حکومت کے نزدیک سعد رفیق کا جرم الطاف حسین کی غداری سے بڑا نہیں اگر الطاف حسین کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے تو سعد رفیق کو بے قصور ثابت کرنا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ دو سال دھاندلی کے ثبوت تلاش کرنے میں گزر گئے، باقی تین سال دھاندلی ثابت کرنے میں گزر جائیں گے اور تین سال بعد جب عام انتخابات ہو ں گے تو ڈبوں سے مسلم لیگ نون کے ہی ووٹ برآمد ہوں گے البتہ اگلی مرتبہ میاں نواز شریف بالکونی پر کھڑے ہو کر خطاب کرنے کی غلطی نہیں دہرائیں گے ۔ جس ملک میں ”را“ کو سپورٹ کیا جاتا رہا ہو، امن کی آشا کے ڈھول بجتے رہے ہوں، بھارت کو دوست کہنا دانشوری سمجھا جاتا رہا ہو، آج اسی ملک میں نجم سیٹھی جیسے امن کی آشا سے مایوس دکھائی دےتے ہیں۔ بھارت دشمنی کے خلاف کھل کر بولنے پر مجبور ہیں ۔ امن کی آشا کا ڈھول فوج نے بند کروایا۔ معروف صحافی پر حملہ کا الزام خفیہ ادارے پر ڈالا گیا تو ہوش آیا کہ معاملہ گھر کے اندر سے خراب ہے۔ صحافی کے بھائی نے حملہ کے پس پشت خفیہ ایجنسی کے ہاتھ کا انکشاف کیا تو اس کے انجام میں میڈیا مالکان اور صحافی کو گھٹنے ٹیکنے مجبور کر دیا گیا مگر الطاف حسین کھلم کھلا را کو دعوت دیتا ہے لیکن اسے معاف کر دیا جاتا ہے؟ بھارتی سرکار اور میڈیا حب الوطنی میں پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتا ہے، معمولی بات پر پاکستان مخالف پروپیگنڈا شروع کر دیتا ہے، مکھی بھی مرے تو پاکستان کو دہشت گرد قرار دیتا ہے جبکہ پاکستان کے سیاستدان اور میڈیا بھارت کے معاملہ یکجہتی سے محروم ہیں۔ ایک دوست کہتا ہے اور دوسرا دشمن۔ متضاد رویے اپنائے ہوئے ہیں۔ پاکستان تھالی میں رکھا مل گیا، اس لیے ہر کوئی اپنے مفاد کا ڈھول بجا رہا ہے۔
حکومت اپنی سیاست میں مصروف ہے اور فوج کے لیے کئی محاز کھول رکھے ہیں۔ را کے پالتوﺅں اور آستین کے سانپوں کو اس ملک کے اپنے پالتے چلے آرہے ہیں لیکن یہ پہلا سپہ سالار آیا ہے جس نے ”را“ کی سازشوں کو نہ صرف بے نقاب کیا بلکہ غداروں کا سنجیدگی سے نوٹس لیا البتہ حکومت نے الطاف حسین کے ملک دشمن خطاب کے بعد بھی اس کی معذرت کو قبول کرکے فراخدلی کا ثبوت دیا۔ جو حکومت را کے یاروں کو نظر انداز کر سکتی ہے وہ سعد رفیق کے خلاف پی ٹی آئی کے الزامات کو چیونٹی کی طرح کچل کر رکھ دے گی۔ وقت نے ثابت کر دیاکہ بھارت نہ کبھی پاکستان کا دوست تھا اور نہ دوست بنے گا۔ ہنود و یہود و نصاریٰ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور مسلمانوں میں منافقین کی تعداد زیادہ ہے اس لیے مسلمان رسوائی کا شکار ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب بھارت کے مسلمان اعتراف کرنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ پاکستان کا قیام مسلمان کے لیئے رحمت کا باعث ہے۔ گائے کا پیشاب بطور شفاءپینے والے مسلمانوں کے ازلی دشمن ہیں۔ بھارتی تنظیم آر ایس ایس Rashtriya Swayamsevak Sangh (RSS) ہندو ازم کے دفاع کے لیے بنائی گئی تھی۔ بھارتی مسلم میڈیا کے مطابق آر ایس ایس بھارتی مسلمانوں کی ترقی سے ہمکنار کرنے والے اداروں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ بھارت کے عوام اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ آر ایس ایس تنظیم کا مقصد ہندو نظریہ کا فروغ اور مسلمانوں کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ حائل کرنا ہے۔ آر ایس ایس نے اب ”انڈین پالیسی فاﺅنڈیشن“ کی صورت اختیار کر رہی ہے جس کا مقصد انڈین پالیسی ساز تنظیموں کے فیصلوں پر اثر انداز ہونا ہے۔ دہلی سے چلائی جانے والی اس غیر سرکاری تنظیم کی نظریں مسلمانوں کی ہر حرکت پر ہے۔ یہ در حقیقت نظریاتی اور مسلم دشمن تنظیم ہے۔ اس تنظیم کو اسرائیل کی بھی حمایت حاصل ہے۔ تنظیم کے دفتر میں منعقدہ نشستوں میں اسرائیلی سفارتی عہدیدارشرکت کر چکے ہیں۔ انڈین اردو اخبارات کے مالکان کا دعویٰ ہے کہ آر ایس ایس اردو اخبارات کو مسلمانوں کا حمایتی میڈیا قرار دیتے ہوئے ان پر قدغن لگانے کی کوشش کر رہا ہے۔اس قسم کی تنظیموں کا مقصد ہندوستان میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کے شہری بن کر رہنے پر مجبور کرنا ہے۔ آر ایس ایس کا نظریہ ہر محاذ پر کام کر رہاہے اورمذہبی منافرت پھیلا رہا ہے۔ پاکستان کی حالیہ کور کمانڈر کی کانفرنس کے بعد کی پریس ریلیز نے پاکستانیوں کو ریلیف دیا ہے۔ پاک فوج نے ملک میں دہشت گردی کے پیچھے بھارتی ایجنسی ”را“ کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ فوج نے دو ٹوک الفاظ میں پیغام دیا ہے کہ ذاتی حیثیت میں کوئی شخص لڑنے کے لیے یمن سمیت بیرون ملک نہیں جا سکتا۔ فاٹا اور بلوچستان سمیت ملک بھرمیں ”را“ کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت پائے گئے ہیں۔ لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ ”را“ کی چالبازیوں، سازشوں اور سرگرمیوں کے باوجود ”را“ کے پالتوﺅں اور آستین کے سانپوں کی گرفت کیوں نہیں کی جاتی؟