ایوان بالا میں تیسرے روز بھی پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں سپریم کورٹ میں پانامہ پیپرز لیکس پر قائم کردہ جے آئی ٹی کی رپورٹ موضوع گفتگو بنی رہی حکومتی اور اپوزیشن ارکان اپنی اپنی خواہش کے مطابق فیصلہ کی امید لگائے بیٹھے ہیں بہر حال جے آئی ٹی کی رپورٹ ایوان میں زیر بحث آئے گی ، اپوزیشن کے ایجنڈے کو زیر بحث لا گیا اپوزیشن پانامہ پیپرز لیکس بارے میں جے آئی ٹی کی رپورٹ کو زیر بحث لانا چاہتی ہے بدھ کو وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو ایوان میں زیر بحث کی مخالفت کی لیکن چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ایوان بالا میں پانامہ پیپرز لیکس کے بارے میں جے آئی ٹی کی رپورٹ پر بحث نہ کرانے کے حق میں دئیے گئے دلائل کو مسترد کردیا چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ’’ ٹاک شوز میں اس رپورٹ پر بحث ہو سکتی ہے۔چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ جرنیلوں ، ججوں،ارکان پارلیمنٹ سمیت سب کا ایک ادارے ایک قانون کے تحت احتساب ہونا چاہیے ، سب کا پتہ چلنا چاہیے کہ اثاثے آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں یا نہیں۔ اس بارے میں وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے حکومتی موقف پیش کیا انہوں نے ایوان کو بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے احتساب قانون نے کافی حد تک کام مکمل کرلیا ہے، سابق اور موجودہ عوامی عہدہ رکھنے والوں سب کا احتساب ہو سکے گا، قرض نادہندگان کا محاسبہ ہو سکے گا۔ چیئرمین احتساب کمیشن ریفرنسز کا فیصلہ کر سکیں گے۔ پارلیمنٹ ہائوس میں انتخابی اصلاحات پر اہم پیش رفت ہوئی ہے پی ٹی آئی کے واک آئوٹ کے باوجود انتخابی اصلاحات کمیٹی نے الیکشن ایکٹ 2017 کے مسودے کی اصولی منظوری دے دی ہے ،اجلاس کے بعد وزیرخزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ جمعہ کو تمام ارکان کے دستخطوں کے بعد مجوزہ انتخابی بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا ۔ وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار کی زیرصدارت انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تجاویز تسلیم نہ کئے جانے پر پی ٹی آئی کے ارکان نے واک آوٹ کردیا۔ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے بھی مجوزہ بل پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، جب کہ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پائو نے اسے تاریخی کارنامہ قرار دیا ہے تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے اوور سیز ووٹرز،بائیو میٹرک پر تحفظات ہیں، وزیر آئی ٹی انوشہ رحمان نے کہا کہ بغیر ٹیسٹ کے ای وی ایم اور بائیو میٹرک مشینوں کا تجربہ نہیں کرسکتے، ایک اور مقناطیسی سیاہی کی طرح کا سیکنڈل نہیں چاہتے وزرائے مملکت بلیغ الرحمان اور انوشہ رحمان نے سینیٹ میں متحدہ اپوزیشن کی الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے حوالے سے تحریک پر بحث سمیٹ دی ہے اور بتا یا ایف آئی اے کی ایک ماہ میں اس بارے میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں رپورٹ پیش کر دی جائے گی،2017 میں الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت 102مقدمات درج ،82افراد گرفتار اور 559تحقیقات ہوئیں، الیکٹرانک کرائم ایکٹ کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا رہا ہے، اس حوالے سے ایف آئی اے پارلیمنٹ کو جواب دہ ہے ، اعتزاز احسن، تاج حیدر، عثمان کاکڑ، حافظ حمد اللہ ،فرحت اللہ بابر، الیاس بلور، کریم خواجہ، سحر کامران، سراج الحق، میاں عتیق و دیگر نے الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے غلط استعمال کے حوالے سے تحریک پر بحث میں حصہ لیا۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024