فارسی کا محاورہ ہے صبر گرچہ تلخ است دلی برشیریں دارد یعنی اردو میں صبر کاپھل میٹھا ہوتا ہے، واقعی آج الحمراء آرٹس کونسل کے ہال میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیڈر محمد نواز شریف کی تقریب کے بین السطور یہی مفہوم تھا کہ اللہ تعالیٰ نے عوام کی سن لی ہے اور اب ان کے مصیبت کے دن ختم ہونے والے ہیں۔ اس ضمن میں حقیقی بات منہ سے نکل گئی۔ سو دن کی بات کی ہے کہ سو دن میں حالات کی بہتری آپ کو نظر آئے گی لیکن میں کہتا ہوں کہ صرف تیس دن میں ہی آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ ملک میں تبدیلی عمل میں آ چکی ہے۔ کیونکہ ساری بات لوڈشیڈنگ اور گردشی قرضوں کے پس منظر میں تھی تو یہ سمجھنے میں کوئی مغالطہ نہیں ہونا چاہیے کہ لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے لئے نئے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے جو ٹاسک فورس قائم کی تھی اور جس کی سفارشات کو ایک روز پہلے منظور کر لیا گیا ہے اس کے مطابق نہ صرف عوام کو تسلسل سے بجلی ملے گی بلکہ آج اپنی تقریر میں یہ بھی اعلان کیا ہے کہ پانچ سو ارب کا گردشی قرضہ ختم کرکے اس منحوس چکر کا خاتمہ کر دیا جائے گا جس نے پاکستانی عوام کا گزشتہ پانچ سال سے جینا دوبھر کر رکھا تھا۔ ویسے یہ بھی اتفاق کی بات ہے کہ صدر آصف علی زرداری دو روز سے بحریہ ٹاﺅن میں ہیں اور انہوں نے بتایا ہے کہ ان کی پارٹی کے خلاف سازش کی گئی ہے اور غیر ملکی طاقتوں کے علاوہ پاکستان میں موجود کچھ مقتدر حلقوں نے بھی انہیں شکست سے دو چار کیا ہے اور دہشت گردی کے خوف سے وہ انتخابی مہم نہیں چلا سکے (میڈیا میں دشنام بازی کی مہم شاید کسی مقتدر قوت کے کہنے پر چلائی گئی) شاعر نے سچ کہا ہے۔
مجھے ہنسی آتی ہے حضرت انسان پر
کار بد تو خود کرے لعنت کرے شیطان پر
پانچ سال سے عوام سکھ کا سانس لینے کے لئے ترسے ہوئے تھے شاید یہی کارکردگی ایسی تھی جس پر ان کی پارٹی کو دوبارہ اقتدار ملنا چاہیے تھا۔
محمد نواز شریف نے اپنی تقریر میں یہ بھی اعلان کر دیا ہے کہ وہ کھلے دل سے پورے پاکستان کی خدمت کریں گے اور کسی میں کوئی تفریق نہیں کریں گے۔وقت پر ہر کام شروع کرنے کی خوشخبری بھی سنائی ہے۔ اس پر عمل کرنے کا ایک آسان اور سادہ نسخہ ہے کہ کوئی پرواہ نہ کریں کہ وقت مقررہ پر کوئی آیا ہے یا نہیں۔ تقریب یا میٹنگ کا آغاز کر دیا جائے۔ لیٹ آنے والے دو تین بار شرمندہ ہوں گے تو اس کے بعد وقت کی پابندی لازماً کریں گے۔ غریبوں کا علاج معالجہ فری کروانے کی بات بھی کی گئی ہے۔ نواز شریف کو شاید معلوم نہیں کہ ایک کروڑ سے زیادہ بزرگ شہریوں نے انہیں ووٹ دیا ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں بزرگوں کے لئے ایک بھی سپیشلائزڈ ہسپتال نہیں ہے۔ لارنس روڈ پر قائد اعظم کا چھوڑا ہوا پلاٹ اس مقصد کے لئے بہترین ہے۔ اس لیے بزرگوں کے ووٹوں کا قرضہ اتارنے کے لئے ان کے لئے ایک سپیشل ہسپتال تعمیر کروایا جائے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024