ہمارا آبائی علاقہ حلقہ این اے 120 ہے۔ بچپن لڑکپن کالج کا دور اسی حلقہ میں گزرا۔ ہم اہل علاقہ کی نفسیات سے بخوبی واقف ہیں۔ مریم بی بی نواز شریف کی شہزادی ہے۔ تنگ گلی میں رہنے والی زبیدہ کی ضد کیوں کر پوری کر سکے گی۔ زبیدہ حلقہ 120 کی ووٹر ہے۔ بتا رہی تھی کہ وہ مریم کی راہ تک رہی ہے کہ کب وہ چنگ چی رکشہ پر ووٹ مانگنے آئے اور زبیدہ اس کی تواضع اس پانی سے کرے جو وہ اپنے بچوں کو پلاتی ہے اور آئے روز حکیموں اور ڈاکٹروں کے پھیرے لگاتی ہے۔ اپنے گھر کی ٹوٹی پھوٹی غلیظ نالیوں والی گلی جہاں چنگ چی رکشہ بھی آنے سے منکر ہے وہ مریم کی راہ تک رہی ہے کہ گلاب کی پتیاں نچھاور کرے صدقے جاوے ، بس وہ اک واری تے پھیرا پاوے، ووٹ اس کی ماں کے قدموں پر نچھاور۔۔۔۔
لاہور کے حلقہ این اے 120 میں انتخابی معرکہ قریب تر ہے یہ حلقہ اب اولڈ سٹی سے ملحقہ علاقوں بند روڈ ، ساندہ ، بلال گنج ، کرشن نگر ، مال روڈ ، انارکلی، مزنگ، بیڈن روڈ، ہال روڈ اور کوپر روڈ جیسے علاقوں پر محیط ہے۔
یہاں پر بسنے والے بیشتر لوگ بھارتی پنجاب سے ہجرت کر کے آباد ہوئے۔ 85 ءکے غیر جماعتی انتخابات میں جن لوگوں نے کامیابی حاصل کی وہ جونیجو حکومت کا حصہ بنے۔ 1988ءکے جماعتی انتخابات میں میاں نواز شریف نے یہاں سے کامیابی حاصل کی جس کا تسلسل 2013ءتک برقرار رہا ، شریف خاندان نے یہاں سے مسلسل 8 مرتبہ کامیابی حاصل کی۔ دورِ آمریت کے دوران 2002ءمیں جو چند ایک سیٹیں جیتی گئیں ان میں بھی مسلم لیگ (ن) کے پرویز ملک نے اس حلقہ سے کامیابی حاصل کی۔ اتفاق سے میرا تعلق بھی اسی حلقہ سے ہے اور راوی روڈ کے جس علاقے سے میرا تعلق ہے وہ 1988ءکے انتخابات میں این اے 96 کہلاتا تھا۔ 88ءکے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے جہانگیر بدر نے یہاں سے کامیابی حاصل کی۔ ان کے مد مقابل جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ سلمان بٹ تھے، 90ءکے انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد کے امیدوار کی حیثیت سے میاں شہباز شریف نے پہلی مرتبہ اس حلقہ سے انتخابات میں حصہ لیا اور پیپلز پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری جہانگیر بدر کو شکست دی۔
پاکستان کے صوبائی دارلحکومت لاہور تین سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 میں رکے ہوئے ترقیاتی کام، راتوں رات دوبارہ شروع ہوگئے ہیں۔ لاہور کا یہ علاقہ سنت نگر کہلاتا ہے۔
اہل علاقہ کے مطابق، ترقیاتی کام رواں برس جنوری میں شروع ہوئے تھے۔ لیکن، اگلے ہی ماہ رک گئے جو پانچ ماہ تک رکے رہے۔اہل علاقہ اس راتوں رات تبدیلی پر حیرت میں مبتلا ہیں۔ علاقے کے رہائشی نے بتایا کہ جس دن عدالت عظمیٰ نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر پاناما کیس کا فیصلہ سنایا اسی رات تقریباً ساڑھے بارہ بجے اچانک کرین اور دوسری مشینری علاقہ میں پہنچی اور کھدائی شروع کر دی۔ علاقے کے ایک اور رہائشی نے بتایا کہ ”آدھی رات کو اچانک کام شروع ہونے میں کوئی نہ کوئی راز ضرور ہے۔ اللہ جانے کیا ہوا کہ حکومت کو یہ کام اتنی جلد بازی میں دوبارہ شروع کرنے پڑے ہیں“۔ ا±نھوں نے بتایا کہ ”پانچ ماہ سے یہ تمام کام رکے ہوئے تھے۔ پھر پتا نہیںکیا ہوا کہ کام اچانک سے شروع ہوگیا۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 میں اس وقت سیوریج کے پائپ اور پانی کی لائنیں بچھانے سمیت گلیوں اور سڑکوں کی مرمت جاری ہے۔
ایک مشہور تھڑے پر نان چھولے کا لاہوری ناشتہ کرتے وقت بھی لوگ روایتی لاہوری جذباتی اور جوشیلے انداز میں نواز شریف کی حمایت میں گفتگو کر رہے تھے، قلفی والے نے کہا کہ مقابلہ تو ہو گا، پی ٹی آئی والے آسانی سے ہار نہیں مانیں گے۔
اس حلقے کے بارے میں قیاس کیا جا سکتا ہے کہ ہمدردی کا ووٹ ن لیگ کو مل سکتا ہے۔ بہت سی سخت باتیں جو ہم لکھ نہیں سکتے وہ ہم اپنی فیس بک پر لائیو کہہ دیتے ہیں۔ حلقہ 120 کے مائنڈ سیٹ کو ہرانا آسان نہیں۔ کلثوم نواز جیت گئیں تو سمجھیں مریم نواز مسلم لیگ ن کی قائد ہوں گی۔ باقی تسی سمجھدار او۔۔۔۔۔ حلقہ نسبت روڈ موہنی روڈ، کوپر روڈ وغیرہ کی سوچ بھی چنگ چی رکشہ کی رفتار کی طرح ہے۔ روائتی ووٹر ہیں۔ کلثوم نواز اس حلقہ والوں کی بیٹی ہیں جیت جائیں گی لیکن ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔ حلقہ 120 کی غلیظ تنگ گلی کے بوسیدہ مکان کی رہائشی زبیدہ زہر آلود پانی کا گلاس تھامے چنگ چی رکشہ کی راہ تکتی رہی ہے کہ کب اس کی قائد ووٹ مانگنے اس کی گلی کا رخ بھی کر ے اور وہ اسے آب حیات پیش کر سکے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38