حرم شریف میں زائرین کی معلومات کے لئے انگریزی زبان میں مواد مہیا کرنے کی سہولت بھی موجود ہے۔سعودی نمائندہ نے جو انگریزی میں بتا سمجھا رہا تھا بتایا کہ شاہ سلمان کی ہدایات پر سعودی عرب نرم اور ماڈرن پالیسیاں اپنا رہا ہے۔ حرم کے اندر انگریزی سمجھنے والوں کے لئیے عمرہ حج سے متعلق مواد اور نمائندہ میسر ہے۔ زائرین کے ساتھ رویہ میں بھی کچھ نرمی بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ مسجد حرم کی مزید توسیع سے خواتین کے لئے مزید سیکشن بن سکیں گے۔ حرمین شریفین میں ہجوم اب بارہ مہینے حج کی جھلک دیتا ہے۔ سعودی حکومت کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی حج عمرہ کی آمدن ہے اور اس میں مزید برکت کے لئے نرم پالیسی اور رویہ اہمیت رکھتا ہے۔ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت سے پردہ تک میں لچک دکھائی دے رہی ہے۔ مستقبل قریب میں سعودیہ ہوائی اڈوں کے امیگریشن کاﺅنٹر وں پر بھی خواتین بیٹھی دکھائی دیں گی۔ سعودی معاشرہ کی خواتین نرم پالیسیوں پر خوش دکھائی دیتی ہیں جبکہ مرد متفکر ہیں کہ سعودی عرب میں طلاق کی شرح میں پہلے ہی تشویشناک اضافہ ہوچکا ہے ، خواتین کی آزادی سے مردوں کو طلاق میں مزید اضافہ کا خطرہ ہے۔ سعودی عرب میں مہنگائی میں اضافہ ہو اہے۔ شاہ سلمان کی حکومت گو کہ ماڈرن پالیسیوں کی جانب گامزن ہے لیکن معاشی اعتبار سے تنزل کا شکار ہے۔ پٹرول مختلف ٹیکسوں اور دیگر اشیاءکے نرخوں میں اضافہ نے تارکین وطن کو سعودیہ سے ہجرت پر مجبور کر دیا ہے۔ زائرین عمرہ و حج کے لئے بھی سعودی عرب میں مہنگائی پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔
ایک اخباری رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا اقتصادی نظام تیل سے الگ نہیں ہوسکتا پرنس محمد بن سلمان کی معاشی پالیسی کا شکست سے دوچار ہونا یقینی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں نے سعودی نظام حکومت کو شدید نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے انہوں نے معاشی اصلاحات کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے مگر مستقبل میں بھی کسی اچھے نتیجے کی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔ کیونکہ خود سعودی عرب بھی وسیع پیمانے پر تیل استعمال کرتا ہے۔ دوسری طرف سے سعودی عرب کی آبادی بھی بڑھ رہی ہے اور سعودی حکام نے نئی نئی غیرضروری ملازمتیں بھی دینے کا عوام سے وعدہ کیا ہے تاکہ انہیں یہ باور کرایا جاسکے کہ سعودی حکومت اپنے شہریوں کی ترقی اور ان کے رفاہ کےلیے فکرمند ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب کے وژن 2030 میں صرف اہداف پر بحث کی گئی ہے، اسے کیسے حاصل کیا جائیگا، اس کا کیا طریقہ کار ہوگا، اس پر کوئی توجہ نہیں کی گئی ہے۔مذکورہ کہ سعودی عرب کے پاس برآمد کرنے کےلیے تیل کے علاوہ کچھ ہے ہی نہیں کہ وہ اس کی بنیاد پر اپنی معاشی عمارت کھڑی کرسکے۔۔۔ لیکن تجزیہ نگار شاید بھول رہے ہیں کہ سعودی حکومت کی معیشت کا ایک بڑا حصہ حج منسٹری ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38