پہلے قطری خط نے پاکستان کی سیاست میں ارتعاش پیدا کئے رکھا ہے اب قطر سے تعلقات کے حکم نامہ کا اندیشہ پریشان کئے ہوئے ہے۔ نواز حکومت کی سیاست میں قطر اور سعودی عرب کا اہم کردار ہے۔ اب دونوں ملکوں میں ان بن کی وجہ سے نواز شریف بھی سوچ میں پڑ گئے ہیں۔ پاکستان کے لئے بڑی پریشانی پیدا ہو چکی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ نواز شریف کے لئے
اچانک عرب شریف سے اعلان ہو کہ پاکستان نے بھی قطر سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کر لئے ہیں۔ یاد رہے کہ اسلامی فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کی اطلاع بھی حکومت پاکستان کو عربی اعلان کے ذریعے ہی ملی تھی۔ پہلے ہی پاکستانی حکومت پریشان تھی کہ وہ اپنے ہمسائے ایران کے خلاف عرب اتحاد میں کیسے شامل ہو کہ اب اس پر قطر کا امتحان آ پڑا ہے۔ ادھر پاناما کیس کا اصل کردار یعنی قطری شہزادے کی نیت بدل گئی تو پاکستان کی سبکی ہو گی۔ ایک طرف سعودی عرب کے احسانات اور دوسری طرف قطر کا احسان۔ دونوں محسنوں میں اختلافات کھل کر سامنے آنے سے نواز شریف مخمصہ کا شکار ہیں۔ سعودی عرب کے عہد نامہ نے پرویز مشرف سے جان چھڑائی تھی اور قطری خط عمران خان سے جان چھڑانا چاہتا ہے۔ اگر سعودی عرب قطر سے تعلقات ختم کرنے کا حکمنامہ بھیج دے تو پاکستان کو انکار کر دینا چاہئے البتہ میاں صاحب انکار نہیں کر سکیں گے۔ ان کی سیاست دائو پر لگی ہوئی ہے۔ قطر ایک آزاد عرب ملک ہے۔ جو اپنے محل وقوع کے اعتبار سے اپنی الگ اہمیت رکھتا ہے۔ یہ تین طرف سے پانی سے گھرا ہوا ہے اور اس کی سرحدیں سعودی عرب سے ملتی ہیں۔ یہ دنیا کی امیر ترین معیشت ہے۔
عثمانیہ دور کے بعد اس پر برطانیہ نے قبضہ کر لیا اور پھر 1971ء میں قطر نے آزادی حاصل کر لی۔ قطرایک مطلق بادشاہت ہے۔ یہاں الثانی خاندان کی بادشاہت ہے۔ تقریباً تمام اختیارات امیر کے پاس ہیں، جو ملک کا سربراہ ہے۔
قطر کو اچانک اس کے پڑوسی ممالک نے تنہا کر دیا ہے۔ بحرین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطری امارت سے سفارتی روابط منقطع کر دیے ہیں۔’’سعودی عرب نے خود کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے محفوظ رکھنے کے لیے قطر کے ساتھ سفارتی روابط ختم کرنے اور اس ملک کے ساتھ ملنے والی تمام سرحدیں بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ اس بیان میں سعودی حکومت نے تمام برادر ممالک سے ایسا ہی کرنے کے لیے کہا ہے۔ قطر کے دیگر خلیجی ریاستوں کے ساتھ روابط مئی کے اواخر میں اس وقت کشیدہ ہوئے تھے، جب ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی۔ ہیکرز کی جانب سے شائع کی جانے والی اس ویڈیو میں قطری امیر شیخ تمیم الثانی کے ایسے مبینہ بیانات شامل تھے، جن میں وہ دیگر خلیجی ممالک کے سربراہان کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔ اس ویڈیو میں ایران کے تناؤ کو کم کرنے کی بھی بات کی گئی تھی جبکہ اسرائیل اور قطر کے تعلقات کو بھی ’اچھا‘ کہا گیا تھا۔ خلیجی ممالک نے اس بارے میں قطری وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے دوحہ میں قائم الجزیرہ ٹی وی چینل کی نشریات بھی بند کر دی تھی۔قطر کے تعلقات خطے کی دیگر عرب ریاستوں اور سعودی عرب کے ساتھ گزشتہ کچھ برسوں سے تناؤ کا شکار چلے آ رہے ہیں جس کی وجہ قطر کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات اور اخوان المسلمین جیسی اسلامی تحریکوں کی حمایت ہے جسے خلیجی ملکوں کے حکمران اپنے اقتدار کے لیے خطرہ تصور کرتے ہیں۔پاکستان نے حال ہی میں قطر سے اہم معاہدے کئے ہیں۔ پاکستان اور قطر کے درمیان 16 ارب ڈالر کے ایل این جی سمیت متعدد معاہدوں پر دستخط ہو ئے۔ قطر اور پاکستان میں 20 سالہ قدرتی سیال گیس کا معاہدہ بھی ہو چکا ہے۔ قطری خط سمیت قطر پاکستان کے لئیے خاص اہمیت رکھتا ہے لیکن سعودی عرب جو خود کو دنیا ئے اسلام کا باپ سمجھتا ہے بجز امریکہ سب کو آنکھیں دکھانا اپنا حق سمجھتا ہے اور میاں نواز شریف سعودی عرب کی آنکھوں کی تاب نہیں لا سکتے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024