میں نے یہ خط برسوں پہلے پڑھا تھا۔ یہ خط راحیل شریف کے نام ہے جو ان کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف نشان حیدر نے تحریر کیا تھا۔راحیل اس وقت ایک طالب علم تھے ، آج پاک فوج کے سربراہ ہیں۔
اور اب مجھے اندازہ ہو گیا ہے کہ پاک فوج نے جس طرح اپنے خلاف بیان بازی کی بازی کو آن کی آن میں الٹ دیا ہے، اس میں بھی اسی خط کا دخل ہے۔ میںنے پاک فوج کو ہر محاذ پر لڑتے دیکھا ہے لیکن ٹیکنالوجی کے دور میں پراپیگنڈے کی جنگ چند گھنٹوں کے اندرجیت جانا کسی کرامت سے کم نہیں۔
پہلے یہ خط آپ بھی پڑھ لیں۔
بوبی،اگر تم سچائی پر ہو توکبھی پیچھے نہ ہٹنا، آخری وقت تک ڈٹے رہنا۔سچ کہو، سچ سنو۔اگر سچ کی قیمت نفرت یا پتھروں کی صورت میںبھی ملے تو قبول کرولیکن جھوٹ سے دور رہو۔اپنی لڑائی آپ لڑنا سیکھو۔کبھی منہ بسورتے ہوئے گھر نہ آنا،یہ بتانے کے لئے کہ تم مار کھا کے آئے ہو،خود ہی بدلہ چکاﺅ، اگر مارنے والا طاقتور ہے تب بھی کمزوری نہ دکھاﺅ۔اصل بات یہ ہے کہ تم مرد بن کر لڑو۔اس بات کی کوئی حیثیت نہیں کہ کسے مار زیادہ پڑی۔مگر بزدلی کبھی نہ دکھانا۔کوئی تم سے زیادتی کرے تو حساب ضرور بے باق کرنا۔اگر پتھر سے سر پھاڑنا پڑے تو کر گزرنا۔
آخری فقرہ پھر پڑھ لیجئے اور پھر فوج کے ساتھ لڑائی کے اگلے مرحلے کی تیاری کر لیجئے۔
لڑائی کا پہلا مرحلہ فوج نے جیت لیا۔ابتدائی لمحات میں تو یوں لگتا تھا کہ بس چند گھنٹوں میں جنرل ظہیر کے ہاتھوں میں ہتھ کڑی ہو گی۔ طاقتور میڈیا پھنکار رہا تھا۔ فوج کے پاس ایک جنرل عاصم باجوہ تھا اور بس، اس کے پاس نہ اپنا کوئی اخبار تھا ، نہ کوئی ٹی وی چینل۔ جب دنیا میںجدید ٹیکنالوجی نہیں آئی تھی تب گوئبلز نے یہ فلسفہ گھڑا تھا کہ اتنا جھوٹ بولو کہ اس پر سچ کاگمان ہونے لگے، اب تو ٹیکنالوجی کا دور ہے ، ایک بٹن دبانے سے ایک الزام اور ایک تصویر بار بار ٹی وی اسکرین پر آن دھمکتی ہے۔میں سچ کہتا ہوں کہ خود میں بھی ہمت ہار بیٹھا تھا۔ مگر رات پھیلتی چلی گئی، ٹوئٹر، گوگل،ہینگ آﺅٹ،فیس بک اوریوٹیوب نے دیکھتے ہی دیکھتے جنگ کا پانسہ پلٹ دیا۔
میری تھکی ہوئی آنکھوںنے نئی صبح کے اجالے میں دیکھا کہ ایک یقینی طور پر ہاری ہوئی جنگ جیتی جا چکی تھی۔
میں سلام پیش کرتا ہوں اس مہارت کو جو سوشل میڈیا نے دکھائی۔ دنیا کے کئی ملکوںمیں سوشل میڈیا نے انقلاب برپا کئے ہیں ۔پاکستان میں سوشل میڈیا نے اپنے پٹھے دکھائے۔ ہماری نئی نسل حب الوطنی کے جذبات سے سرشار ہے، اس نے اپنی راتوں کی نیند حرام کی اور چھوٹے چھوٹے جملوں، شوخ و شنگ خاکوں،اور ہلکے پھلکے طنزیہ تبصروں سے، افواج پاکستان کے مخالفین کو چاروں شانے چت کر دیا۔وہ جو جنرل ظہیر کے استعفے کا مطالبے کر رہے تھے، جو آب پارہ کے دفتر کو سیل کرنے کے چکر میں مبتلا تھے اور جن کے بے بنیاد پراپیگنڈے پر بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف آسمان سر پہ اٹھا لیا تھا، وہ سب سوشل میڈیا کی نوجوان نسل کے سامنے گھگھیا رہے ہیںکیونکہ جن چھوکروںکے الزامات کو وہ اچھال رہا تھا، وہ خود ٹی وی کیمروں کے سامنے باربار یہ گردان کررہے تھے کہ میرا مطلب یہ نہیں تھا، میرا مطلب یہ نہیں تھا۔
جھوٹ کے پاﺅںنہیں ہوتے اور جھوٹا آدمی ہمیشہ پاﺅں سر پر رکھ کر بھاگتا ہے۔
سوشل میڈیا نے پاک فوج کا ساتھ کیوں دیا، اس کا راز سمجھنے میں کوئی دقت نہیںہونی چاہئے۔
صرف چھ سال پہلے نوجوان نسل نے ممبئی سانحے کی لائیو کوریج دیکھی۔بھارت نے جھٹ اس کا الزام آئی ا یس آئی پر داغ دیا۔اور ہم نے ان کے ثبوت اکٹھے کرنے کی ذمے داری سنبھال لی۔ جو کام بھارت کرنا نہیں چاہتا تھا، وہ ہم نے رضاکارانہ انجام دیا اور ہم پاکپتن کے نواح میں اجمل قصاب کے مبینہ گاﺅںمیں کیمرے لے کر جا پہنچے۔بھارت میں اجمل قصاب پر مقدمہ چلا مگر آٹھ سال میں بھارت ایک بھی ایسی شہادت پیش نہ کر سکا جس سے پاکستان کا دور و نزدیک کا تعلق بھی اس سانحے سے بنتا ہو۔
جھوٹ کے کاروبار کی قلعی کھل گئی تھی۔
بھارت میں سمجھوتہ ایکسپریس کو آگ لگی۔ مسافر اس میں کوئلہ بن گئے۔ بھارت نے آﺅ دیکھا نہ تاﺅ، آئی ایس آئی پر اس دہشت گردی کا الزام لگا دیا۔ سوشل میڈیا پر بیٹھنے والوں کو بیوقوف نہیںبنایا جا سکتا تھا۔
یہی حال مالی گاﺅں میںقتل عام کا ہوا۔ اس میں بھی آئی ایس آئی کو مورد الزام ٹھہرایا گیا مگر سوشل میڈیا نے سارا بھانڈا پھوڑ دیا۔مالی گاﺅں کی دہشت گردی میں ایک انتہا پسند ہندو دیوی ملوث تھی ۔ جس کے جرائم سے پردہ اٹھانے میں ممبئی پولیس کا وہ افسر مہینت کرکرے سرگرم تھا جسے ممبئی سانحے کے ابتدائی لمحوںمیںموت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
سوشل میڈیا اندھا ، کانا اور گونگا نہیں ہے۔ وہ بے گناہ کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم کی لرزہ خیز کہانیاں روز پڑھتا ہے۔عفت مآب کشمیری خواتین کو جس طرح گینگ ریپ کیا جاتا ہے، اس کی گھناﺅنی تصویر بھی سوشل میڈیا پر موجود ہے۔ کشمیر میں جس سائنٹیفک طریقے سے نوجوانوں کو شہید کر کے نسل کشی کی جاتی ہے ، اس بہیمیت کی تفصیلات بھی سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔ہماری نوجوان نسل کو بھارتی فوج کی پاکستان دشمنی کی ایک ایک کہانی از بر ہو چکی ہے۔ اس نوجوان نسل کو کوئی گمراہ نہیںکر سکتا۔
ایک بہت بڑا سوال حکومت پاکستان سے بھی پوچھا جا رہا ہے۔جب ٹی وی اسکرین پر ایک الزام اور ایک تصویر بار بار دکھائی جا رہی تھی تو کیا حکومت کا فرض نہیں تھا کہ وہ اپنے بے زبان دفاعی ادارے کے تحفظ کے لئے کوئی اقدام کرتی اور نوجوانوںنے یہ سوال سوشل میڈیا پر پوچھا ور تواتر سے پوچھا کہ حکومت کی خاموشی ا ور بے عملی کا مطلب کیا لیا جائے۔وزیر اعظم نے ایک وقوعے پر عدالتی کمیشن بنا دیا، اس وقوعے کی ایف آئی آر تک درج نہیں ہے اور وزیر اعظم نے زبانی لگائے گئے الزام کو بنیاد کیسے بنا لیا۔
ایک خاص میڈیا حکومت کا چہیتا کیسے ہو گیا، یہ میرابھی سوال ہے۔ایجنڈہ کیا ہے۔ کیا باقی میڈیا بستربوریا لپیٹ لے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024