائرڈیفنس سسٹم بھی مسلح افواج کی پریڈ میں شامل کیا گیا۔ پاک فوج اور فضائیہ کا جو سازو سامان گزشتہ روز لوگوں نے دیکھا وہ چین ہی کا دیا ہوا ہے۔
گزشتہ روزکی پریڈ میں جے ایف17 تھنڈر طیارے نے جو حیرت انگیز فضائی کرتب دکھائے۔ چین کے تعاون سے تیار ہوا ہے۔ قراقرم۔8 کے۔8 قسم کا تربیتی طیارہ جن کا فضائی مظاہرہ پوری قوم نے دیکھا وہ چین کے تعاون سے بنایا گیا ہے۔کل کی پریڈ میں اسلحہ اورہتھیار جو پریڈ میں عوام کے سامنے پیش کئے گئے ان کی اکثریت چین کے تعاون اور مدد سے حاصل کئے گئے ہیں۔
یوم پاکستان کی پریڈ میں پہلی مرتبہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے ایک دستے نے پاکستان کی مسلح افواج کے دستوں کے ساتھ پریڈ میں شرکت کی۔ چین کی فوج کا دستہ جب سلامی دینے کےلئے شکرپڑیاں پریڈگرا¶نڈ میں آیا تو لوگوں نے پرجوش انداز میں اس کا استقبال کیا۔ اس پرجوش استقبال پر چینی فوج کا انچارج آفیسر بہت خوش لگ رہا تھا۔ پیپلز لبریشن آرمی کا جنرل ڈائیس پر صدر ممنون حسین‘ وزیراعظم اور مسلح افواج کے سربراہوں کے ساتھ سلامی لینے والوں میں موجود تھا اور ترکی کے بینڈ نے یوم پاکستان کی پریڈ میں حصہ لے کر پاکستان کے ساتھ دوستی کا عملی مظاہرہ کیا۔ یوم پاکستان کی پرجوش پریڈکے انتظامات ٹھیک ہی تھے لیکن جن مہمانوں کو پریڈ دیکھنے کےلئے کارڈز جاری کئے گئے تھے ان پر لکھا تھا کہ 6 سال سے 16 برس تک کے بچوں کو ساتھ لانے کی اجازت نہیں ہے لیکن پنڈال میں اکثریت کم سن بچوں کی تھی اور ایسے نوجوان موجود تھے جنہیں دیکھ کر حیرت ہوتی تھی کہ انہیں کس نے پریڈ دیکھنے کی دعوت دی ہے۔کل کی پریڈ میں عوامی جمہوریہ چین کی دوستی بڑی نمایاں نظرآ رہی تھی۔ مجھے تو کل ہر طرف چین ہی چین یعنی عوامی جمہوریہ چین ہی نظر آیا۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024