جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس مجموعی طور پونے دو گھنٹے تک جاری رہا اور مقررہ وقت پر شروع ہونے والا اجلاس حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ’’ تلخ جملوں ‘‘کے تبادلے کے بعد کورم کی کمی کی بھینٹ چڑھ گیا جب حکومت کورم کی کمی کی وجہ سے پریشان کن صورت حال کا شکار ہوتی ہے کبھی’’ سپیکر اور کبھی ڈپٹی سپیکر‘‘ حکومت کو’’ شرمندگی ‘‘ سے بچانے کے لئے مدد کو آجاتے ہیں جمعہ کو بھی قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی طرف سے کورم کی نشاندہی پرسپیکر نے اجلاس ملتوی کرکے حکومت کو شرمندگی سے بچالیا ایوان میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور پیپلز پارٹی کے ارکان میں تلخ کلامی بھی ہوگئی، انہوں نے پیپلز پارٹی کے ارکان کو ’’ کھری کھری‘‘ سنا دیں اور کہا کہ’’ جب بھی کوئی وزیر اپوزیشن کا جواب دینے کے لئے اٹھتا ہے وہ وزراء کو پڑ جاتے ہیں، اپوزیشن سرکار کو جواب ہی نہیں دینے کا موقع دیتی ،ایوان کا ماحول کر دیتی ہے ‘‘ خواجہ سعد رفیق جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ کے نکتہ اعتراض کا جواب دے رہے تھے کہ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی شاہجہان بلوچ اپنی نشست سے کھڑے ہوگئے اور فلور ملنے سے قبل ہی کورم کی نشاندہی کرد۔سپیکر نے دانستہ شاہجہاں بلوچ کو نظر انداز کردیا تو پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے ایوان میں بلند آواز میں شور شرابہ شروع کر دیا اور خواجہ سعد رفیق کو براہ راست مخاطب کرنے لگیں اس دوران دونوں کے درمیان ’’ سخت الفاظ‘‘ کا تبادلہ ہو ا خواجہ سعد رفیق بھی ادھار اتارنے میں دیر نہیں کرتے انہوں نے اسی وقت ’’ کھری کھری ‘‘سنا دیں اور کہا کہ دھمکیاں ناقابل برداشت ہیںسرکار کا جواب نہیں سنتے دھمکیاں کیوں دیتے ہیں میں تو جماعت اسلامی ے معزز رکن کا جواب دے رہا ہوں۔ دوسری طرف سے دھمکی دی جارہی ہے کہ ان کے جواب نہیں آنے دیں گے یہ کیسا رویہ ہے ۔ نفیسہ شاہ اور خواجہ سعد رفیق میں تلخ کلامی کے دوران ہی سپیکر نے کورم کی نشاندہی پر گنتی کرنے کی بجائے اجلاس کی کارروائی پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا جمعہ کو قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق ایوان میں وفاقی وزراء کی عدم موجودگی پر برس پڑے ایسا دکھائی دیتا تھا سپیکر وزراء کے طرز عمل پر سخت نالاں ہیں انہوں نے ایوان کو سب سے زیادہ وقت دینے والے وفاقی وزیر شیخ آفتاب کا نام لے کر اپنی ’’نراضی ‘‘ کا اظہار کیا اور کہا کہ عام طور پر ایوان میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب موجود ہوتے ہیں لیکن آج تو وہ بھی نظر نہیں آرہیانہوں نے میاں عبدالمنان کو ہدایت کی کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور شیخ آفتاب کو بلا کر لائیں۔ انہوں نے آئو دیکھا نہ تائو وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے ایوان میں آنے پر برس پڑے اور جب زاہد حامد ایوان میں آئے تو سپیکر نے کہا کہ ’’یہ کوئی طریقہ نہیں کہ آپ ایوان میں نہ آئیں، اگر آپ سینٹ میں تھے تو یہ عذر بھی قابل قبول نہیں ہو گا‘‘، سینٹ اور قومی اسمبلی میں ایک ہی دن سوالات نہ رکھوایا کریں۔ انہوں نے نے زاہد حامد کو انتباہ کیا کہ وہ ایوان میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیں سپیکر نے آئندہ اجلاس کے دوران متعلقہ وزیر کی عدم موجودگی پر تنخواہ کاٹنے کی دھمکی دیدی۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھرپور انداز میں وزرا کی غیر حاضری کا دفاع کیا اور کہا کہ وزرا سینٹ میں عدم موجودگی پر ڈانٹ نہیں کھا سکتے،چیئر مین سینٹ اور سپیکر صدر نشین ہیں اسلئے دونوں مل کر طے کر لیں کے ایک ہی وقت میں ایک ہی وزیر سے متعلقہ سوالات دونوں ایوانوں میں نہ رکھے جائیں ۔ خواجہ سعد رفیق کے موقف میں بڑی حد تک وزن ہے دونوں ہائوسز کے سربراہان کے درمیان رابطے کے نتیجے ایک وقت میں ہونے والے ایجنڈے کے بارے میں فیصلہ کیا جاسکتا ہے ایک وزیر کا ایجنڈا دونوں ایوانوں میں نہ ہو وفاقی وزیر برائے کیڈ طارق فضل چوہدری کے ایوان میں آنے کے بعد سپیکر ایاز صادق نے انہیں بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ایوان میں ارکان کے سوالات کے جواب دینے کیلئے آپ موجود تھے اور نہ ہی پارلیمانی سیکر ٹری ،آج آپ کو کچھ نہیں کہہ رہا مگر آئندہ آپ سے متعلق بزنس ہوا اور آپ موجود نہ ہوئے تو تنخواہ کاٹ لوں گا جس پر ڈاکٹرطارق فضل چوہدری نے کہا کہ سینٹ میں بھی آج میری وزارت سے متعلق سوالات تھے اسلئے وہاں موجود تھا اسلئے یہاں حاضر نہیں ہو سکا۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا موقف درست تھا لیکن سپیکر انہیں بھی ڈانٹ ڈپٹ کرنے پر تلے ہوئے تھے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق جنہوں نے پچھلے پونے چار سال کے دوران’’ بیمار ریلوے‘‘ میں جان ڈال دی ہے عثمان ترکئی کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ ریلوے کی زمینوں پر قابض بڑے مگر مچھوں اور مرغوں سے کوئی رورعائت نہیں برتی جائے گی‘ تجاوزات ختم نہ کی تو ان بڑے مگر مچھوں اور مرغوں کو’’ پھڑکا‘‘ دیںگے‘ وزیر ریلویز نے کہا کہ ریلویز کے اثاثوں کو بیدردی سے لوٹا گیا ہے بدقسمتی سے ملک میں ریلوے مسلسل تنزلی کا شکار رہا پہلا خسارہ 1974 میں ہوا 2013 سے خسارے کم ہونا شروع ہوئے لیگل ڈیپارٹمنٹ قائم کیا پہلے ملی بھگت سے ریلویز کو اپنے مقدمات ہارجاتا تھا اب مقدمات جیتنے کی شرح بڑھ گئی ہے۔ ایوان بالا میں حکومت بتایا ہے کہ حویلیاں کے قریب پی آئی اے کے طیارے کے حادثے کی انکوائری رپورٹ مکمل ہوتے ہی ایوان میں پیش کردی جائے گی۔ایئرپورٹ پر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لئے مالی مشکلات کے باوجود ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کو جدید اسلحہ سے لیس کر دیا گیا ہے ، پاکستان بیت المال کی خدمات کو معاشرے کے کمزور طبقات کی معاونت کے حوالے سے سراہا جانا چاہیے۔ایوان بالا میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں اور صوبوں کو مردم شماری میں تعاون کرنا چاہیے کیونکہ ملک میں 19 سال بعد مردم شماری ہو رہی ہے‘ پانچ کروڑ سے زائد فارم چھاپے گئے ہیں‘ سپریم کورٹ کیے حکم پر فار م میں خصوصی افراد کا کالم شامل کرلیا گیا ہے جبکہ خواجہ سرائوں کے لئے کالم پہلے ہی آچکا ہے۔ فوجی عدالتوں کیقیام کے بارے میں چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی کے خیالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں دو سال قبل پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے حکم پر انہوں نے جب فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے آئینی ترمیم کی حمایت کی تو وہ اپنے جذبات پر قابو نہ کر سکے اب دوسری بار یہ آئینی ترمیم منگل کو ایوان بالا میں آرہی ہے اب دیکھنا یہ ہے میاں رضا ربانی اس اجلاس کی صدارت بھی کرتے ہیں کہ نہیں میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی توسیع کے حوالے سے دوبارہ ترمیم بدقسمتی ہے‘ یہ انتہائی افسوسناک دن ہے‘ دو سال قبل پارلیمنٹ کے ایوانوں سے وعدہ کیا گیا تھا مدت کے اختتام کے بعد دوبارہ توسیع کی ضرورت نہیں پڑے گی‘ اب آئین میں دوبارہ خلل ڈالا جارہا ہے‘ اگر حکومت سینٹ کمیٹی کے بلوں کو ورکنگ پیپرز کے طور پر ہی استعمال کرلیتی یہ دن دوبارہ نہ دیکھنا پڑتا‘ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی توسیع حکومت یا کسی جماعت کی ترجیح نہیں ہے‘ ملک کو غیر معمولی چیلنج درپیش ہیں اور ان غیر معمولی حالات میں فوجی عدالتوں کی توسیع ضروری ہے‘ تمام سیاسی جماعتوں اور حکومت نے قومی مفاد میں متفقہ فیصلہ کیا ہے قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ اگرحکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیا ہوتا تو دوبارہ توسیع کی ضرورت نہ پڑتی‘ حکومت کی یقین دہانیوں کی وجہ سے کڑوا اور زہریلا گھونٹ دوبارہ پی رہے ہیں ۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024