خاندانی سیاست نامی کوئی چیز کبھی ہوا کرتی تھی کسی دور میں جو پاکستان سے رخصت ہوتی جا رہی ہے۔ بانی پاکستان قائداعظم کی مسلم لیگ میں کارکنوں اور رہنماﺅں نے مہذب اور پروقار سیاست کی۔ خواتین کا ایک مقام تھا۔ مردوں کا ایک وقار تھا۔ پھر آہستہ آہستہ گند پڑنا شروع ہو گیا۔ ہمارے بچپن میں غلاظت کا سلسلہ جنرل یحییٰ کے سکینڈلز سے شروع ہوا اور پھر ترقی کرتا ہوا آج اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ میڈیا دیکھتے شرم محسوس ہوتی ہے۔ سیاسی و مذہبی جماعتوں کی الا ماشا اللہ قیادت اور رہنما ﺅں کے اندرون خانے معاملات کو میڈیا پر اچھالنا، ریٹنگ بڑھانا سیاست کرنا ذاتی انتقام لینا کسی کو ہرانا کسی کو جتانا، اس تمام کھیل میں پاکستان کا سیاسی ماحول بھی غیر مہذب ہوتا جا رہا ہے۔ الا ماشا اللہ عورت اور نشہ آور اشیا کا استعمال دنیا میں پرانی لت ہے۔ البتہ پہلے پاکستان میں آزاد میڈیا وجود میں نہیں آیا تھا جبکہ یہ شوق جب سے دنیا بنی ہے موجود ہیں۔ سیاست میں ایک دوسرے کی مخالفت کی حدود مقرر ہونی چاہئیں۔ خواجہ آصف جیسے اسمبلی فلور پر کھڑے ہو کر خواتین کو ٹریکٹر اور ٹرالی کہہ کر پکارتے ہیں لیکن کوئی شرم نہیں کوئی حیا نہیں۔ سلسلہ اس سے بھی آگے جا چکا ہے۔ شیریں مزاری کی اپنی پارٹی تحریک انصاف کے لوگوں نے ان کی بیٹی کو سوشل میڈیا پر بدنام کیا۔ تحریک انصاف کے الا ماشا اللہ غنڈہ گرد کلچر سے پہلے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز بھی غنڈہ گردی کی سیاست کرتی رہی۔ پیپلز پارٹی کی خواتین اور قیادت بے نظیر بھٹو حتیٰ کی ان کی والدہ نصرت بھٹو کی کردار کشی کی جاتی رہی۔ بے نظیر بھٹو پر گندگی اچھالنے کا سلسلہ نواز شریف کے آخری دور سے مشرف کے زمانے تک جاری رہا بلکہ ان حدووں کو چھو گیا جس کا سوچنا بھی محال ہے۔ مکافات عمل کا سلسلہ بھی ساتھ ساتھ جاری رہا۔ مسلم لیگ ن کی قیادت اور رہنماﺅں کی کردار کشی کے لئے تحریک انصاف وجود میں آ گئی نہلے پہ دہلا نجی ٹی وی چینلز کھل گئے، سوشل میڈیا ہاتھ آ گیا۔ پھر کیا تھا بندر کے ہاتھ میں استرا اور کبھی بندر کے ہاتھ میں ماچس آ گئی۔ کسی کی عزت محفوظ نہ رہی نہ پگڑی نہ گھر۔ عمران خان کا لائف سٹائل کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، سیتا وائٹ کا سکینڈل امتحان بن گیا۔ ان کی نامعلوم بیٹی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پار ٹی میں میثاق جمہوریت طے پا گیا اور بی بی بھی دنیا سے چلی گئی۔ دونوں جماعتوں نے نفرت اور دشمنی پر کسی حد تک قابو پا لیا لیکن عمران خان نے ایسا نیا پاکستان پیش کیا کہ خدا کی پناہ۔ گالی گلوچ کا کلچر سیاست کہلانے لگ جائے تو حریف سیتا وائٹ کو بھی نہیں بخشتے۔ لیکن اس بات پر دشمن بھی اتفاق کریں گے کہ عمران خان نے کسی خاتون کے بارے میں غلط زبان استعمال نہیں کی۔ سیاست اور پالیسیوں کو ہدف تنقید بنایا لیکن کسی کی نجی زندگی پر کیچڑ نہیں اچھالا۔ عمران خان دولت شہرت عورت میں ہمیشہ خودکفیل رہے ہیں۔ جمائما نے خود شادی کی خواہش کی۔ ریحام نے بھی دوران دھرنا خان پر ڈورے ڈالے۔ پینسٹھ سالہ عمران خان پر آج بھی کم عمر لڑکیاں فریفتہ ہےں۔ پاگل کی پتر خان کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے بن سنور کر جلسوں میں جاتی ہیں۔ کئی تو پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت کے لئے بیوٹی پارلر سے تیار ہو کر جاتی ہیں کہ شاید خان کی ایک نظر ان پر بھی پڑ جائے اور.... آگے کچھ لکھنے کی حاجت نہیں۔ ایسے بیہودہ سیاسی کلچر میں پی ٹی آئی کی خاتون عائشہ گلا لئی کے الزامات نے سونے پہ سہاگہ کا کام کیا ہے۔ اپوزیشن خاص طور پر مسلم لیگ ن خوش ہو رہی ہے۔ سیاست اور نفرت میں انسان بھول جاتا ہے کہ وہ کل کیا تھا اور آنے والے کل اس کے ساتھ کیا ہو گا۔ عمران خان کتنا آزاد خیال اور بدکردار کیوں نہ ہو اس حقیقت کے سب قائل ہےں کہ عورت کی مرضی کے بغیر رغبت اس کا مزاج نہیں۔ عائشہ گلا لئی نے اپنی غیرت کا مظاہرہ کرنے میں دیر کر دی۔ الیکشن ٹکٹوں کی تقسیم کے سیزن میں کئی فصلی بٹیرے گھونسلے تبدیل کر لیتے ہےں۔ پھر تو باپ دادا کی عمر کے سیاستدانوں کے بھی سکینڈلز بن سکتے ہیں۔ ویسے بھی مرد کی جوں جوں عمر بڑھتی ہے سکینڈلز توانا ہوتے جاتے ہیں۔ عائشہ گلا لئی کے باپ کی پٹھانی غیرت پر حیرت ہوتی ہے جس نے عمران خان کے نازیبا میسجز دیکھے اور پھر بھی بیٹی کو خان کے قریب رہنے دیا؟ جب یقین ہو گیا تھا کہ خان نے ان کی بیٹی سے شادی نہیں کرنا تو چار سال خان کو منہ بولا داماد بنائے رکھا؟ عائشہ گلا لئی کو چار سال بعد شرم اتارنے کی حاجت کیوں کر محسوس ہوئی؟سارا پاکستان جانتا ہے کہ ڈی چوک دھرنے اور ریحام سے شادی کے غلط فیصلے کے بعد ہمارا قلم عمران خان کا شدید ناقد ہو گیا حتیٰ کہ کئی دوست اور رشتے دار بھی ہم سے ناراض ہو گئے لیکن حق لکھنے سے باز نہ آ سکے۔ آج بھی حق سچ لکھ رہے ہیں کہ عمران خان کی سیاست ایک طرف لیکن عائشہ گلا لئی جیسی خواتین کے الزامات بھلے درست بھی مان لئے جائیں، دم خم نہیں۔ خان کی بے رخی نے اس عورت کو گھٹیا حربہ استعمال کرنے پر مجبور کیا۔ ریحام خان پر بھی اپوزیشن کام کر رہی ہے۔ حنیف عباسی ریحام خان سے کتاب لکھوانے کے مشن پر لگا ہوا ہے۔ اللہ ان لوگوں پر رحم کرے۔ ان کی بہن بیٹیوں کو ذلت سے محفوظ رکھے اور پاکستان کو ایسے سیاسی کلچر سے پاک کرے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38