منگل کو تحریک انصاف کے’’آزادی مارچ‘‘ اور پاکستان عوامی تحریک کے ’’انقلاب مارچ‘‘ کو پارلیمنٹ کے سامنے ’’دھرنے میں تبدیل ہونے کی وجہ سے ’’خوف و ہراس‘‘ کے ماحول میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے الگ الگ اجلاس ہوئے۔ دونوں ایوانوں میں حکومت اور اپوزیشن آئین، پارلیمنٹ کی بالادستی اور جمہوریت کے تحفظ کے لئے متحد ہو گئی ہے۔ سینٹ میں قائد ایوان اور مسلم لیگ ن کے چیئرمین سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں ہونیوالے دھرنوں کا سکرپٹ کہیں اور لکھا گیا اور انکو تھما دیا گیا ہے انکی جانب سے انہیں جو بات کی جاتی ہے وہ اس پر عمل کرتے ہیں حکومت اور ادارے اتنے کمزور نہیں ہیں کہ کوئی پاکستان کے مستقبل کو دائو پر لگا دے جبکہ پیپلز پارٹی کے رضا ربانی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو پس پشت ڈالنے کی بجائے اسے فعال بنایا جائے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024