14اپریل کو راولپنڈ ی میں پِیر مہر علی شاہؒ اَیرِڈ ایگریکلچر یونیورسٹی کے پندرھویںConvocation کے آغاز سے قبل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رائے نیاز احمد خان کے وسیع و عریض دفتر میں یونیورسٹی کے چانسلر گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے مقامی ارکانِ پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی سے مُلاقات کی۔ سینیٹر محترمہ نجمہ حمید نے کہا کہ ”گورنر صاحب ! آپ سے قبل پیپلز پارٹی کے گورنرز ہمیں بُلاتے تھے اور ہم جاتے نہیں تھے لیکن آپ تو ہمیں بُلاتے ہی نہیں ہیں؟“۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ ”مَیں نے تو غیروں کے لئے بھی گورنر ہاﺅس کے دروازے کھول دئیے ہیں۔ آپ تو میرے اپنے ہیں‘ جب چاہیں تشریف لائیں“۔ مَیں نے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور سے کہا کہ مَیں نے آپ کو 33 سال پہلے گلاسکو میں بِزنس مَین کی حیثیت سے دیکھا اور اُس کے بعد کئی مرتبہ 12 سال تک برطانوی داراُلعوام کے رُکن کی حیثیت سے اور پھِر 5 اگست 2013ءسے گورنر پنجاب کی حیثیت سے آپ کی کارکردگی دیکھ رہا ہوں لیکن آج پہلی مرتبہ کسی یونیورسٹی کے چانسلر کی حیثیت سے آپ کی "Performance" دیکھنے آیا ہوں!“ تو چانسلر چودھری محمد سرور نے کہا کہ ”مَیں اِس کا جواب اپنے خطاب میں دوں گا“۔
چانسلر چودھری محمد سرور نے اپنے خطاب میں کہا کہ ”مارچ کے اواخر میں برطانیہ کے سابق وزیرِاعظم اور امورِ تعلیم کے لئے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی جناب گورڈن براﺅن میری درخواست پر اسلام آباد میںمُنعقدہ ”گلوبل کانفرنس آن ایجوکیشن“ میں شرکت کے لئے تشریف لائے اورمیری درخواست پر ہی اُس کانفرنس کی رونق بڑھانے کے لئے پِیر مہر علی شاہؒ اَیرِڈ ایگریکلچر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رائے نیاز احمد خان کھرل نے یونیورسٹی کے 500 "Energetic Students" بھی بھجوائے تھے جِن میں لڑکیاں ہماری بیٹیاں زیادہ تھیں جِن کا جوش و خروش دیکھ کرجناب گورڈن براﺅن نے کہا تھا کہ ”کیا ہی اچھا ہو کہ کسی روز مَیں بھی پاکستان کے کسی صوبے کی یونیورسٹیوں کا چانسلر بن جاﺅں“۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ ”مَیں آج پاکستان کی ایک بہت ہی معیاری اور منفرد یونیورسٹی کے چانسلر کی حیثیت سے اُس کی تقریب میں شرکت کرکے بہت ہی عِزّت‘ سعادت اور مُسّرت محسوس کر رہا ہوں۔ خاص طور پر اِس لئے کہ آج پاسنگ آﺅٹ سٹوڈنٹس میں لڑکیاں زیادہ ہیں“۔
یہی کیفیت گذشتہ سال مجاہدِ تحریکِ پاکستان ڈاکٹر مجید نظامی صاحب کی تھی جب وہ کِنگ میڈیکل کالج لاہور میں مہمانِ خصوصی تھے۔ نظامی صاحب نے وہاں جب میڈیکل سٹوڈنٹس میں زیادہ تعداد میں لڑکیوں کو دیکھا تو پرنسپل صاحب سے پوچھا کہ ”کیا کِنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج صِرف لڑکیوں کا کالج ہی بن گیا ہے؟“۔ تو پرنسپل صاحب نے جنابِ نظامی کو بتایا کہ ”سب لڑکیاں میرٹ کی بُنیاد پر داخل ہوئی ہیں۔ اِس لئے لڑکوں سے زیادہ ہیں“۔ چانسلر چودھری محمد سرور نے 1721 فارغ اُلتحصِیل طلبہ و طالبات کو ڈِگریوں 22 کو پی ایچ ڈی‘ 36 کو گولڈن میڈلز‘ 5 کو سلور اور 5 کو براﺅنز میڈلز سے نوازا جن میں وطنِ عزیز کی بیٹیاں زیادہ تھیں۔ بعض مناظر دیکھ کر مَیں کئی بار آبدیدہ ہُوا اور خُوش بھی۔ اپنی اعلیٰ تعلیم یافتہ بیٹیوں اور بہوﺅں کو یاد کرکے میرے ساتھ بیٹھے ہُوئے مسلم لیگ ن کے رُکن پنجاب اسمبلی راجا شوکت عزیز بھٹی بھی اپنے خاندان کی اعلیٰ تعلیم یافتہ بیٹیوں اور بہوﺅں کے بارے میں بتا رہے تھے۔ بھٹی صاحب کے والد جسٹس راجا عزیز بھٹی قانون دانوں کی اُن دونوں ٹیموں کے رُکن تھے، جنہوں نے 1973ءکے آئین اور 1974ءمیں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے قانون کے مسّودات تیار کئے تھے ۔
سٹیج پر جنابِ چانسلر اور جنابِ چانسلر کے ساتھ اسلام آباد میں جاپانی سفارت خانہ کے ناظم الامور ہزایکیلینسی تاکا شائی کا تائے ”گیسٹ آف آنر“ اور (مَین آف دی میچ کی طرز پر) ”مَین آف دی ڈے“ ہائی ایجوکیشن کمِشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد بیٹھے تھے۔ وائس چانسلر رائے نیاز احمد خان کھرل نے کمال یہ کِیا کہ کانووکیشن سے قبل چودھری محمد سرور کی موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہُوئے یونیورسٹی اورکوریا کے ادارے ( کوٹیکا) کے درمیان پاک کوریا زراعت اور لائیو سٹاک ٹیکنالوجی کے قیام کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط کرا لئے۔ یہ شاید وائس چانسلر صاحب کی بچت سکیم تھی اور یہ بھی کہ چانسلر صاحب کو دوبارہ نہ مدعو کرکے اُن کا وقت بچایا جائے ۔ سٹیج پر رونق افروز چانسلر چودھری محمد سرور اور وائس چانسلر رائے نیاز احمد خان کھرل خوبصورت "Gowns" میں ملبوس تھے۔ مجھے تو "Cardinals" لگ رہے تھے رومن کیتھولک کلیسا کے سربرآوردہ راہنماﺅں کی طرح چودھری محمد سرور کے والد چودھری محمد عبداللہ اور دادا چودھری عمر دین نے مشرقی پنجاب کے ضلع جالندھر کے گاﺅں ”کھَیراں والا“ میں قیامِ پاکستان سے قبل بھی اپنے مزارعین کے تعاون سے جدید ترین کھیتی باڑی کو فروغ دِیا تھا۔
چودھری محمد سرور علم کی روشنی پھیلانے اور پاکستان خاص طور پر اہلِ پنجاب کو مستقل‘ صاف شفاف اور میٹھا پانی پلانے کے لئے وطن واپس آئے ہیں لیکن وائس چانسلر رائے نیاز احمد خان کھرل نے چانسلر چودھری محمد سرور کو اپنی یونیورسٹی کی حد تک یہ زحمت نہیں دی۔ چانسلر صاحب نے یونیورسٹی کی طرف سے تیار کردہ صاف‘ شفاف اور میٹھے پانی کے پلانٹ کا افتتاح کِیا۔ اِس پلانٹ میںفی گھنٹہ 2 ہزار لیٹر پانی تیار کِیا جاتا ہے۔ یونیورسٹی کے اساتذہ ،طلبہ و طالبات اور ملازمین میٹھے پانی کے معاملے میں خود کفیل ہیں۔ اِس پانی کی مارکیٹنگ کا بھی بندوبست کِیا جا رہا ہے۔ رائے نیاز احمد خان کھرل نے یونیورسٹی میں مون سون کے موسم میں پانی جمع کرنے کے مختلف طریقے اپنائے۔ پانی کا ذخیرہ کرنے کے لئے " Mini Dam " بھی بنایا اور 4 ماہ کے عرصہ میں پانی اکٹھا کرکے 30ایکڑ رقبہ پر پھلوں کے باغات لگائے۔ رائے نیاز احمد خان کھرل نے ایک لاکھ 24 ہزار انبیاءکے نام پر وادی پوٹھوہار میں زیتون کے اِتنے ہی پودے لگوانے کا بندوبست کیا ہے ۔ایک پودا چانسلر چودھری محمد سرور نے بھی لگایا۔ رائے صاحب کا خواب ہے کہ ”وادی زیتون پوٹھوہار میں اُتنے ہی پھل پیدا کئے جائیں گے جِتنے پھلوں کا ذکر جنت الفردوس میں ہے۔“ رائے نیاز احمد کھرل نے مُجھے بتایا کہ ”مَیں مجاہدِ تحریکِ پاکستان محترم مجید نظامی صاحب کو اپنی یونیورسٹی کی کسی تقریب میں مہمانِ خصوصی کے طور پر مدعو کرنا چاہتا ہُوں۔ مَیں کیا کروں؟“ میں نے کہا کہ آپ جنابِ نظامی کو تحریری طور پر مدعو کر لیں۔مجھے یقین ہے وہ ضرور تشریف لائیں گے۔زرعی یونیورسٹی کے کانووکیشن میں بے شک"Agriculture" (زراعت) کے حوالے سے جشن برپا کیا گیا تھا لیکن مجھے تو یہ "Cultural convocation" لگا‘ جِس میں چانسلر چودھری محمد سرور زراعت کے حوالے سے قائدِاعظم کے فرمان کے مطابق پاکستان کو خُوشحال پاکستان بنانے کی نوید دے رہے تھے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024