سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ "نیا پاکستان بلاول بنائے گا" عمران خان کے نئے پاکستان کی جھلکیوں کا مظاہرہ ہوتا رہتا ہے۔ نیا پاکستان کیسا ہو گا نئی نسل کی زبان اور انداز سیاست سے جھلک رہا ہے۔ بلاول کو بھی نیا پاکستان بنانے کا ٹھیکہ دے دیا تو اس پرانے پاکستان میں ڈسکو ڈسکو ہو گی۔ بھٹو خاندان کا حقیقی چشم و چراغ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر مرتضی بھٹو کا فرزند پہلے ہی امریکہ کے کلبوں میں ڈسکو دیوانہ بنا مقام عبرت بنا ہوا ہے۔ امریکہ کے کلبوں میں زنانہ رقص کرتا ہے۔ اس کنفیوز نفسیاتی مسائل میں الجھی نسل سے پرانا پاکستان پناہ مانگ رہا ہے۔ آصف علی زرداری جیتے یا ہارے، انہیں شریف خاندان کی تلاشی سے راحت مل رہی ہے اور یہی ان کی روح کی تسکین ہے۔ مکافات عمل پر چوروں اور ڈاکو¶ں کا بھی یقین ہوتا ہے۔ آصف زرداری کہتے ہیں کہ مریم بی بی کی بات آئی ہے تو ان کو تکلیف ہو گئی ہے، وہ زمانہ بھول گئے جب ہماری تفتیش ہوتی تھی۔ آج میاں صاحب کو پتہ چلا احتساب کیا ہوتا ہے، ابھی تو ابتدا ہے ان کے ساتھ تو کچھ ہوا ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کو کتنی بار عدالتوں میں گھسیٹا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ میاں صاحب آپ کو اب معلوم ہوا کہ احتساب کیا ہوتا ہے، تاریخ بتا رہی ہے میاں صاحب آپ چھپ نہیں سکتے۔ حکومت نے کچھ نہیں کیا قوم کو بہت سے سوالوں کے جواب کا انتظار ہے۔ نیا پاکستان پیپلز پارٹی بنائے گی، بلاول نیا پاکستان بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جہاں پر ہم نے چھوڑا تھا آج بھی وہیں کھڑا ہے۔ آصف زرداری کی اس بات میں تو وزن ہے کہ پاکستان کرپشن کے اعتبار سے وہیں کھڑا ہے۔ پاکستان کا المیہ ہے کہ کرپشن کو عام و خاص نے قبول کر لیا ہے اور حرام کو حرام نہیں سمجھا جاتا بلکہ اسے اپنا حق اور فضل ربی سمجھ کر لوٹا جاتا ہے۔ لوٹ مار کو جب حق سمجھا جانے لگے تو قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔ عذاب بپا ہونے لگتے ہیں۔ اوپر سے نیچے سب کا یہی حال ہے کہ جو ہاتھ لگے لوٹ لو کسی کے باپ کا نہیں تمہارے ہاتھ لگا تو تمہارے باپ کا ہے۔ ایسے شرمناک رویوں کے ذمہ دار کرپٹ حکمران ہیں۔ عوام کہتے ہیں کہ جب اوپر بیٹھے سب کھا رہے ہیں تو ہم نے ایمانداری کا ٹھیکہ لے رکھا ہے؟ شرابی کس منہ سے بیٹے کو شراب نوشی سے منع کر سکتا ہے؟ ڈاکو بیٹے کو ڈاکٹر بننے کی تلقین کیسے کر سکتا ہے؟ میاں شہباز شریف متعدد بار اعتراف کر چکے ہیں کہ پاکستان ستر سال سے کرپشن کا شکار ہے۔ ستر سال میں صرف شریف برادران کی حکومت کی باریاں گننے لگیں تو کئی سال اس خاندان کے بنتے ہیں باقی بھٹو اور فوجی حکومتیں ہیں۔ کسر کسی نے نہیں چھوڑی۔ اور جب احتساب کا معاملہ آئے تو انتقامی کارروائی تو پاکستان کے ساتھ ہو رہی ہے جس نے للوﺅں پنجوﺅں کو بھی اپنی چھاتی پر آزادی و عیاشی سے جینے کا حق دیا ورنہ آج پڑے ہوتے بھارت کے کسی دیہات میں ہندوﺅں کے رحم و کرم پر۔ ان ستر برسوں میں جتنے بھی حکمران رہے اکثریت دو قومی نظریہ کی قائل نہیں۔ اپنی طرف سے سب نے پاکستان کو اپنی طرز سے ڈھالنے کی کوشش کی۔ جو آیا اس نے نیا پاکستان دینے کی کوشش کی۔ نئے منصوبے نئے نعرے نئے دعوے نیا اسلام نیا کلچر متعارف کرایا۔ لیکن کرپشن کے ہتھکنڈے وہی پرانے اور بد ترین رہے۔ جمہوریت کا احتساب نہیں ہو رہا، شریف خاندان کا احتساب ہو رہا ہے۔ اگر کسی کو تکلیف ہے کہ جنرل مشرف کا احتساب نہیں کیا گیا تو اس سوال اور اعتراض کا صرف عوام کو حق ہے۔ زرداری اور نواز شریف دونوں اقتدار میں رہے لیکن جرنیل کے احتساب کی بجائے اسے پروٹوکول کے ساتھ رخصت کیا گیا؟ نواز شریف اقتدار میں آئے تو انہوں نے بھی جرنیل کو معافی دے کر جان چھڑا لی؟ سب کو اپنے کھاتے کھلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ خود جان چھڑواتے رہے پھر کس منہ سے جرنیلوں کے احتساب کا سوال اٹھا سکتے ہیں؟ جامعہ حفصہ کی بچیوں کو زندہ راکھ بنانے والے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو غیروں کے ہاتھوں بیچنے والے مبینہ مجرم کو باعزت جانے دیا؟ آج اپنی بیٹی عدالت میں پیش ہو گی تو عافیہ صدیقی اور جامعہ حفصہ کی بیٹیوں کے ساتھ ظلم کی یاد شاید آ جائے۔ یہ دنیا مکافات عمل ہے۔ سب کو اپنے اپنے حصے کی بد دعائیں اور اعمال بھگت کر جانا ہے۔ چھ ماہ بعد پاکستان کا چکر لگے تو پاکستان ہر بار بددیانتی اور بدعنوانی میں پہلے سے زیادہ اٹا نظر آتا ہے۔
٭٭٭٭٭
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38