لئی قومی اسمبلی پہنچ گئی ،پی ٹی آئی ارکان کے’’ شور شرابہ ‘‘ میں اپنا کیس پیش کردیا
بالآخر تحریک انصاف کی ’’ منحرف‘‘ خاتون رکن عائشہ گلا لئی قومی اسمبلی پہنچ گئیں، ان کی قومی اسمبلی میں آمد پر ان ہی کی جماعت نے ڈیسک بجا کر احتجاج کیا، اس موقع پر حکومتی، پاکستان پیپلزپارٹی ودیگر جماعتوں کے ارکان خاموش تماشائی بنے رہے جب کہ تحریک انصاف نے عائشہ گلا لئی نے اجنبی قراردے دیا ہے اور ان سے تحریک انصاف کا مینڈیٹ واپس مانگ لیا ،اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی جب شیریں مزاری نے عاشہ گلا لئی کو اجنبی قرار دیا، عائشہ گلا لئی نے قومی اسمبلی کی ایک خاتون رکن کو ایوان میں ’’اجنبی‘‘ قراردینے پر ڈاکٹر شیریں مزاری کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا اعلان کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ میرٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی ہیں ، پارٹی کی نائب صدر رہی ہیں جبکہ اس کے برعکس پارٹی کی اراکین رشتہ داریوں کی بنیاد پر راتوں رات نامزد کر دی گئیں ، اگرچہ پیر کو عائشہ گلا لئی کا جارحانہ رویہ تھا تاہم انہوں نے متواز ن تقریر کی اور پاکستان کے نوجوانوں سے گالم گلوچ کی سیاست سے بچنے کی اپیل کردی ہے، پاکستان(صفحہ10بقیہ 27)
تحریک انصاف کے ارکان نے اپنی ایک ساتھی کی مظلومیت کی داستان سننے کی بجائے زورزور سے ڈیسک بجا کر عائشہ گلالئی کی تقریر میں خلل ڈالتے رہے ،عائشہ گلا لئی جرات و استقامت سے ایوان ڈٹی رہیں ،تحریک انصاف کے ارکان کے احتجاج کی پروا کئے بغیر اپنی تقریر کر کے چھوڑی ، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کی خواتین نے ان کی نشست پر جا کر یکجہتی کا اظہار کیا ۔ اس دوران پاکستان تحریک انصاف کی بعض خواتین سے مسلم لیگ (ن) کی خواتین سے تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ، تحریک انصاف کی ایک خاتون رکن نے انتہائی سخت زبان استعمال کی ،ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے تحریک انصاف کے ارکان کے اعتراضات کا کوئی نوٹس نہیں لیا، عائشہ گلالئی نے ایوان میں متوازن تقریر کی اور پریس کانفرنس میں بھی انہوں نے شائستگی کو برقرار رکھا ،کسی موقع پر عمران خان کا نام نہیں لیا اور نہ ہی الزامات کے حوالے سے کوئی بات کی ۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے سیاسی جماعتوں سے سیاسی مقاصد کیلئے خواتین کے کندھے استعمال نہ کرنے کی اپیل کی ، اور خواتین کی عزت و حیاء پر حرف آنے والی سیاست کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ، انہوں نے پاکستان کو درپیش خطرات پر بریفنگ کیلئے پارلیمنٹ کا ان کیمرہ مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ سابق وزیر داخلہ نے ملک کے حالات کو خطرناک قرار دیا اور کہا کہ 5 شخصیات ان خطرات سے آگاہ ہے سابقہ وزیر داخلہ بھی موجود نہیں ہیں، یقیناً سابق وزیر داخلہ نے پوائنٹ سکورنگ نہیں کی ہو گی، نواز شریف کا بھی بیان آیا کہ حالات بہت خراب ہیں، بولنا پڑا تو بولوں گا پارلیمنٹ ہائوس میں این اے 120 کے لئے مسلم لیگ (ن) کے پارٹی ٹکٹ موضوع گفتگو بنا رہا پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی کے بعد قومی اسمبلی کی خالی ہونے والی نشست این اے 120پر ضمنی انتخابات میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو نہ لڑانے کا باضابطہ طور پر فیصلہ کر لیا ، مسلم لیگی قیادت تاحال این اے 120پر جماعت کے امیدوار کا فیصلہ نہ کر سکی ، سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کو سینئر صحافیوں سے ملاقات میں مریم نواز کو این اے 120میں الیکشن لڑانے کی تجویز پیش کی تو سابق وزیراعظم نوازشریف مسکرا دیئے اور تجویز کا کوئی جواب نہ دیا ۔قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی ہے، وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ یہ ایک تاریخی بل ہے کیونکہ 40سال بعد جامع انتخابی اصلاحات کی جا رہی ہیں اس میں اڑھائی سال اس لئے لگے ہیں کیونکہ 8بڑے بلوں کو مدغم کرنا تھا اور ترمیم کے لیے 1200آنے والی تجاویز کا جائزہ لینا تھا انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کے چیئرمین اسحقٰ ڈار نے کمیٹی نے 129اجلاسوں کی طویل مشاورت کے بعد رپورٹ تشکیل دی ہے جس میں 15بڑے ابواب اور ضابطے شامل ہیں جون 2014 میں قومی اسمبلی اور سینیٹ نے انتخابی اصلاحات کے قانون کی منظوری دی تھی۔