وزیراعظم کا انتخاب: پارلیمان میں غیر معمولی سرگرمیاں: ’’شیرنی‘‘ مٹھائی لیکر پہنچ گئی
سپریم کورٹ کے پانامہ پیپرز کیس میں دئیے گئے فیصلے کے بعد وزیر اعظم کے خالی ہونے والے منصب پر انتخاب کرانے کے لئے پارلیمنٹ ہائوس میں غیر معمولی سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں قومی اسمبلی کے ارکان کی بہت بڑی تعد اد پارلیمنٹ کی لابیوں کیفے ٹیریا سابق وزراء اور اپوزیشن لیڈر کے چیمبرز میں دیکھی گئیں مسلم لیگ (ن) کے وزارت عظمیٰ کے منصب کے لئے امیدوار ارکان کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے جن کی دو تہائی سے زائد اکثریت سے کامیابی کا قوی یقینی ہے شاہد خاقان عباسی جو یہ کہہ کر کہ ’’مری وزارت عظمیٰ کے بانجھ ‘‘ ہے وزارت عظمیٰ کے لئے امیدوار بننے سے انکار کرتے رہے لیکن وزارت عظمیٰ کے قرعہ فال ان کے نام کا نکلا جب سے ’’مسند وزارت عظمیٰ‘‘ کے لئے ہما ان کے سر پر بیٹھا ہے حکومتی اتحاد کے ارکان ان کو مسلسل مبار ک بادیں دے رہے ہیں پیر کو مسلم لیگ (ن) کی ’’ شیرنی ‘‘ تہمینہ دولتانہ تو مٹھائی کا ٹوکرا لے کر شاہد خاقان عباسی کے چیمبر میں جا پہنچیں اور چیمبر میں موجود تمام مسلم لیگیوں کا منہ’’ میٹھا ‘‘کرایا پا رلیمنٹ ہائوس میں مسلم لیگ (ن) کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار شاہد خاقان عباسی کا چیمبر مسلم لیگی رہنمائوں کے قہقہوں سے گونجتا رہا سابق وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القادر بلوچ نے تہمینہ دولتانہ کو’’ لیڈی مارشل ‘‘کا خطاب دے دیا گیا، تہمینہ دولتانہ نے پارلیمنٹ ہائوس میں شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی۔ دلچسپ امر یہ ہے مسلم لیگی رہنمائوں نے وزارت عظمیٰ کے دوتہائی ارکان کی اکثریت حاصل کر لی ہے جب کہ مسلم لیگ (ن) نے ایم کیو ایم کو بھی ’’رام ‘‘ کر لیا ایم کیو ایم کو رام کرنے میں شیخ آفتاب اور میر حاصل بزنجو کا بڑا کردار ہے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے شاہد خاقان عباسی کو وزارت عظمیٰ کے لئے امید وار نامزد کر کے ایک اچھا فیصلہ کیا ہے ان کا شمار مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنمائوں میں ہوتا جنہوں نے میاں نواز شریف کے ساتھ 1985کی قومی اسمبلی سے اپنی سیاسی رفاقت سے کیا۔ اس وقت چوہدری نثار علی خان واحد سینئر ترین مسلم لیگی رہنما ء ہیں لہذا شاہد خاقان عباسی آئندہ مدت کے لئے شہباز شریف کے وزیر اعظم بنائے جانے تک معاملات خوش اسلوبی سے چلائیں گے اپوزیشن جماعتیں میاں نواز شریف کو نا اہل قرار دئیے جانے پر جشن تو منا رہی ہیں لیکن وہ شاہد خاقان عباسی کے مقابلے میں متفقہ امیدوار نامزد کرنے میں ناکام رہی عمران خان نے نواز شریف کی نا اہلی کے بعد سولو فلائٹ کرنے کا پروگرام بنا دیا ہے ’’کپتان‘‘ نے گزشتہ شب پریڈ گرائونڈ میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف تقریر کر کے متحدہ اپوزیشن کو تقسیم کر دیا جس کے بعد متفقہ امیدوار کھڑا کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا اپوزیشن کا مشاورتی اجلاس انتشار کا شکار ہو گیا، جماعت اسلامی پاکستان نے اپوزیشن کو انتشار سے بچانے کیلئے وزارت عظمیٰ کے انتخاب کے بائیکاٹ کی تجویز دے دی ہے لیکن صاحبزادہ طارق اللہ خود بھی وزارت عظمی کے امیدوار بن بیٹھے، آصف علی زرداری کے خلاف بیان کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کو مشاورتی اجلاس میں خوب لے دے ہوئی سید ظفر علی شاہ نے ’’کپتان ‘‘ کی ’’بلے بازی ‘‘پر شدید احتجاج کیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی خود بھی وزارت عظمیٰ کی امیدوار ہے۔ سید خورشید شاہ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں سے شاہد خاقان عباسی کی حمایت کیلئے تعاون کرنے سے معذرت کر لی شیخ آفتاب احمد نے اپوزیشن لیڈر کے ذریعے تمام اپوزیشن جماعتوں سے ووٹ دینے کی درخواست کی ہے اور سید خورشید شاہ سے درخواست کی ہے کہ اپوزیشن جماعتوں تک ان کا پیغام پہنچا دیا جائے۔
ڈائری