پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی ، شور شرابہ اور احتجاج قواعدو ضوابط میں رہ کر کیا جائے تو پارلمانی زندگی کا حسن اگر اس سے تجاوز کر لیا جائے تو پھر ’’غنڈہ گردی ‘‘ کے زمرے میں آتا ہے پارلیمانی سیاست طول عرصہ سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان گھومتی رہی ہے کبھی پیپلز پارٹی کو مسلم لیگ(ن) سے شکایت رہی ہے کبھی مسلم لیگ(ن) کو پیپلز پارٹی سے گلہ شکوہ رہا لیکن جب سے تحریک انصاف پارلیمنٹ کا حصہ بنی ہے اس نے ایک نیا سیاسی کلچر متعارف کرایا ہے۔ اکثر و بیشتر ارکان پارلیمنٹ کے آداب سے ہی آشنا ہیں اور نہ ہی کسی نے ان کی تربیت کی ہے البتہ ان کو’’حقیقی‘‘ اپوزیشن ثابت کرنے اور پیپلز پارٹی کی جگہ لینے کے لئے ’’جارحانہ‘‘ کر دار ادا کرنے اور تمام حدود عبور کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے پچھلے چار سال کے دوران پارلیمنٹ میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کو پیش رکھا جائے تو ہر واقعہ میں یہ بات سامنے آئے گی ہر واقعہ کو خراب کرنے میں تحریک انصاف کے ارکان کی’’ عدم برداشت ‘‘ کا بڑا عمل دخل رہا ہے پارلیمنٹ میں ہونے والی تقاریر کا جواب ایوان میں ہی دیا جاتا ہے لیکن پارلیمنٹ کے باہر ہمیشہ’’ دوستانہ‘‘ ہوتا ہے اکھٹے کھانا کھاتے ہیں ایک دوسرے سے مذاق کرتے ہیں لیکن جمعرات کو پارلیمنٹ کی راہداری میں پیش آنے والے واقعہ اس لحاظ سے افسوس ناک ہے کہ تحریک انصاف کے رکن مراد سعید نے قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رکن میاں جاوید لطیف سے نہ صرف ہاتھا پائی کی بلکہ ان کو مکہ دے مارا اب مراد سعید نے اس ناخوشگوار واقعہ کی یہ تاویل دی ہے کہ میاں جاوید لطیف نے ان کو گالیاں دی ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ لڑائی کی نوبت کیوں آئی ؟ مراد سعید ایک جوشیلے جوان ہیں جن میں برداشت کی کمی ہے وہ پچھلے سال کے دوران کئی مواقع پر اپنے جوش و جذبہ کا مظاہرہ کر چکے ہیں مراد سعید کے لیڈر عمران خان نیاس واقعہ پر مٹی ڈالنے کی بجائے آگ پر تیل ڈالا ہے اور کہا کہ مراد سعید غیرت مند کارکن ہے اگر میں ہوتا تو اس سے بھی آگے جاتا ۔ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میںمنعقد ہونے پر قوم کی خوشی ہضم نہیں ہورہی‘‘ عمران خان نے چینی صدر کا راستہ روکنے کے لئے دھرنا دیا اور دھرنے میں عوام کو ٹیکس نہ دینے ‘ سول نافرمانی کی تحریک چلانے اور تارکین وطن کو ہنڈی سے پیسے بھجوانے کے مشورے دئیے۔ اگر یہی بات مجیب الرحمن نے کی تھی تو اسے غدار کہا گیا۔ جاوید لطیف نے کہا کہ تحمل سے میری بات سنیں میں نے تحمل سے مراد سعید کی تقریر سنی ہے اور کسی مسلم لیگی رکن نے انہیں خطاب کے دوران ڈسٹرب نہیں کیا ۔ ڈپٹی سپیکر بھی پی ٹی آئی کے ارکان کو خاموش ہونے کا کہتے رہے لیکن وہ شور شرابہ جاری رہا ب پی ٹی آئی ارکان نے گو نواز گو کے نعرے بھی لگائے۔ بالآخر ’’ لاپتہ ‘‘ہوجانے والے پی آئی اے کے طیارے کا سراغ لگا لیا گیا ہے قومی اسمبلی کو باقاعدہ طور پر آگاہ کردیا گیا ہے کہ پی آئی اے کاطیارہ ایک غیر ملکی فلم کمپنی کو مالٹا میں فلم کی شوٹنگ کیلئے کرائے پر دیا گیا ، یہ ایئر کرافٹ طیارہ A-300ہے ۔ خیال رہے کہ یہ وہی طیارہ ہے جسے مالٹا میں ایک غیر ملکی کمپنی کی طرف سے فلسطین کے خلاف اسرائیلی فلم کیلئے استعمال کیا گیا ۔ یہ فلم ’’مشن امپاسیبل‘‘ کے نام سے منسوب ہے ۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں ملک کے ممتازسرائیکی شاعر شاکر شجاع آبادی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا ارکان نے وفاقی حکومت سے ان کی کفالت اور علاج معالجہ کے لئے فنڈز کے اجراء کا مطالبہ کر دیا ملک و قوم کا حوصلہ بڑھانے کے لئے ان کی ،، تو ڈیوا بال کے رکھ چا ہوا جانے خدا جانے ،، کے عنوان سے پوری نظم بھی ایوان میں پڑھ دی ایوان میں سرائیکی شاعر کی علالت کا معاملہ ا ایم کیو ایم پاکستان کے رکن ساجداحمدنے اٹھایا اور کہا کہ سیاستدان شاکر شجاع آبادی کے اشعارکو اپنی تقاریر میں استعمال کرتے ہیں مگر ان کی حالت زار اور ان کے خاندان کو درپیش معاشی مسائل کا کسی کو احساس نہیں ہے ساجد احمد نے یہ نظم پڑھی
تو محنت کر تے محنت دا صلہ جانے خدا جانے
تو ڈیوا بال کے رکھ چا‘ ہوا جانے خدا جانے
خزاں دا خوف تے مالی کوں بزدل کرنہیں سکدا
چمن آباد رکھ ‘ باد صبا جانے خدا جانے
مریض عشق خود کوں کر‘ دوا دل دی سمجھ دلبر
مریض جانے ‘ دوا جانے‘ شفا جانے‘ خدا جانے
جے مر کے زندگی چیندا فقیری ٹوٹکا سن گھن
وفادے وچ وفا تھیون‘بقا جانے خدا جانے
اے پوری تھیویں نہ تھیویں مگر بیکار نہیں ویندیں
دعا شاکر تو مانگی رکھ دعا جانے خدا جانے۔
ساجداحمد نے ایوان میں اپنا فرض ادا کر دیا لیکن حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا پارلیمنٹ میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے سارا دن وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور سینیٹر محمد اسحقٰ ڈار مصروف رہے پیپلز پارٹی اپنا کھیل کھیلنا چاہتی تھی لیکن اس کا کھیل اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے ناکام بنا دیا پیپلز پارٹی اس کھیل میں سیاسی طور پر تنہا ہو گئی ہے اب سے چارو ناچار حکومت کا تیار کردہ آئینی بل ہی منظور کرنا پڑے گا دوسری طرف مسلم لیگ(ن) اور اتحادیوں نے پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر بھی فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی آئینی ترمیم منظور کرانے کی حکمت عملی تیار کر لی ہے ‘ اگر پیپلز پارٹی نے اپنی ضد نہ چھوڑی تو مسلم لیگ(ن) سینیٹ میں ’’سیاسی ایڈونچر ‘‘ کر سکتی ہے قومی اسمبلی کا اجلاس اڑھائی گھنٹے تک جاری رہا قانون سازی کے بعد ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوئی جس کے باعث ایوان کی کارروائی نہ چل سکی جب کہ سینیٹ مجموعی طور تین گھنٹے تک جاری رہی سینیٹ میں بھی قانون سازی ہوئی سینیٹ میں حاضری مایوس کن رہی ۔
ڈائری
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38