پیپلز پارٹی کے ٹریپ میں آنے سے عمران خان میلہ نہ لوٹ سکے …
سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ پیپرز لیکس کیس میں وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے کے کر سیاسی منظر نہ ہٹائے جانے پر اپوزیشن حیران و ششدر ہے اسے کچھ سجائی نہیں دے رہا پیپلز پارٹی جو پانامہ پیپرز لیکس میں فریق نہیں نے اس بارے میں فیصلہ کو ہی مسترد کردیا جب کہ تحریک انصاف کی قیادت ایک سانس میں پانامہ پیپرز لیکس پر فیصلے کو تسلیم کرتی ہے لیکن دوسری سانس میں پانامہ پیپرز لیکس کی تحقیقات کے لئے قائم ہونے والی جے آئی ٹی پر سوالات کھڑے کر دئیے ہیں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پارلیمنٹ سے طویل غیر حاضری کے بعد جمعہ کو دھواں دھار تقریر کرنے کے لئے ایوان میں آئے لیکن پیپلز پارٹی کے ہاتھوں ’’ٹریپ ‘‘ہو گئے۔ پیپلز پارٹی کے ارکان میں ہنگامہ برپا کر کے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرا دیا اس طرح عمران خان تقریر کی ’’حسرت‘‘ لے کر بنی گالہ چلے گئے اپوزیشن نے وزیراعظم کے استعفیٰ جمعہ کواپوزیشن ارکان قومی اسمبلی کے اجلاس میں بازو ں پر کالی پٹی باندھ کر شریک ہو ئے ۔مشترکہ اپوزیشن کا اجلاس ختم ہونے کے بعد ارکان’’ وزیراعظم استعفیٰ دو‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے چلے گئے پیپلز پارٹی کے ارکان نے وزیر اعظم استعفاٰ کے نعرے لگائے سپیکے کے ڈائس کا گھیرائو کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر سپیکر ڈائس کی طرف پھینکیں اور کارروائی میں خلل ڈالا اسی طرح مسلم لیگ(ن) کے ارکان نے ’’رو عمران رو ‘‘ کے نعرے لگا کر عمران خان کو تقریر نہ کرنے دی قومی اسمبلی کے قائم مقام سپیکر مرتضی جاوید عباسی کی طرف سے وضاحتی بیان جاری ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے قومی اسمبلی کاا جلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن کی طرف سے ایوان میں نعرے بازی کی،ہائوس کو ان آرڈر کرنے کی باربار درخواست کے باوجود اپوزیشن نے شور شرابہ بند نہیں کیا،ایوان میں وقفہ سوالات معطل کرنے کیلئے قواعد کے مطابق قراداد پیش کرنا ضروری تھی،حکومت کی جانب سے قرداد پیش کرنے کی درخواست کے باوجود اپوزیشن ار ارکان نے اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا اور مسلسل نعرے بازی جس کی وجہ سے ایوان کی کاروائی کو جاری رکھنا مشکل ہو گیا تھا اسلئے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کیا۔ اس طرح قائم مقام سپیکر نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ انہوں نے عمران خان کو تقریر کرنے سے نہیں روکا بلکہ ایسے حالات پیدا کر دئیے گئے جن میں اجلاس مزید جاری رکھنا مشکل ہوگیا ایوان بالا( سینیٹ) میں اپوزیشن جماعتوں نے پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا، سینیٹ کے اجلاس میں ’’ پانامہ پر ہنگامہ‘‘ کھڑا کرنے کوشش کی ، اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی اور گو نواز گو کے نعروں کی گونج میں چیئرمین سینیٹ کے لئے اجلاس زیادہ دیر تک چلانا مشکل ہو گیا ، اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹرز بازووں پر کالی پٹیاں باندھ کر ایوان میں آئے اور اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کرمسلسل وزیر اعظم کے خلاف نعرے لگاتے رہے اور ڈیسک بجاتے رہے ، چیئرمین سینٹ بے بسی کی تصویر بنے رہے بالآخر انہوں سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنے کا صدارتی فرمان پڑھ دیا قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن جو عمران خان کے عدالت عظمی سے رجوع کرنے حق میں نہیں دو ججز کے اس اختلافی نوٹ کا ذکر کرتے رہے جس میں انہوں نے وزیر اعظم کو نا اہل قرار دیا انہوں نے پارلیمنٹ کے جے آئی ٹی میں جن اداروں کے افسران شامل کئے جائیں گے ان کے سربراہ وزیر اعظم خود مقرر کرتے ہیں ، اپوزیشن کے ارکان نے مسلسل 20 منٹ تک "گو نواز گو " استعفاٰ' دو استعفاٰ دو" کے نعرے جبکہ حکومتی ارکان نے’’ رو عمران رو ‘‘کے نعرے لگائے ۔پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپو زیشن جماعتیوں نے پانامہ پیپرز کیس عدالتی فیصلے پر مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے اجلاس بلا یا ما سوائے اس نعرے کے ’’استعفا دو استعفاٰ ‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے پارلیمنٹ کی راہداریوں سے ارکان گزرے بظاہر متحدہ اپوزیشن کا دعویٰ کرتی ہے لیکن جب متحدہ اپوزیشن کا اجلاس ہوا تو اس میں ایم کیو ایم ،قومی وطن پارٹی ، عوامی نیشنل پارٹی اور فاٹا کے کسی رکن نے شرکت نہیں کی اس لئے کوئی بڑا فیصلہ نہ کر سکیں حکومت پر دبائو بڑھانے کے لئے پارلیمنٹ کے اندر شور شرابہ کرنے کا فیصلہ کیا اب ریکویذیشن پر ہی دونوں ایوانوں کے اجلاس بلائے جا سکتے ہیں جہاں اپوزیشن پانامہ کے فیصلے پر ہنگامہ برپا کرنے کوشش کرے گی سرفہرست پیپلز پارٹی‘ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی ہی سرگرم نظر آتی ہیں متحدہ اپوزیشن کے اجلاس چوہدری اعتزاز احسن اور سید خورشید شاہ ‘ شاہ محمود قریشی‘ صاحبزادہ طارق اللہ ‘ شیخ رشید احمد ‘ اور اپوزیشن جماعتوں کے سرکردہ ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی ۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38