احسان ناشناس امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حالیہ پاکستان مخالف خطاب پاکستانی قوم کی غیرت و حمیت کو للکارنے کے مترادف ہے۔ امریکہ کی نئی افغان پالیسی پاکستان کے بنیادی تزویری مفادات کیلئے ضربِ کاری کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسی باعث ہمارا ازلی دشمن بھارت اس پرخوشی سے پھولے نہیں سمارہا۔ اس خطاب کے بعد پیدا شدہ صورتحال کا ایک خوش آئند پہلو یہ ہے کہ اس نے وطن عزیز کی تمام سیاسی جماعتوں کو پاکستان کی سالمیت اور حاکمیت اعلیٰ کے حوالے سے یک جان و یک زبان کردیا ہے۔ قوم کے تمام طبقات حب الوطنی کے جذبات سے مغلوب ہوکر امریکہ اور بھارت کے شیطانی گٹھ جوڑ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ قومی اسمبلی نے بھی ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے جنوبی ایشیاء کے لئے نئی امریکی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان پر امریکی الزامات واپس لئے جانے تک افغانستان کیلئے پاکستان کے راستے امریکی سازوسامان کی رسد پر پابندی عائد کردی جائے۔ قرارداد میں پاکستان پر امریکی الزامات پر احتجاجاً افغان جنگ کیلئے امریکہ کے ساتھ پاکستان کا فضائی و زمینی تعاون معطل کرنے اور فی الوقت پاکستان اور امریکہ کے درمیان وفود کے تبادلوں پر بھی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پاکستانی قوم کے دلی جذبات اور قومی امنگوں کی ترجمان یہ 21نکاتی مشترکہ قرارداد تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے پیش کی گئی جس میں امریکہ کی طرف سے بھارت کو افغانستان میں بالادست کردار سونپنے کے اعلان کو زمینی حقائق سے فرار کے مترادف قرار دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ اس کے باعث خطے میں عدم استحکام پیدا ہوگا۔ قراردادمیں افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ قبل ازیں جب پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تو انہوں نے بڑے غیر مبہم الفاظ میں امریکی سفیر پر واضح کردیا کہ پاکستان کو امریکہ سے کسی قسم کی مالی یا مادی امداد درکار نہیں بلکہ ہم اپنی کوششوں پر اعتماد اور دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کا اعتراف چاہتے ہیں۔ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کیلئے کوششیں کسی کو خوش کرنے کے لئے نہیں بلکہ اپنے قومی مفاد اور پالیسی کے مطابق کیں۔ مزید برآں وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے جو آئندہ کچھ دنوں بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر بننے والے ہیں‘ ایک بیان میں غیر ملکی امداد کا کشکول توڑنے اور خود انحصاری اپنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ کاش! ایسا بہت پہلے ہوجاتا تو امریکی صدر کبھی ہمیں اربوں ڈالر وصول کرنے کا طعنہ نہ دیتا۔ اگر پاکستان کے تمام سیاسی قائدین باہم طے کرلیں کہ غیر ملکی امداد یا قرض نہیں لینا تو یہ ہماری قومی غیرت کے تقاضوں کے عین مطابق اور ہماری معاشی زندگی کیلئے انقلاب آفریں ثابت ہوگا۔ قومی اسمبلی میں حکومت اور حزب اختلاف کی مشترکہ قرارداد‘ آرمی چیف کے دوٹوک مؤقف اور وزیراعلیٰ میاں محمد شہباز شریف کے عزم سے قوم کو بڑا حوصلہ ملا ہے۔ وہ امریکہ سے تعلقات کو ناروا بوجھ تصور کرتی ہے اور چاہتی ہے کہ ان پر جلد از جلد نظرثانی کی جائے۔ پاکستانی قوم کے انہی جذبات کا عکس ’’خوددار پاکستان ریلی‘‘ کے موقع پر بھی دکھائی دیا جس کااہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے مختلف سیاسی و مذہبی‘جماعتوںاور سماجی‘ وکلائ‘ مزدور اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے اشتراک سے کیا تھا۔ ریلی کا نکتۂ آغاز شاہراہِ قائداعظم پر فیصل چوک اور اختتام لاہور پریس کلب پر ہونا تھا۔ ریلی کی ابتداء سے ہی اس پر برکھا رُت برستی رہی مگر حب الوطنی سے لبریز شرکاء کا جوش و جذبہ ٹھنڈا نہ کرسکی۔ ریلی کے شرکاء اپنی جماعتوں یا تنظیموں کے پرچموں کی بجائے پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہراتے ہوئے امریکی و بھارتی گٹھ جوڑ کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کررہے تھے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی طرف سے شرکاء کو کثیر تعداد میں پلے کارڈز فراہم کئے گئے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے مثلاً: یہود و ہنود گٹھ جوڑ نامنظور‘ امریکی استعمار نامنظور‘ امریکہ بھول میں نہ رہے… پاکستان افغانستان نہیں‘ امریکیوں کا قبرستان… پاکستان پاکستان‘ پاک فوج زندہ باد‘ امریکی دھمکیاں گیدڑ بھبکیاں‘ نو مور ڈومور‘روکھی سوکھی کھا ٹھنڈا پانی پی… غیرت مند قوم کا فرد بن کر جی‘ غرضیکہ ریلی میں شریک ہر فرد پاکستان کی محبت سے سرشار اور اس کے دشمنوں سے برسرپیکار ہونے کے لئے تیار دکھائی دیتا تھا۔ ریلی کے کوآرڈینیٹر معروف دانشور اور کالم نگار محمد اکرم چودھری تھے۔ فیصل چوک میں سڑک پر مودی اور ٹرمپ کی تصویر کے حامل پوسٹر بچھائے گئے تھے جنہیں اظہار نفرت کے طور پر ریلی کے شرکاء اپنے پائوں تلے روند رہے تھے۔
ملک کی تقریباً ہر اہم سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے رہنمائوں اور کارکنوں کی اچھی خاصی تعداد وہاں موجود تھی۔ ہر قسم کی سیاسی‘ گروہی اور فرقہ وارانہ وابستگی سے بالاتر یہ ریلی بلاشبہ پاکستانی قوم کی یک جہتی کی ایک شاندار علامت تھی۔ ٹرسٹ کی طرف سے شرکاء کے جذبۂ حب الوطنی کو دو آتشہ کرنے کی خاطر لائوڈ سپیکرز پر ملی نغمے نشر کرنے کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔ فیصل چوک پر بچوں نے بھی اس ریلی میں شرکت کی جو پاکستان زندہ باد‘ امریکہ و بھارت مردہ باد کے فلک شگاف نعرے لگا کر بڑوں کا لہوگرماتے رہے۔ ’’خوددار پاکستان ریلی‘‘ کشمیر روڈ سے ہوتے ہوئے براستہ ایجرٹن روڈ شملہ پہاڑی پہنچی جہاں قائدین کے لئے ایک وسیع و عریض سٹیج تیار کیا گیا تھا۔ تحریک پاکستان کے مخلص کارکن‘ سابق صدر مملکت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین جناب محمد رفیق تارڑ نے ریلی کے شرکاء کے نام اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ امریکہ افغانستان میں اپنی شکست کی خفت مٹانے کیلئے پاکستان پر الزامات عائد کررہا ہے جس پر ہم سراپا احتجاج ہیں۔ مقررین نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ایک غیور قوم اور پاکستان ایک خوددار ملک ہے‘ لہٰذا پاکستان کے خلاف امریکی صدر کی دھمکی آمیز زبان ناقابل برداشت ہے۔ ہر پاکستانی جذبۂ جہاد سے سرشار اور دشمنوں کے ناپاک عزائم کو بحیرۂ عرب میں غرق کرنے کو تیار ہے۔ پاکستانی عوام کسی غیر ملکی امداد کے ہرگز محتاج نہیں ہیں۔ وہ اپنی مادرِ وطن کا تحفظ کرنا جانتے ہیں اور اس مقصد کے لئے حکومت اور افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ ہیں۔ اُنہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ امریکہ کی جانب سے بھارت کو جنوب مشرقی ایشیاء کا تھانیدار بنائے جانے کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور پاکستان کے خلاف ٹرمپ مودی گٹھ جوڑ کو زبردست ناکامی سے دوچار کریں گے۔ ریلی کے اختتام پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری محترم شاہد رشید کی قیادت میں ایک نمائندہ وفد نے پاکستانی قوم کی دلی امنگوں کی مظہر ایک احتجاجی یادداشت لاہور کے امریکی قونصل خانے کے اعلیٰ حکام کے حوالے کی۔اہم سیاسی و سماجی رہنمائوں کی دستخط شدہ اِس یادداشت میں کہا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پاکستان پر دہشتگردوں کی پشت پناہی کے حوالے سے عائد کیا گیا الزام زمینی حقائق کے برعکس اور تہمت اور بہتان طرازی پر مبنی ہے جس کی پاکستان کے 20کروڑ سے زائد پرامن‘ محب وطن عوام شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ امریکی صدر نے نہ صرف 70سالوںپر محیط پاک امریکہ دوستانہ تعلقات کی تضحیک کی بلکہ دہشتگردی کے خاتمہ کی عالمی جنگ میں پاکستان کے عوام کی طرف سے دی جانے والی بے مثال قربانیوں کا مذاق اڑایا اور دہشتگردوں کے بیانیہ کو تقویت دی۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024