کھیل تو انگلستان کی تاریخی اوول کرکٹ گراﺅنڈ میں ہوا مگر صف ماتم جنونی بھارتیوں اور پاکستان میں ان کے شردھالوﺅں کے گھروں میں بچھی ہے۔ بے شک تائید خداوندی ہمارے سپوتوں کے شامل حال رہی اور انہوں نے اوول کی گراﺅنڈ میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا فائنل کھیلتے ہوئے پہلے اپنی بیٹنگ کے جوہر دکھا کر اور پھر جاندار باﺅلنگ اور شاندار فیلڈنگ کے ذریعے بھارتی کھلاڑیوں کے بخیے ادھیڑتے ہوئے ان کی برتری کا زعم و غرور توڑا اور انہیں خزاں رسیدہ پتوں کی طرح بکھیر دیا۔ یہ بلاشبہ ہمارے نوعمر شاہینوں کا ٹیلنٹ تھا جو بھارت سے مقابلے کے لئے خود پاکستان کے اندر ہونے والے شرمناک پراپیگنڈے کے دباﺅ میں نہیں آئے اور انہوں نے بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے روائتی حریف بھارت کو رگڑے دیتے ہوئے چاروں شانے چت کر دیا۔
یہ تو محض کرکٹ کا مقابلہ تھا جس میں بہتر کارکردگی کی بنیاد پر ایک ٹیم نے جیتنا اور دوسری نے ہارنا ہوتا ہے جس کے بارے میں سپورٹس مین سپرٹ کا یہ تقاضہ ہوتا ہے کہ جیتنے والے کو اس کی اچھی کارکردگی پر داد دی جائے اور ہارنے والے کا یہ کہہ کر حوصلہ بڑھایا جائے کہ ”مقابلہ تو دلِ ناتواں نے خوب کیا“ مگر یہ بھارتیوں کو کیا ہوا ہے کہ وہ خونیں آنکھوں کے ساتھ نتھنے پھلاتے، زہر اگلتے، لٹھ لے کر اپنے کھلاڑیوں پر چڑھ دوڑے ہیں اور وہ طومار باندھ رہے ہیں جیسے ان کی دکھتی رگ پر کسی نے ہاتھ رکھ دیا ہو۔ مقبوضہ کشمیر میں تو پاکستان کی جیت کا جشن مناتے کشمیریوں کا مودی سرکار نے پوری مقبوضہ وادی میں کرفیو لگا کر اور پھر گھروں میں گھس کر ان پر وحشیانہ تشدد کے بعد ان کی بے دریغ گرفتاریاں عمل میں لا کر ناطقہ بند کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر بھارتی میڈیا ہے کہ اس کی ہذیانی کیفیت ختم ہونے میں ہی نہیں آ رہی۔ ایک بھارتی ٹی وی چینل تو پاکستان سے شکست کھانے والے اپنے کھلاڑیوں پر بھارت دشمنی کے کھلم کھلا لیبل لگاتا نظر آیا جس نے اپنے خصوصی بلیٹن میں اپنی خاتون اینکر کی زبان سے اپنے کھلاڑیوں کے لئے زہر اگلوایا جو بھارتی باﺅلروں کی تصویریں لگا کر ان میں سے ایک ایک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے باور کراتی رہیں کہ یہ ہیں ہمارے ملک کے مجرم جنہوں نے پاکستان کو رنز کے پہاڑ کھڑے کرنے کے لئے مدد فراہم کی اور پھر بھارتی بلے بازوں کی تصویریں چسپاں کرکے باقاعدہ چیختے ہوئے یہ واویلا کرتی نظر آئیں کہ یہ ہیں ہمارے دیش بھارت کے وہ دشمن جنہوں نے پاکستانی باﺅلروں کے آگے بھارت کی ناک کٹوائی اور ان کی بے جان گیندوں پر بھی ایک ایک کرکے ڈھیر ہوتے گئے۔
آج بھارت کے معروف انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے تو پاکستان دشمنی کی انتہا ہی کر دی ہے جس نے چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کی شکست کی سنگل کالمی خبر لگا کر اپنے کھلاڑیوں کی بھد اڑائی اور ورلڈ ہاکی کپ کے لئے کھیلے جانے والے محض ایک کوالیفائنگ راﺅنڈ کے میچ میں بھارتی ٹیم کی پاکستان کو شکست دینے کی خبر بطور لیڈ سٹوری دے کر یہ سرخی جمائی کہ ہمارے ان قومی ہیروز نے دیش کی عزت بچائی ہے۔ تو بھائی صاحب! کیا ہندو جنونیت کا یہی وہ رویہ نہیں ہے جو ہندوستان میں دو قومی نظرئیے کا موجد ہے اور آج بھی دو قومی نظرئیے کے محافظ کا کردار ادا کر رہا ہے۔ اگر ہندو جنونیت پاکستان کے ساتھ کسی کھیل کو بطور کھیل قبول کرنے پر تیار نہیں اور اس میں ہار جیت کو پاکستان کے ساتھ دشمنی بڑھانے کے لئے بروئے کار لایا جاتا ہے تو ہمارے ان حکمران اور تاجر طبقات کے لئے کیا یہ ڈوب مرنے کا مقام نہیں جو بھارت کے ساتھ ”امن کی آشا“ کے راگ الاپتے نہیں تھکتے۔
بے شک ہماری قوم بھی بھارت کے ساتھ کسی کھیل کو ایک دشمن ملک کے ساتھ کھیل تصور کر کے ہی اس میں ہار جیت پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتی ہے اور قوم کی یہی تمنا ہوتی ہے کہ ہماری ٹیم بے شک پورا ٹورنامنٹ ہار جائے مگر بھارت سے کوئی ایک کھیل بھی نہ ہارے۔ پاکستانیوں کے دل میں ایسے جذبات بھی یقیناً بھارتی تضحیک آمیز رویوں اور جنونیت سے لبریز ردعمل نے ہی پیدا کئے ہیں۔ اگر سابق بھارتی کپتان گوتم گھمبیر مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کی جیت پر منائے جانے والے جشن کے حوالے سے میر واعظ عمر فاروق کے اس ٹویٹ پر کہ ہر طرف آتشبازی سے یوں لگا جیسے عید سے قبل عید آ گئی ہے، یہ زہریلا جوابی ٹویٹ کرتے ہیں کہ آپ کو پاکستان کی جیت کی اتنی خوشی ہے تو سرحد پار جا کر پٹاخے چھوڑیں تو کیا خیال ہے۔ بھارت سے جیتنے پر پاکستانی قوم سپورٹس مین سپرٹ کے لالی پاپ پر ہی تکیہ کرتی رہے گی؟ اگر مخالف (حقیقی معنوں میں دشمن) کی جانب سے پاکستان کی جیت کا جشن منانے والوں پر باقاعدہ گولیاں برسائی جا رہی ہوں اور ان کی زبانیں پاکستان کیلئے زہر افشانی کرتے ہوئے شعلے اگل رہی ہوں تو ہماری قوم سپورٹس مین سپرٹ کے اظہار کیلئے اپنے جذبات کو بس تھپکیاں دے کر سلاتی ہی رہے؟ بھئی ایسے کو تیسا تو ضرور ہو گا۔ چنانچہ آج پوری قوم اور اس کی سیاسی، عسکری، دینی، عدالتی قیادتیں سب کی سب پاکستانی ہونہار کرکٹروں کے صدقے واری جا رہی ہیں اور انہیں انعامات و تکریم سے نواز رہی ہیں۔
بے شک ہمارے ان ہیروز نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے اور اس کرکٹ کو قوم کا اعزاز بنایا ہے جس کے پاکستان کی سرزمین پر خاتمے کیلئے بھارت نے اپنی سازشوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ وہ خود بھی پاکستان میں آ کر کرکٹ کھیلنے سے رعونت بھرا انکار کرتا رہا اور اس نے یہاں دہشت و وحشت کا ماحول گرما کر دوسرے ممالک کو بھی پاکستان میں کرکٹ کھیلنے کیلئے خوف میں مبتلا کیا۔ آج ہمارے شاہینوں نے اسی کرکٹ کا جھنڈا پاکستان کے ساتھ سربلند کیا ہے تو سپورٹس مین سپرٹ کے تحت بھی ان کی پذیرائی بنتی ہے۔ مگر دیکھئے ہمارے بھارتی شردھالوﺅں کی ہرزہ سرائی کیا کیا گل کھلا رہی ہے۔ ایسی ہی قبیل میں شامل ایک معروف ٹی وی اینکر نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں زہر اگلا ہے کہ بھارت سے پاکستان کی جیت تو درحقیقت نواز، مودی حسن انتظام ہے۔ وہ کیا دور کی کوڑی لائے ہیں کہ نواز شریف کو پانامہ کیس پر پڑنے والے دباﺅ سے نکالنے اور مودی کے مہربان بھارتی تاجروں کی پاکستان میں سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کیلئے نواز، مودی کی باہمی حکمت عملی کے تحت بھارتی ”جن“ ٹیم کو پاکستانی ”گیڈروں“ سے ہروایا گیا ہے تاکہ نواز شریف کے خلاف پاکستان کے اندر جاری مہم کا رخ تبدیل کرایا جا سکے۔ اس نام نہاد روشن خیال کو پاکستان کی انگلینڈ، جنوبی افریقہ اور سری لنکا سے جیت بھی اسی سازشی منصوبے کا حصہ نظر آتی ہے تو ایسی کوڑھ کِرلیوں کے شہتیروں کو جپھے والی منظر کشی بن گئی ہے۔ ان کیلئے اکبر آلہٰ آبادی کے اس شعر پر کیوں نہ عمل کر لیا جائے کہ....
اٹھا کر پھینک دو باہر گلی میں
نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے
اگر بھارتی جنونیوں اور ان کے شردھالوﺅں کو پاکستان کی کسی بھی فیلڈ میں جیت پر مرچیں لگتی ہیں اور وہ باولے ہوئے نظر آتے ہیں تو یہ اپنی بدکرداری سے درحقیقت دو قومی نظریے کو زندہ رکھنے کا ہی اہتمام کرتے ہیں۔ ہمارے شاہینو! آپ کو اس لئے بھی مبارکباد کہ آپ نے ہندو جنونیوں کو مرچیں لگا کر انہیں دو قومی نظریے کو زندہ رکھنے میں بھی معاونت فراہم کی ہے۔ آپ کا حسن کارکردگی ہی اس ملک خداداد پاکستان کا حسن ہے۔
٭٭٭٭٭
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024