تحریک انصاف کے ارکان کپتان کے بغیر تنہائی کا شکار…
قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے بغیر ہی بجٹ پر حکومتی ارکان نے بحث جاری رکھی آج وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور سینیٹر محمد اسحق ڈار آج بجٹ پر بحث سمیٹیں گے پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار اپوزیشن نے عملاً قومی بجٹ پر بحث میں حصہ نہیں لیا جبکہ دیگر ایشوز پر قومی اسمبلی میں دھواں دھار تقاریر کر کے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب حسین جو پچھلے کئی روز سے اپوزیشن پر زور دے رہے ہیں کہ اپوزیشن ہر ایشو پر بات کرنے کے لئے ایوان میں موجود ہوتی ہے لیکن بجٹ جیسے اہم مسئلہ پر بات کرنے سے کیوں گریز کرتی ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ تقاریر سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر نہ کر نے پر مسلسل 9ویں روز ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن نے بجٹ کا بائیکاٹ کر رکھا ہے،اہم قومی ایشو پر بات کرنے کیلئے ہم یہاں موجود تھے۔ بجٹ پر بحث میں ہم شامل نہیں ہونا چاہتے ہم ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کریں گے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ اپوزیشن نے ایوان میں اکر ہم پر تنقید کر نے کے بعد واک آئوٹ کرنا وطیرہ بنا لیا ہے۔اگر اپوزیشن نے واک آئوٹ ہی کرنا ہے تو ایوان میں اکر تقاریر کرنے کی کیا ضرورت ہے، یہ ایوان صرف حکومت کا نہیں اپوزیشن کا بھی ہے۔جمعرات کو بھی شیخ آفتاب حسین نے اپوزیشن کو بجٹ پر بات کرنے کی آخری کوشش کی جس کے بعد طے پایا ہے ایک دو حکومتی ارکان کی تقریر کے بعد وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور سینیٹر محمد اسحقٰ ڈار قومی بجٹ پر بحث کو سمیٹیں گے۔ سینٹ سے قومی بجٹ پر سفارشات بھی وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور کو موصول ہو گئی ہیں وہ ان میں کچھ سفارشات بجٹ کا حصہ بنانے کا اعلان کریں گے جبکہ پیر سے قومی بجٹ پر اپوزیشن کی کٹوتی کی تحاریک کو ’’ٹیک اپ‘‘ کیا جائے گا۔ اگلے ہفتے قومی اسمبلی سے قومی بجٹ 2017-18کی منظوری حاصل کر لی جائے گی۔ سینیٹ میں اپوزیشن نے وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور کی تقریر انتہائی انہماک اور دلجمعی سے سنی۔ اپوزیشن کے کسی سینیٹر نے ان کے لئے مشکلات پیدا نہیں کیں آج وہ قومی اسمبلی میں قومی بجٹ پر بحث کو سمیٹیں گے تاہم ابھی تک صورتحال واضح نہیں۔ اپوزیشن محض واک آئوٹ پر اکتفا کرے گی یا ہنگامہ آرائی کر گی سر دست اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے بہرحا ل اپوزیشن پارلیمنٹ ہائوس سے باہر دو بار ہی ’’ عوامی پارلیمنٹ‘‘ لگا کر تھک ہار گئی ہے متحدہ اپوزیشن میں عوامی پارلیمنٹ کے مسئلہ پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ تحریک انصاف کے ارکان ’’کپتان‘‘ کی کمی شدت سے محسوس کر رہے ہیں۔ جمعرات کو پارلیمنٹ ہاس کے باہر ایک افسوسناک وا قعہ پیش آیا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اور مسلم لیگ (ن) جاپان کے صدر ملک نور اعوان کے درمیان 22لاکھ روپے کی ادائیگی پر تلخ کلامی ہو گئی وہاں موجود لوگوں نے دونوں کے درمیان جھگڑے کو بڑھنے نہیں دیا۔ ملک نور اعوان کا موقف ہے کہ ان سے 16،17سال قبل کار کی رقم کی ادائیگی کے لئے 22لاکھ روپے لئے تھے جو انہوں نے آج تک ادا نہیں کئے۔شیخ ر شید احمد نے اس ناخوشگوار صور تحال کا خنداں پیشانی سے سامنا کیا لیکن انہوں نے ایوان میں جا کر اس صورتحال پر احتجاج کیا۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جو ’’قانون قاعدے ‘‘ پر سختی سے عمل کرنے کی شہرت رکھتے ہیں۔ وہ اپنی پارٹی کے ایک عہدیدار کے خلاف شیخ رشید احمد کی درخواست پر مقدمہ دائر کرنے میں مزاحم نہیں ہوئے۔ ملک نور اعوان کو اپنے اس اقدام پر ایک روز تھانے میں ’’مہمان‘‘ بننا پڑا ہے وفاقی وزیر داخلہ نے شیخ رشید کی اشک شوئی بھی کی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے جمعرات کو اپنے چیمبر میں ’’آف دی ریکارڈ ‘‘ محفل سجائی۔ وزیراعظم کی بیرون ملک مصروفیات کے دوران پارٹی کے ارکان کی حاضری کو یقینی بنانے کے لئے پارلیمنٹ میں خود موجود ہوتے ہیں۔ ان کی کوشش ہے بجٹ کی منظوری کے آخری مراحل میں ساب بجٹ کی منظوری جیسی صورتحال نہ ہو۔سینٹ میںعوامی نیشنل پارٹی فاٹا اور پاٹا کے علاقوں پر سیلز ٹیکس کے اطلاق کی سفارش سے دستبردارہوگئی ہے۔قبائلی اراکین کے احتجاج کے سامنے اپوزیشن کی جماعت نے گھٹنے ٹیک دیئے۔ پیپلزپارٹی نے بھی فاٹا ارکان کے موقف کی تائید کردی، فاٹا پر ٹیکس لاگو کرنے کی سفارش کے محرک سینیٹر الیاس بلور تھے۔ قبائلی ارکان کے شدید احتجاج اور واک آؤٹ پر اے این پی قبائل کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے تجویز سے دستبردار ہوگئی۔ قومی اسمبلی میں ایرانی پارلیمنٹ اور آیت اللہ خمینی کے مزار پر حملوں کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ایرانی پارلیمنٹ پر حملے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرنے کی تجویز پیش کی جس پر وزیر قانون زاہد حامد نے ایرانی پارلیمنٹ اور آیت اللہ خمینی کے مزار پر حملوں کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی۔ قطر اور خلیجی ممالک کی صورتحال پر منظور ہونے والی قرارداد میں کہا گیا کہ تمام برادر اسلامی ممالک مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کریں کیونکہ مسلم امہ کو اتحاد کی ضرورت ہے۔مذکورہ قرارداد سابق وزیر داخلہ آفتاب شیرپا ئونے پیش کی تھی۔ تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری نے اسلامی فوجی اتحاد سے نکلنے کا مطالبہ ک کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل مسلم امہ کے اتحاد کے خلاف ہیں اور قطر پر ڈرامہ کھیلا جارہا ہے۔سینٹ میں مالیاتی بل 2017ء اور سالانہ بجٹ گوشوارے پر اپنی سفارشات کی متفقہ طور پر منظوری دے دی گئی ۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں 20 فیصد اضافہ ‘ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے جلد اجراء ‘ سینٹ آف پاکستان کو مالی اختیار دینے کی سفارش کر دی گئی ‘ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے آگاہ کیا کہ سفارشات کی تیاری کیلئے 7 روز میں کمیٹی کے 13 اجلاس ہوئے ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ میں مزید تاخیر نہ کی جائے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی ارکان پارلیمنٹ نے وفاقی بجٹ کو ’’متوازن او رعوام دوست بجٹ‘‘ قرار دیا ہے۔ میاں جاوید لطیف،رجب علی بلوچ،تہمینہ دولتانہ،پیر اسلم بودلہ ،فرحانہ قمر، نثار احمد جٹ، زہرہ ودود فاطمی، چوہدری افتخار نذیر و دیگر ارکان نے قومی اسمبلی میں بجٹ پر اظہار خیال کیا ۔ حکومتی ارکان نے کہا کہ اپوزیشن کی چھوٹی جماعتیں جن میں جماعت اسلامی ، اے این پی ، ایم کیو ایم اور قومی وطن پارٹی شامل ہیں، کو پیپلزپارٹی نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا سے حکومتی رکن اسمبلی شہاب الدین نے بجٹ پر بحث میں حصہ لینے کا موقع نہ ملنے پر ایوان سے احتجاجا ً ًواک آئوٹ کر دیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے بجٹ پر بولنے کا وقت نہیں دیا جارہا ہے ۔ 4دن سے مسلسل انتظار کر رہا ہوں۔بجٹ قومی معاملہ ہے اس پر اپوزیشن کا بائیکاٹ افسوسناک ہے۔جے یوآئی (ف) کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے سینٹ میں نکتہ اعتراض پر انکشاف کیا کہ ’’میں نے خود پارلیمنٹ لاجز میں نوجوانوں کو چرس پیتے دیکھا ان سے اس بارے میں پوچھا تو نوجوانوں کا کہنا تھا کہ چرس پیتے ہیں یہ معمولی بات ہے ۔ آج ایم این اے کے کمرے میں مہمان آئے ہوئے ہیں اس لئے کمرے سے باہر پی رہے ہیں۔ پارلیمنٹ لاجز پر قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔ ایرانی پارلیمنٹ پر حملہ ہو چکا ہے یہاں پارلیمنٹ لاجز میں شراب نوشی ہو رہی ہے ‘ چرس پی جا رہی ہے۔ چوہوں سے بھی لڑائی ہو رہی ہے۔ گزشتہ روز تراویح سے واپس آیا تو 4 مرے ہوئے چوہے دیکھے۔ بجٹ میں چوہوں کی صفائی کیلئے کچھ نہیں کر سکتے تو خیبر پختونخوا سے یہ منصوبہ مستعار لے لیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میںڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کواپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کے احتجاج پر اس وقت ایوان سے باہر جانا پڑا جب پینل آف چیئر کیلئے نامزد کردہ رکن قومی اسمبلی محمود بشیر ورک کی صدارت کر رہے تھے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ قومی اسمبلی کے رولز کے مطابق سپیکر کی عدم موجودگی میں ڈپٹی سپیکر ایوان کی صدارت کرتا ہے جب ڈپٹی سپیکر بھی موجود نہ ہو تو پینل اف چیئر کیلئے نامزد کردہ ارکان میںسے ایک رکن ایوان کی صدارت کرتا ہے مگر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی ایوان میں موجود ہیں تو پینل آف چیئر ایوان کی صدارت کیوں کر رہے ہیں جس پر ایوان میں موجود ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کوایوان سے باہر جانا پڑا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024