برادرم عطاالحق قاسمی پی ٹی وی کے چیئرمین بنے ہیں اور ڈائریکٹر جنرل پی ٹی وی محمد مالک کی چھٹی ہو گئی ۔ درمیان میں کیا بات ہے مجھے معلوم نہیں۔ یہ دونوں واقعات آگے پیچھے ہوئے ہیں۔ کہتے ہیں کشتی میں دو سوار ہوں اور اس کے ڈوبنے کا خطرہ ہو جائے تو ایک آدمی کو اتارنا پڑتا ہے۔
بہرحال ہمیں توقع ہے کہ عطاالحق قاسمی چیئرمین پی ٹی وی کی حیثیت سے کوئی کمال کر دکھائیں گے۔ وہ بھی کچھ نہ کر سکے تو پھر ہم مایوس ہو جائیں گے۔ اب تک ان کے صبح کے اپنے شاندار پروگرام کے علاوہ کچھ نہیں ہوا۔ وہ بہت زبردست منتظم ہیں۔ وہ جہاں گئے اپنا نام چھوڑ آئے۔ ایک لیکچرار کی پوسٹ سے اٹھے تو سیدھے ناروے کے سفیر بن گئے۔ ان کی کارکردگی اور کامیابی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ اب کئی بڑے اور پیارے صحافی ناروے کے سفیر بننا چاہتے ہیں۔
میرے پسندیدہ وزیر قانون اور سیاستدان رانا ثنااللہ کبھی کبھی بہت خوب بات کرتے ہیں کہ شیخ رشید بھی رشک کرنے لگتے ہیں۔ انہوں نے ایک تیر سے دو شکار کیے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ٹرمپ امریکہ کے عمران خان ہیں اور عمران خان پاکستان کا ٹرمپ ہے۔
لگتا ہے صدارتی نظام پاکستان میں آنے والا ہے اور ’’عمران خان صدر پاکستان ہوں گے‘‘ اور شریف برادران ایک دفعہ پھر جلا وطن کر دیے جائیں گے۔ شیخ رشید نے کہا ہے کہ نواز شریف پاکستان کے ٹرمپ ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں سچ کہتے ہیں۔ مگر پاکستان میں صدارتی نظام کب آ رہا ہے۔ عجیب بات ہے کہ آج تک کوئی جرنیل وزیراعظم نہیں بنا کوئی ریٹائرڈ جرنیل بھی وزیراعظم نہیں بنا۔ عمران نے اس سے پہلے کہا کہ نواز شریف پاکستان کے ٹرمپ ہیں۔ …
جیکب آباد کی 10 سال کی بچی صائمہ کو دہشت گردوں سے کوئٹہ میں بازیاب کرا لیا گیا ہے۔ اسے کوئٹہ کے علاقے شاہکوٹ سے اغوا کیا گیا تھا۔ وہ بچی کو تخریب کاری کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔ بچی نے بتایا کہ میرے والد کا نام قدرت اللہ ہے۔ دہشت گرد اغوا کنندگان مجھ سے بم دھماکہ کرانا چاہتے تھے۔ مجھے کہا گیا کہ جہاں پولیس کی نفری زیادہ ہو وہاں جا کے بٹن دبا کے خود کو اڑا لیں۔ ہم تمہارے گھر والوں کو بہت پیسے دیں گے۔ آج بھی میری خواہش ہے ایسا کالم لکھنے کی ہے جو کئی کالموں پر مشتمل ہو۔ بعض اوقات ایک جملہ بھی پورے کا پورا کالم ہوتا ہے۔ مجھے ایک خط ملا ہے۔ یوں تو کئی خطوط آتے ہیں مگر کبھی کبھی کوئی خط دل پر کئی خط لکھ دیتا ہے۔
دو معصوم بچے تھیلی سیمیا میں بری طرح مبتلا ہیں اور باپ معذور ہے۔ جمع پونجی ختم ہو گئی ہے۔ ڈاکٹروں کی تجویز کردہ ادویات بھی خرید نہیں سکتے۔ وزیراعلیٰ گورنر وزیر صحت اور مخیر حضرات کو اپیل کی گئی ہے وہ پشاور میں کسی مخیر آدمی کسی سرکاری اور حکومتی آدمی کو نہیں جانتا۔ مجھے بھی نہیں جانتا۔
تھیلی سیمیا کے لیے میں مائرہ اور عمیر کو جانتا ہوں جو دن رات محنت کر رہے ہیں۔ یہ بڑا مہلک مرض ہے۔ بچے اس میں مبتلا ہو کر مر جاتے ہیں۔ یا ایک اذیت ناک زندگی کا مقابلہ ساری عمر کرتے ہیں ان کے لئے خون دینا ایک ایسی نیکی ہے جس کا کوئی بدل نہیں ہے۔ اس کے لئے میں کسی خاص تنظیم کا نام نہیں لے رہا۔ اپنے طور پر جہاں اس کی ضرورت ہے تو آدمی کو خود اس کے لئے کام کرنے کا موقعہ ملنا چاہئے۔
حق کے لیے خون بہانا ایک بڑی نیکی ہے مگر کوئی زندگی بچانے کے لئے خون کا عطیہ دینا بھی بہت بڑی نیکی ہے۔ لوگ خون کا عطیہ دینے کے لئے تیار رہتے ہیں۔ خون کی بوتل سے کوئی آدمی بچ سکتا ہے تو اس کے لئے محبوب و محترم رسول کریمؐ کا یہ پیغام درج کر رہا ہوں کہ جس نے ایک انسان کی زندگی بچائی اس نے پوری انسانیت کو بچا لیا۔ اس کے ساتھ آپؐ نے یہ بھی فرمایا جس نے ایک آدمی کو قتل کیا اس نے ساری انسانیت کا قتل کیا۔
یہاں مجھے اپنے بہت پیارے اباجان جنہیں ہم پیار سے کرمچی ابا کہتے تھے۔ ان کا سنایا ہوا ایک شعر یاد آ گیا ہے۔ یہ شعر انہوں نے اتنی بار پڑھا۔ وہ بڑے جذبے سے شعر پڑھتے تھے۔ …؎
خدا کی قسم ہے یہ ساری زمیں
اک ادنیٰ سی جاں کے برابر نہیں
نعت کے ہزاروں اشعار ان کے دل پر لکھے ہوئے تھے۔ یہ کبھی نہیں ہوا کہ ان کے سامنے کسی نے محمد رسول اللہؐ کا نام لیا ہو اور وہ روئے نہ ہوں۔ میرے بڑے بھائی میرے محبوب ابا جیسے پروفیسراکبر نیازی بھی ہمارے لئے حوصلوںکا خزانہ ہیں۔ مگر وہ بات بات پر بہت روتے ہیں۔ ان کی محبت بے مثال ہے میں یہ بات اپنے ابا جان اور بھائی جان کے لئے نہیں کر رہا ۔ میں ابا جان اور بھائی جان کو سلام نیاز پیش کرتا ہوں اور ان کے لئے آنسو بہاتا ہوں۔
ایک زمانے میں ممبران اسمبلی کے زبانی کلامی صادق اور امین کی شرط کے حوالے سے گفتگو چلی تھی۔ یہ بات کسی مذاق سے کم نہیں تھی۔
آج ایک خبر میں نے پڑھی ہے کہ اس حوالے سے پھر بحث چل نکلی ہے۔ تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی نے صادق اور امین کی شرط ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اب اس کے لئے تحقیق کی ضرورت ہے کہ تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی میں صادق اور امین تلاش کئے جائیں۔
کیا کوئی آدمی اس کوشش میں کامیاب ہو سکتا ہے جو آدمی اس خدمت پر مقرر کیا جائے پہلے اس کے لئے تحقیق کر لی جائے کہ وہ کتنا صادق اور کتنا امین ہے؟
اس دوران کسی طرف سے زبردست مگر مزاحیہ تجویز سامنے آئی ہے کہ نگران کابینہ صرف دس وزراء پر مشتمل ہونی چاہئے۔ اس کے بعد میرا ہاسہ نکل گیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ اس وقت نواز شریف کی جو کابینہ ہے وزیر، وزیر مملکت، مشیر، معاون خصوصی وغیرہ وغیرہ ملا کے کوئی پچیس تیس تو ہوں گے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024