سینٹ کے 266ویں سیشن میں جہاں مسلم لیگ(ن) جو اقلیت میں ہونے کے باوجود انتخابات بل 2017کی شق نمبر203 کی منظوری میں اپوزیشن کو تاریخی شکست دے دی وہاں چیئر مین سینیٹ میاں رضا ربانی ایوان کی جانب سے ان کی رولنگ کے خلاف ووٹ دینے پر ’’ناراض‘‘ ہو کر اپنی نشست سے اٹھ کر چلے گئے اسے کچھ ارکان نے چیئرمین کا سینیٹ سے’’واک آئوٹ‘‘ قرار دیا۔ مسلم لیگ (ن) نے سینٹ میں اپوزیشن بالخصوص پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو چاروں شانے چت کرنے میں زبردست حکمت عملی تیار کی اس کا کریڈٹ سینٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق کو جاتا ہے جنہوں نے پچھلے 4روز سے حکومتی اتحاد کے ارکان سے رابطے کر کے ان کی بل کی منظوری کے وقت حاضری کو یقینی بنایا وہاں انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کی قیادت سے رابطے قائم کئے کچھ کو بل کے حق میں ووٹ دینے پر آمادہ کیا جب کہ کچھ نے بل کی منظوری کے وقت ایوان سے غیر حاضر رہ کر حکومت کو بل منظور کرانے میں مدد کی بل کی منظوری میں راجہ محمد ظفر الحق کا ’’کلیدی کردار‘‘ ہے لیکن وفاقی وزراء زاہد حامد، خواجہ سعد رفیق اور مشاہد اللہ خان نے بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کیں وہاں مسلم لیگی رہنما چوہدری تنویر خان نے پورا پہرہ دیا۔ وہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں کورس میں شریک تھے وہ خاص طور بل کے حق میں ووٹ دینے کے لئے آئے اور ایوان میں ا رکان کے گرد گھیرا ڈالے رکھا ۔ یہ بات قابل ذکر ہے مسلم لیگ(ن) کے ’’باغی‘‘ رکن ذوالفقارکھوسہ نے حکومت کے حق میں ووٹ دیا۔ سینیٹ کا اجلاس ختم ہونے کے بعد چوہدری تنویر خان اپنی گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔ چوہدری تنویر خان ذوالفقار کھوسہ اور مسلم لیگی قیادت میں صلح کرانے کے لئے کوشاں ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے الیاس بلور ووٹ کے وقت ایوان سے چلے گئے۔ جمعہ کو سینیٹ کی کارروائی کو دوبار معطل کیا گیا۔ پہلی بار وزیر داخلہ اور وزیر مملکت کی عدم موجودگی پر کارروائی معطل ہوکر رہ گئی تھی دوسری بار چیئرمین سینیٹ نے حکومت کی طرف سے ان کی رولنگ تسلیم نہ کرنے پر کارروائی کو معطل کردیا۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے وزیر داخلہ اور وزیر مملکت برائے داخلہ کی ایوان میں عدم حاضری پر وزارت داخلہ سے متعلق تمام سوالات موخر کر دیئے۔ وقفہ سوالات میں ابتدائی سوالات وزارت داخلہ سے متعلق تھے اور وفاقی وزیر داخلہ یا وزیر مملکت برائے داخلہ سے جواب دینے کے لئے کہا گیا تو دونوں وزراء ایوان میں موجود نہیں تھے جس پر چیئرمین سینیٹ نے 15 منٹ کے لئے ایوان بالا کی کارروائی معطل کر دی۔بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے دوبارہ کارروائی کا آغاز کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے ایوان کو بتایا کہ یہ ایوان بالا ہے، وزراء ایوان بالا میں آتے ہی نہیں ہیں تو کیسے سوالات کے جواب آئیں گے۔ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے وفاقی وزیرداخلہ کے نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انتہائی سخت ریمارکس دیئے ہوئے کہا ہے کہ یہ سینیٹ ہے، ’’راج باڑہ‘‘ نہیں کہ وزراء کا جب دل کیا آ گئے جب دل نہ کیا نہ آئے،کیا سینیٹ کو گروی رکھ دوں، وزیر داخلہ اور دیگر غیرحاضر وزراء پر سینیٹ میں آنے پر پابندی عائد کر سکتا ہوں۔ بار بار وزارت داخلہ کے سوالات موخر کرنا پڑتے ہیں،وزارت داخلہ کے 45 سوالات کے جوابات دینے کے لئے کوئی نہیں تھا۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ آپ کے احساس کا احترام کرتے ہیں، وزراء کو ایک مہلت دی جائے جس پر چیئرمین سینیٹ نے وزارت داخلہ سے متعلق تمام سوالات موخر کر دیئے۔ انتخاب بل 2017کی شق نمبر 203کی منظوری سے سیاسی منظر واضح ہو گیا ہے میاں نواز شریف دوبارہ مسلم لیگ (ن) کے صدر بن جائیں گے انتخابات بل 2017کی شق 203کے حق میں 38جبکہ مخالفت میں 37ووٹ آئے۔اس شق کے مطابق نا اہل شخص بھی کسی سیاسی پارٹی کی صدارت کر سکتا ہے۔اس سے پہلے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002کے مطابق کوئی بھی نااہل شخص کسی سیاسی پارٹی کی سربراہی کے لیے اہل نہیں ہے۔حکومت کی طرف سے راجہ محمد ظفر الحق نے انتخابات بل 2017کی شق نمبر203کی منظوری میں مدد کرنے پر ایم کیوایم میاں عتیق اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کا باقاعدہ ان کی نشستوں پر جا کر شکریہ ادا کیا اس بل کی منظوری کے بعد اب کوئی بھی ایسا رکن جسے آرٹیکل 62,63کی خلاف ورزی پر پارلیمنٹ کی رکنیت کیلئے نااہل قرار دیا گیا ہو وہ پارٹی صدر کے عہدے پر برقرار رہ سکے گا۔ یہ بات قابل ذکر ہے پیپلز پارٹی نے انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی میں شق نمبر203 شامل کرائی یہ شق 2014ء میں کمیٹی کی سفارشات میں شامل کی گئی تھی لیکن جب اس کی سینیٹ سے منظوری کا وقت آیا تو قائد حزب اختلاف نے اس میں ترمیم پیش کر دی لیکن وہ مسلم لیگ(ن) کے سامنے چاروں شانے چت ہو گئے پیپلز پارٹی،اے این پی، جماعت اسلامی اور بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں نے چوہدری اعتزاز احسن کا ساتھ دیا ج سینیٹر نہال ہاشمی کو مسلم لیگ (ن) کے سابق صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے اداروں کے خلاف متنازعہ بیان دینے پر پارٹی سے نکالنے کے علاوہ سینیٹ سے مستعفی ہونے کا حکم دیا تھا، انہوں نے بھی آج نواز شریف کو پارٹی صدارت واپس دلانے کے لئے ووٹ دیا شنید ہے عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد نے پولیٹیکل پارٹی ایکٹ 2002 میں کی گئی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ عدالت سے سزا یافتہ نواز شریف کو دوبارہ سیاسی پارٹی کا سربراہ نہیں بننے دیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے ان کو اپنے ’’مشن‘‘ میں کس حد تک کامیابی ہوتی ہیچیئرمین سینیٹ نے سینیٹ قواعد کے تحت وفاقی وزیراور وزیر مملکت داخلہ کے سیشن میں آنے پر پابندی لگا سکتا ہوں، وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری کو بروقت نہ نے پر کہہ سکتا ہوں کہ وہ ایوان سے نکل جائیں، اگر وزارت داخلہ کے سوالات لیتا ہوں تو بل آج منظور نہیں کر سکیں گے۔سینیٹ میں اجلاس میں نماز جمعہ کے وقفہ سے قبل جب ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدلغفور کی صدارت میں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو تحریک انصاف کے اعظم سواتی ، محسن عزیز شبلی فراز نے ووٹنگ موخر کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جب تک چئیرمین رضا ربانی نہیں آجاتے ووٹنگ نہ کروائی جائے تاہم ڈپٹی چیئرمین نے تحریک انصاف کی تجویز مسترد کر دی سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا اجلاس میں ایجنڈے کے مطابق کارروائی کو نمٹایا گیا بعدازاں صدارتی فرمان کے تحت پریذائیڈنگ افسر مظفرحسین شاہ نے ایوان بالا کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا ۔سندھ میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان سینیٹ سے واک آئوٹ کرگئے تحریک انصاف نے وزیر اعظم سے ملک میں معاشی ایمرجنسی کے فوری نفاذ کا مطالبہ کردیا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024