گذشتہ شب امریکہ سے براستہ دوبئی اسلام آباد پہنچا ہوں۔ دو روز قبل آرلینڈو ( امریکہ) سے مسلسل ساڑھے بارہ گھنٹے کا سفر طے کر کے دوبئی پہنچا تھا۔ مجھے میلوں پھیلے ہوئے دوبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی وسعت کا اندازہ اس وقت ہوا جب ایک فلائٹ سے اتر کر دوسری فلائٹ حاصل کرنے کے لئے ائیرپورٹ کی ’’بھول بھلیوں‘‘ میں کھونا پڑا ۔ اگرچہ میں نے امریکہ میں تین ہفتے تک قیام کیا یہ میرا نجی دورہ تھا۔ میری صاحبزادی گینزول(فلوریڈا) کے ہسپتال میں ڈاکٹر ہیں وہاں قیام کے دوران اس نے میرا پاکستان سے رشتہ برقرار رکھا۔ فرصت کے لمحات میں کالم نویسی کا سلسلہ جاری رکھا اور پاکستان کی سیاسی صورت حال سے آگاہی رکھی ۔ امریکہ میں قیام کے دوران میرے اس تاثر کو تقویت ملی ہے کہ امریکہ نے اپنے آپ کو تو محفوظ بنالیا ہے لیکن ہمیں دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔ پاکستان اپنے وسائل سے دہشت گردی کا خاتمہ کر رہا ہے امریکہ مختلف حیلوں سے پاکستان کی فوجی امداد کو روکتا رہتا ہے۔ جب وزیر اعظم محمد نواز شریف امریکہ کے دورے پر گئے تو اس وقت بھی انہوں نے امریکی حکام کو باور کرایا تھا کہ امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم پر مسلط کی جس میں 60ہزار سے زائد پاکستان کے شہری جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ 6ہزار سے زائد فوجی افسروں اور جوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دئیے ہیں 100ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے لیکن امریکہ نے اس تناسب سے پاکستان کی امداد نہیں کی ۔ پاکستان اپنے وسائل سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کامیابی سے ہمکنار کر رہا ہے اب امریکہ نے ایف16طیاروں کی خریداری میں امدادی رقم دینے سے انکار کر دیا ہے بہرحال جب آپ امریکہ میں گھوم پھر رہے ہوں تو محسوس ہوتا ہے تمام تر خرابیوں کے باوجود امریکہ نے اپنے ملک کو محفوظ بنا لیا ہے ۔ متحدہ عرب امارات میں دو دن کا مختصر قیام تھا یہ میرا دوسرا دورہ تھا میں پہلی بار سابق وزیر اعظم میر ظفراللہ جمالی کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے پانچ ممالک متحدہ عرب امارات ، قطر ،بحرین، کویت اور اومان کے دورے کے سلسلے میں ابوظہبی آیا تھا دوبئی بھی چندگھنٹوں کے لئے آیا تھا ہم نے دودن تک ابوظہبی جو کہ متحدہ امارات کا دار الحکومت ہے میں قیام کیا۔ 12،13سال بعد دوبئی اور ابو ظہبی دیکھنے کا موقع ملا پچھلے عشرے کے دوران تو دوبئی اور ابوظہبی کا نقشہ ہی تبدیل ہو گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات بالخصوص دوبئی میں پاکستانیوں کی بہت بڑی تعدا د کام کر رہی ہے جو اس کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کررہی ہے لیکن دوبئی ایک لحاظ سے پاکستان کے بڑے سیاست دانوں اور سرمایہ کاروں کا دوسرا گھر بھی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو خاندان کا تو دوبئی میں مستقل قیام ہے جب ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا دی گئی یہ متحدہ عرب امارات کے حکمران شیخ زید آل نہیان ہی تھے جنہوں نے جلا وطنی کے ایام میں بھٹوخاندان کی سالہاسال مہمان نوازی کی ۔ گو متحدہ امارات اور پاکستان دو الگ الگ ملک ہیں لیکن دونوں ملک مذہب کے رشتوں میں منسلک ہیں دونوں کے سمندروں کاپانی یکساں ہے۔ دونوں ملکوں کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں متحدہ عرب کے حکمران بھی سالہاسال سے پاکستان کے ریگستانوں میں اپنی چھٹیاں گذارنے کے لئے آتے ہیں ان کے لئے شکار گاہیں مختص کر رکھی ہیں لہذا یہ بات کہی جاسکتی ہے متحدہ عرب امارات نے پاکستان کی دفاعی صلاحیت بڑھانے میں دل کھول کر مدد کی ہے۔ مضبوط پاکستان بھی متحدہ عرب امارات کی سلامتی میں تقویت کا باعث بنا ہے یہی وجہ ہے جب بھی متحدہ عرب امارات اور خلیج کے دیگر ممالک کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوئے یا کسی خارجی مداخلت نے مسائل پیدا کئے تو انہوں نے اس بات کی توقع رکھی کہ پاکستان ان کی پشت پر کھڑا ہو ۔کل ہی کی بات ہے جب یمن کی صورت حال کے خطے کے ممالک پر منفی اثرات مرتب ہونے لگے تو خلیجی ممالک کی فورس بنانے کی تجویز آئی جس میں پاکستان کو کلیدی کردار دینے کی تجویز سامنے آئی ۔ اس لحاظ سے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے دفاع میں بڑا اشتراک پایا جاتا ہے ۔ مجھے متحدہ عرب امارات کی ترقی نے بے حد متاثر کیا ہے بلند بالا عمارات دیکھ کرامریکہ اور یورپ کا گماں گذرتا ہے لیکن سب سے زیادہ متاثر کن بات امن وامان کی صورت حال ہے ۔ ابوظہبی میں کورنش(ساحل سمندر) پر لوگوں کو پر سکون ماحول میں سیر کرتے دیکھ کر رشک آتا تھا۔ کاش !پاکستان کو بھی دوبئی اور ابوظہبی جیسا امن و سکون نصیب ہو میں نے لوگوں کو جتنا بے فکر یہاں دیکھا بہت کم ملکوں میں لوگ اس قدر بے فکر دیکھے گئے ۔ متحدہ عرب امارات نے سب سے زیاد دہ توجہ اپنے ’’اندرونی دفاع ‘‘پر دی ہے یہی وجہ ہے اس وقت پوری دنیا جہاں دہشت گردی کی زد میں ہے متحدہ عرب امارات کا شمار ان ممالک میں ہوتاہے جہاں دہشت گردی نہ ہونے کے برابر ہے جب کہ ہر روز ہزاروں غیر ملکی سیاح دوبئی آتے ہیں متحدہ عرب امارات کی سیاحت کے لئے ویزہ دینے کی پالیسی خاصی فراخدلانہ رہی ہے لیکن اب کچھ ممالک جہاں ’’دہشت گردی ‘‘ کی فیکٹریاں ہیں سے آنے والے سیاحوں کو جانچ پڑتال کے بعد ویزے جاری کئے جاتے ہیں ذرا سا شک ہونے پر جن لوگوں کو بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے ان کی عرضداشت کی شنوائی کے لئے کوئی ادارہ ہونا چاہئے اگرچہ ہر ملک اپنے اندرونی معاملات کے بارے میں آزاد وخود مختار ہوتا ہے لیکن ان ممالک کے سکیورٹی کے اداروں سے بھی ان پٹ لینی چاہیے پاکستان اور متحدہ امارات کے درمیان برابری کی بنیاد پر تعلقات ہیں خلیج کی متعدد ریاستیں اپنے دفاع کے سلسلے میں ’’سپر پاور‘‘ پر انحصار کرتی ہیں پاکستان کو خلیجی ممالک بالخصوص متحدہ عرب امارات کو دفاعی لحاظ سے مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے پاکستان کو بدترین دہشت گردی کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ پاکستان جہاں ایک طرف ’’را‘‘کی دہشت گردی سے نمٹ رہا ہے وہاں اسے ان ممالک کے تجربات سے بھی استفادہ کرنا چاہیے اگرچہ امریکہ سمیت یورپی ممالک میں مذہبی آزادی ہے لیکن وہاں تین ہفتے کے دوران گینز ولے(فلوریڈا) میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران پہلی بار اذان کی آواز سننے کا موقع ملا تو دل ہی خوش ہوگیا لیکن جب متحدہ عرب امارات پہنچا تو چاروں اطراف اذان کی آواز سن کر احساس ہوا کہ کسی مسلمان ملک میں موجود ہوں۔ ابوظہبی کی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کا موقع ملا تو یہ دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی کی امام نے تحریری خطبہ پڑھا۔ معلوم ہوا کہ مساجد میں امام مسجد کو ہر جمعہ کے لئے تحریری خطبہ فراہم کر دیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ پورا ملک فرقہ واریت کے عذاب سے محفوظ ہے لیکن پاکستان میں حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود مختلف فرقوں کی تنظیمیں یکساں موضوع پر خطبہ دینا دور کی بات ہے لائوڈ سپیکر کی پابندی قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ۔ متحدہ عرب میں سرمایہ کاری کے لئے دوستانہ ماحول ہونے کی وجہ سے پاکستان کے کئی سرمایہ کاروں نے یہاں کارخانے لگا رکھے ہیں اور متحدہ عرب امارات کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں پاکستان نے گوادر کی بندرگاہ کو عالمی معیار کے مطابق بنا دیا ہے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کی تکمیل سے خطے میں معاشی انقلاب آئے گا اس خطے میں متحدہ عرب امارت پہلے ہی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ خطے میں پاکستان کی شمولیت کا تمام ممالک کو خیر مقدم کرنا چاہیے چونکہ بھارت پاک چین اقتصادری راہداری کے منصوبہ کی تکمیل میں رکاوٹ ڈال رہا ہے پاکستان کو خطے کے ممالک کے خدشات دور کر کے پاک چین اقتصادی راہدری کی تکمیل کو یقینی بنانا چاہئے وزیر اعظم محمد نواز شریف کا شمار خطے کے سینئرترین رہنمائوں میں ہوتا ہے ان کو خطے کے ممالک میں قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ خطے کے ممالک کے ساتھ اپنے روابط کو بڑھا کر آگے بڑھنا چاہئے وزیر اعظم محمد نواز شریف کی حکومت کو مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے وہ ہر چیلنج سے سرخرو ہو کر نکل رہے ہیں پانامہ پیپرز لیکس سے پیدا ہونے والی صورت حال سے ایک بار پھر طاقت ور لیڈر کی حیثیت سے ابھریں گے اپوزیشن نواز شریف حکومت گرانے میں ناکام رہے گی عمران خان جلسے جلوس کی سیاست کر کے انتخابی ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں جب کہ مسلم لیگ (ن) نے بھی عمران خان کے اس چیلنج کو قبول کر لیا ہے اور رابطہ عوام مہم شروع کر دی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سیاست کا سورج کس کروٹ بیٹھتا ہے اس سوال کا جواب ماہ رواں میں مل جائے گا ۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024