میاں صاحب کابیٹاحسین نواز کہتا ہے کہ روزہ میں چھ گھنٹے سوالوں کا جواب دیتا رہا… اللہ کرے روزہ سلامت رہا ہو ؟ جے آئی ٹی کا رمضان المبارک میں سیاستدانوں سے سوال جواب مناسب نہیں۔روزہ بھوکے پیاسے رہنے کا نام ہی نہیں ، جھوٹ بولنے سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے مگر اس کے ٹوٹنے کی آواز صرف روح کو سنائی دیتی ہے۔ قومی خزانے کی ہیرا پھیری کا معاملہ ہو اور سوال حکمرانوں کی اولاد سے کئے جائیں تو سچ بولنے کی گنجائش زیادہ نہیں ہوتی۔ پاناما اثاثے لندن کے فلیٹ اور بھی بہت کچھ لیکن تفتیش کے لئے مہینے کا انتخاب نا مناسب ہے۔ روزے میں حکمت والا جھوٹ بھی مردار کھانے کے مترادف ہوتاہے جبکہ یہاں سب کا سب مردار پوچھا جا رہا ہے۔ میاں صاحب کو چاہیے اپنے رطب اللسانوں کو ہمراہ بھیجا کریں تا کہ صاحبزادوں کی مشکل آسان کرنے میں مدد ہو۔جگت بازی کے ماہر جے آئی ٹی میں بھی وفاداری کے جوہر دکھا سکتے ہیں۔ ججوں کو بھی ہنسا سکتے ہیں۔ اور موصوفہ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب شہزادوں کی فنظرانڈوں سے اتارنے کا ٹوٹکہ کر یں۔موصوفہ کے اہل خانہ ان کی نظر انڈوں سے اتارتے ہیں اگر یقین نہیں تو سوشل میڈیا پر ویڈیو دیکھی جا سکتی ہے۔ ادھر عمران خان پوری حکومت کے حواس پر مسلط ہو چکاہے اور کیوں نہ ہو وزیر اعظم کے شہزادوں کو عدالتی کٹہرے تک پہنچانے والا یہی مجرم ہے۔ فردوس عاشق اعوان کے ساتھ بیٹھے ایک تصویر میں رنگ بر نگے لباس اور جوتوں میں ست رنگی کبوتر لگ رہے تھے۔ موصوفہ اعوان جو ابھی ابھی تحریک انصاف پر عاشق ہوگئی ہیں، کے کاندھوں پر خان صاحب دو رنگی انصافی اوڑھنی اوڑھا تے ہو ئے بولے کہ آپا جی انصاف کی چادر اوڑھ لو میری انصاف تو ٹوپی برقعہ پہنتی ہے… پہلے عاشق کم تھے خان کی جماعت میں جو فردوس عاشق کو بھی شامل کر لیا ؟چھان بورا اکٹھا کرنے سے الیکشن نہیں جیت سکتے۔ اور جیت اقتدار کا نام ہے بھی نہیں۔ جیت نام ہے استقامت کا۔ شہزادے آج ملزمان بنے تفتیشی کٹہرے میں کھڑے سوالوں کے جواب دے رہے ہیں ، انہیں اس نوبت تک عمران خان نے پہنچایا۔شہزادے سر خرو ہو کر نکلیں گے کہ حاکم وقت کے شہزادے ہیں۔ یہاں فوج نے ٹویٹ واپس لے لی پاناما کیس کی واپسی کیا مشکل ہے البتہ حکمرانوں کو نکیل ڈالنا مشکل کام ہوتا ہے جو یہ سر پھرا خان ہی کر سکتا تھا۔ انڈوں سے نظر اتارنے والی موصوفہ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات کہتی ہیںکہ "دس سال کا ریکارڈ پیش نہ کرنے والے شریف فیملی سے 30سال پرانا ریکارڈ مانگتے ہیں۔؟بات تو درست ہے کہ عمران خان نے وزیر اعظم کو عدالت تک پہنچا دیا لیکن ان کی اپنی جائیداد کا ریکارڈ گمشدہ ہے۔جمائما سے پیسے لینے کی ضرورت کیا تھی۔ زنانی سے لئیے گئے ایک ایک آنے کا ثبوت مانگ رہی ہے عدالت اور موصوف کہتے ہیں کہ تیرہ سال کے لین دین کا ریکارڈ نہیں مل سکتا؟ اب لینے کے دینے پڑ گئے۔ شریفوں سے پنگا لیا ہے تو اب بھگتو۔ حاکم وقت کی دم پر پیر رکھا ہے۔عدالتیں بھی سمجھدار ہیں۔ ’’قطری شہزادہ نہ آیا تو خط کھڑکی سے باہر پھینک دیں گے‘‘۔ ادھر قطری شہزادہ ادھر راشد خان۔ خدارا یہ معاملہ کیا ہے۔ قطری خط مریم نواز کو بچا رہا ہے اور راشد خان عمران خان کو بچا رہا ہے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ لندن فلیٹ کرکٹ کی جائزکمائی سے خریدا گیا تھا اور کبھی پاکستان کے باہرکوئی رقم منتقل نہیں کی گئی، راشد خان کو3 مارچ 2002 کو 700 پاؤنڈ کسی اورذریعے سے آئے، مئی اورجون 2003 میں بھیجے گئے ایک لاکھ 20 ہزارسے زائد ڈالرنہیں ملے جو کہ راشد خان کے پاس ہی رہے… قطری شہزادے کا خط کام کر جائے گا البتہ راشد خان بنفس نفیس بھی پیش ہو جائے گا، عمران خان کو ٹف ٹائم دینے کا موڈ بنا لیا گیا ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024