شریف خاندانوں کی لڑکیاں شریف حکومت گرانے کے لئے اس حد تک (گِر) جائیں گی۔۔۔ ؟ کبھی سوچا نہ تھا ۔سوشل میڈیا اور دنیا بھر کا الیکٹرانک میڈیا تحریک انصاف کے جلسے میں رقص کرنے والی ’’شرفائ‘‘ کی لڑکیوں کی ویڈیوز اور تصاویر دکھا دکھا کر’’نیا پاکستان ‘‘ کی نوید دے رہا ہے اوررہی سہی کسربارش نے پوری کر دی، سب کچھ جل تھل ہو گیا اور اس موسلا دھار بارش میں ابرار الحق کے گانوں کے ساتھ بھیگے بدن ’’تبدیلی‘‘ کا خوفناک پیغام دے رہے تھے۔قادری گروپ کی خواتین نماز قرآن میں مصروف ہیں جبکہ عمران کی خواتین ناچ گانے میں مشغول ہیں۔ قادری کی مریدنیوں کو یقین کامل ہے کہ روز حشر میں نجات کے لئے ان کے شیخ کی شفاعت کافی ہے اور عمران کی منچلیوں کو اعتماد ہے کہ ان کے بھنگڑے اور ’’بارش کے گانے‘‘ انہیں ضرور انصاف دلائیں گے۔پاک بھارت کی کوئی فلم اس وقت تک سپر ہٹ نہیں ہوسکتی جب تک اس میں بارش کا گانا نہ ڈال دیا جائے ۔تحریک انصاف کے جلسوں اور دھرنوں میں ناچ گانے کے کانسرٹ دیکھے اور سنے مگر بارش دیکھ کر تحریک کی یوتھ بے لگا م ہو گئی،بالی ووڈ کے تمام انداز اپنائے گئے۔ بے حیائی کے جو مناظر حالیہ دھرنے میں دیکھنے اور سننے کو مل رہے ہیں ،پاکستان کی سیاست میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔مسلمانوں کی بیٹیوں کو بھرے مجمع میں ٹھمکے لگاتے دیکھ کر ’’تبدیلی‘‘ بھی شر مندہ ہو گئی ہے۔یہ وہ عمران خان نہیں جنہیں ہم یوتھ کا لیڈر سمجھا کرتے تھے‘ یہ تو خود ہی تبدیل ہو چکے ہیں۔ موجودہ عمران خان ایک ہیجانی کیفیت سے دوچار ہیں،انسان پریہ کیفیت اس وقت غالب ہوتی ہے جب مایوسی اس کا خون چوسنے لگے مگر وہ اظہار سے معذور و مجبورہو جائے ۔’’یوتھ‘‘ کو گمراہی کا راستہ دکھا یا جا رہاہے۔بارش میں نہانا اور ابرا رلحق کے گانوں کے ساتھ رقص کے مناظر اسلامی ریاست کے پڑھے لکھے قائد کے جلسے کے مناظر ہیں۔چشم دید گواہان کے مطابق یوتھ میں ایسے ’لوفر‘ بھی شامل ہیں جو نا زیبا حرکات کر تے ہیں ،کچھ خواتین اپنی بچیوں کو لے کر لوٹ چکی ہیں مگر بہت سے ڈیڈی ممی بھی اپنی بچیوں کے ساتھ بارش کے گانے ریکارڈ کراتے رہے۔ تحریک انصاف کی دوشیزائوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور ان کے ناز و انداز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کئے جا رہے ہیں۔کیا آپ نے کبھی ایسے مناظر ’’پرانے پاکستان‘‘ کے جلسے جلوسوں میں دیکھے تھے؟ یہ ہے وہ ’’نیا پاکستان‘‘ جس کی جھلکیاں آپ کو اسلام آباد کے دھرنوں میں دکھائی جا رہی ہیں۔ کچھ لونڈوں کا کہنا ہے کہ بارش کا گانا دیکھنے کے لئے ہم فلم کا ٹکٹ خریدتے ہیں، اب جب ہمیں یہ شو مفت میں دیکھنے کو مل رہے ہیں تو لوگوں کو کیوں تکلیف ہو رہی ہے ۔ہمیں کہا گیا کہ آپ امریکہ میںبیٹھ کر وعظ کرتی ہیں ،آکر ہمارے حالات قریب سے دیکھیں۔ ’’نیا پاکستان‘‘کے جو حالات سوشل اور دیگر میڈیا پر دیکھنے کو مل رہے ہیں ،قریب سے دیکھنے کی ہمت نہیں۔ امریکہ میں بھی باحیاء گھرانوں کی بیٹیاں اس طرح کھلے عام جسموں کی نمائش نہیں کرتیں۔ پاکستان کی بیٹیوں کا کھلے میدانوں اور جلسوں میں بارش کا گانا پیش کرنا اور ان کی تصاویر اور ویڈیوز پوری دنیا میں نشر ہونا عمران خان جیسے لبرل شخص کے لئے شاید معمولی بات ہو مگر پاکستان کی اکثریت ان مناظر کی مذمت کررہی ہے۔اگلے چند گھنٹے خطرناک ہیں۔عمران خان اور علامہ قادری مظلومی کا ناٹک کرنا چاہتے ہیں۔ قادری نے کہا تھا کہ ’’جو واپس آئے اسے بھی شہید کر دو تا کہ نشان عبرت بن جائے ‘‘۔حالانکہ نشان عبرت اور شہادت دو متضاد باتیں ہیں گو کہ قادری کی شہادت اور نشان عبرت مختلف نہیں ۔شہید وہ ہوتا ہے جسے پروردگار شہید قرار دیں ،تیرے میرے کہنے سے شہادت نہیں مل جاتی۔عمران خان شہادت نہیں نظر بندی کا مطالبہ کررہے ہیں اور فوج کو آوازیں دے رہے ہیں۔ اپنے دیرینہ دوست چوھدری نثار کو اشارہ دے چکے ہیں تا کہ ان کی آبرو رہ جائے اور ’’فیس سیونگ‘‘ بھی ہو سکے۔ چوھدری نثار دوستی کا حق نبھائیں گے۔ خان کے تحریکی بچے ان کے بغیر نہیں سوتے ،نصف شب بچے جب سو جاتے ہیں تو خان کی کوشش ہوتی ہے کہ بچوں کے بیدار ہونے سے پہلے خیمے میں لوٹ آئیں ۔عمران خان کے بچگانہ مطالبات اور دھمکیوں نے انہیں اور حکومت کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔گولی بھی نہ چلے،مزاحمت بھی نہ ہو اور غم و غصہ پر بھی قابو پا لیا جا ئے،ناممکن حکمت عملی کسی ملک میں نہیں دیکھی گئی۔قادری اور خان نے اپنے ’’پالتوئوں‘‘ کو کھلا چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے ،سامنے سے حکومت کے ’’پالتو‘‘ آ گئے تو ٹکرائو بے قابو ہو سکتا ہے۔مسلم لیگ نون کے متوالے بھی سیخ پا ہو رہے ہیں۔پتھروں اور ڈنڈوں سے معاملہ آگے جا سکتا ہے ۔شیخ رشید اور قادری خانہ جنگی کے متمنی ہیں مگر حکومت مدت پوری کرنے کی آرزومند ہے۔’’الزام خان ‘‘نے ابھی تک ایک بھی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا،حکومت محض الزامات کی بنیاد پر گھر چلی جائے ؟ ڈھیروں منصوبے جو شروع کر رکھے ہیں انہیں پایہ تکمیل تک نہ پہنچایا گیا تو ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔پہلے ہی ان چار دنوں میں ملک کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اکانومی کی رپورٹس سن کر دل کڑھ رہاہے مگر مداریوں پر ’’شیروانی‘‘ پہننے کی دھن سوار ہے۔ عمران خان اور قادری کا مسئلہ یہ ہے کہ اب وہ کس منہ سے واپس جائیں۔ ’’کھڑاک‘‘ تو ہو کر رہے گا۔ قادری مزید دو چار بندے مروانے پر مصر ہیں تاکہ اسلام آباد کو کربلا سے تعبیر کیا جا سکے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024