ملک میں سرپلس چینی کو برآمد کئے بغیر آئندہ کرشنگ سیزن شروع نہیں ہو سکتا اس لئے حکومت 15روپے فی کلو ربیٹ ادا کرے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن
لاہور ( کامرس رپورٹر) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید کیانی نے کہا ہے کہ ملک میں سرپلس چینی کو برآمد کئے بغیر آئندہ کرشنگ سیزن شروع نہیں ہو سکتا اس لئے حکومت 15روپے فی کلو ربیٹ ادا کرے ، کرشنگ سیزن شروع کرنے میں ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں لیکن حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے خدشہ ہے کہ کرشنگ سیزن تاخیر کا شکار ہو جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ایسوسی ایشن کے دفتر میں دیگر عہدیداروںکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ جاوید کیانی نے کہا کہ اس حوالے سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے بھی ملاقات کی تھی اوران کی جانب سے مثبت رویہ تھا تاہم بیورو کریسی چینی کی برآمد پر 10.70روپے فی کلو ربیٹ دینے کی تجویز دی گئی ہے جو کہ نا قابل عمل ہے اس ربیٹ پر ہماری پیداواری لاگت بھی پوری نہیں ہو تی ۔ انہوںنے کہا کہ اکتوبر 2016ءکو حکومت کو پیشگی آگاہ کر دیا تھا کہ آئندہ سیزن سر پلس ہو گا۔ حکومت بتائے کہ ہم 190ارب روپے کی ادائیگی کیسے کریںگے ۔ انہوںنے کہا کہ ایک جانب حکومت گنے کی قیمت خود مقرر کرتی ہے اور ایک کلو چینی پر ہم سے 6روپے ٹیکس لیا جاتا ہے دوسری جانب سر پلس چینی برآمدکرنے کے لئے کوئی مدد نہیں کی جارہی۔ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں 9شوگر ملیں ڈیفالٹ کر گئیں جبکہ مزید 4بند ہونے کے قریب ہیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کرشنگ سیزن کےلئے کسانوں نے 25نومبر کولاہوربند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
انہوںنے کہا کہ اگر حکومت گنے کی قیمت کے مطابق چینی فروخت کرنے کے لئے پالیسیاں مرتب نہیں کرتی تو چینی کو ڈی ریگولیٹ کر دے ۔انہوںنے کہا کہ اس صورتحال میں ہمارے لئے ملیں چلانا نا ممکن ہو گیا ہے ، حکومت شوگر ملوںکو نیشنلائزکر لے پھر ایک ہزار روپے من گنا خرید کر عوام کو مفت چینی فراہم کرے ہمیں کوئی غرض نہیں ہو گی ۔ انہوںنے کہا کہ ہم واضح کر رہے ہیں کہ اگر حکومت نے ہماری تجاویز نہ مانی تو ہم کرشنگ سیزن شروع نہیں کر سکیں گے ۔حکومت اگلے کرشنگ سیزن کے لئے موثر لائحہ عمل تشکیل دے تاکہ شوگر ملز مالکان کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
a