قومی اسمبلی کا چوتھاپارلیمانی سال مکمل‘ مایوس کن کارکردگی‘ کورم ٹوٹنے کا ریکارڈ قائم
قومی اسمبلی کا 42واں سےشن 4روز تک جاری رہنے کے بعد جمعرات کو غےرمعےنہ مدت کے لئے ملتوی کر دےا گےا۔ قومی اسمبلی نے آئین اور قواعدوضوابط کے تحت چوتھا پارلیمانی سال مکمل ہو گےا ہے۔ 120 ایام کار پورے کرنے کے لئے 4روز کے لئے قومی اسمبلی کا مختصر ترےن سےن بلا ےا گےا یکم جون کو صدر ممنون حسین کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر پانچواںپارلیمانی سال شروع ہو جائے گا۔ ضابطہ کار کے تحت ہر پارلیمانی سال میں 120 ایام کار پورا کرنا ضروری ہے اور یہ ایام کار 18 مئی کو مکمل کر لئے گئے ہیں۔ چوتھے پارلیمانی سال میں قومی اسمبلی کی کارکردگی ”ماےوس کن “ رہی۔ چوتھے پارلےمانی سال مےں بار بار کورم ٹوتتا رہا لےکن حکومتی ارکان کو ذرا بھر احساس نہےں ہوا اگر ےہ کہا جائے چوتھے پارلےمانی سال مےں کورم ٹوٹنے کا رےکارڈ قائم کےا گےا قانون سازی کے علاوہ داخلی و خارجی محاذ پر درپیش اہم چیلنجز قومی کے معاملات زیر بحث آئے اور پارلیمانی سال کے دوران فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی آئینی ترمیم بھی منظور کی گئی چوتھے پارلےمانی سال کے دوران وزےراعظم نواز کی حاضری کم رہی لےکن ”کپتان“ نے اےک سال مےں دو تےن بار ہی پارلےمنٹ کا رخ کےا۔ جمعرات کو بھی قومی اسمبلی میں حکومت کو کورم کے معاملے پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا‘ پاک افغان سرحد پر افغان فوج کی جارحیت سے متعلق تحریک التواءپر بحث نہ ہوسکی‘ متحدہ اپوزیشن کے وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کے خلاف احتجاجاً واک آﺅٹ کے بعد تحریک انصاف کے رکن ساجد احمد نے کورم کی نشاندہی کردی۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے گنتی کروائی کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس کی کارروائی کو روک دیا۔ بیس منٹ تک اجلاس کی کارروائی معطل رہی دوبارہ گنتی کرائی گئی کورم پورا نہ ہوسکا تھا۔ ڈپٹی سپیکر نے صدارتی فرمان پڑھ کر سےشن غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا۔ جمعرات کو بھی قومی اسمبلی میں فاٹا ریفارمز میں تاخیر کی بازگشت سنی گئی۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ماحول میں اس وقت صورتحال خراب ہوگئی جب وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ پیسکو کے خلاف پشاور میں ایک ایم این اے کی قیادت میں جلوس نکالا گیا جس علاقے سے اس رکن کا تعلق ہے وہاں 89 فیصد بجلی کی چوری ہورہی ہے جلوس کو چور لیڈ کررہے تھے۔ سپیکر کی ہدایت پر وزیر قانون و انصاف زاہد حامد‘ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے اپوزیشن سے مذاکرات کے لئے گئے۔تحریک انصاف کے رکن ساجد احمد نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس ملتوی ہو گیا ہے۔ جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی ہیڈ شاہ محمود قریشی کوگلے لگا لیا شاہ محمود قریشی کے شکوﺅں پر مسکراتے رہے۔ ایک دوسرے کا حال احوال دریافت کیا تو مولانا فضل الرحمان نے شاہ محمود قریشی کو گلے لگا لیا تاہم میڈیا کے متوجہ ہونے پر دونوں الگ ہوگئے۔ اس دوران پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے مولانا فضل الرحمان سے شکوہ کیا کہ آپ نے فاٹا اصلاحات کے بل میں رکاوٹ ڈال دی ہے جس پر مولانا فضل الرحمان جواب دینے کی بجائے معنی خےز مسکراہٹ سے جواب دےا ۔قومی اسمبلی میں جمعرات کو بھی پی آئی اے کے طیارے سے منشیات کی برآمدگی کا معاملہ اٹھایا گیا اور محکمہ کسٹمز کو بند کرنے کا مطالبہ کردیا گیا ہے۔ پےپلز پارٹی کی رکن ڈاکٹر عذرافضل کی عدم موجودگی میں نویدقمر نے ان کے بلز پیش کئے۔سپیکرقومی اسمبلی نے دریافت کہا کہ ڈاکٹر عذرافضل تو باقاعدگی سے اجلاس میں شریک ہوتی ہیں اب کہاں ہیں۔ اعجازحسین جاکھرانی نے کہا وہ چھٹی پرہیںسپیکر کے استفسار کہ کس سے چھٹی لے کر گئی ہیں جس پر چیف وہیپ پی پی پی نے کہا کہ جب یہ کہا کہ انہیں بتاکر گئی ہیں تو سپیکرنے کہا وہ کون ہوتے ہیں کسی کو چھٹی دینے والے ۔