گھریلوصنعتی واسپتالوں کے فضلے سے آلودگی ، مستقبل میں کراچی رہنے کے قابل نہیں ہوگا: ڈاکٹر اے ڈی سنجنانی
کراچی( کامرس رپورٹر)سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹرڈاکٹر اے ڈی سنجنانی نے فضلے کو سائنسی بنیادوں پر ٹھکانے لگانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بورڈاس وقت گھریلو، صنعتی اور اسپتالوں سے نکلنے والے ٹھوس فضلہ کو الگ کرنے کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ مختلف قسم کے فضلے کو محفوظ طریقے سے ری سائیکل اور الگ الگ کرکے مخصوص جگہوں پر تلف کیا جاسکے ۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ فی الوقت گھریلو، صنعتی اور اسپتالوں کے ٹھوس فضلے کو الگ الگ اکھٹا کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں جسے اجتمائی طورپر شہر کے مختلف مقامات پر موجود کچرہ کونڈیوں میں پھینک دیا جاتا ہے جو ماحولیات کے لیے خطرے کا باعث بن رہاہے۔اس موقع پر کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو،سینئر نائب صدر محمد یونس سومرو،چیئرمین پبلک سیکٹر یوٹیلیز،پاور اینڈ گیس سب کمیٹی عظیم احمد علوی اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ ایم ڈی سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈنے صنعتکاروں سے درخواست کی کہ وہ اپنی صنعتوں کے اُن مقامات تک بورڈ کو رسائی فراہم کریں جہاں یہ فضلہ پیدا ہوتا ہے تاکہ صنعتوں کی فضلے کے حجم اورنوئیت کا اندازہ لگایا جاسکے اور اس سے سائنسی طریقہ کار کے ذریعے نمٹا جاسکے جبکہ محفوظ نقل و حمل اور ڈمپنگ کو بھی یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے صورتحال کے بہتر نہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے زور دیا کہ سب کو مشترکہ طور پر کام کرنا پڑے گا اور تدارک کے لئے اقدامات اٹھانا ہوں گے کیونکہ اگر حالات اسی طرح رہے تو کراچی شہر مستقبل رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔ قبل ازیں صدر کراچی چیمبر شمیم احمد فرپو نے شہر کے مختلف علاقوں میں صفائی کے انتہائی برے حالات پر سخت تشویش کا اظہار کیا جہاں کئی شاہراہوں کے آس پاس اور گلیوں میں غیرمعمولی کچرے کے ڈھیر با آسانی دیکھے جاسکتے ہیں۔ یہ واقعی بہت پریشان کن ہے کہ عید الاضحی کے بعدشہر کی مختلف مقامات میں موجود کچرا کونڈیوں سے تاحال قربانی کے جانوروں کے فضلے کو نہیں ہٹایا گیا جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں شدید بدبو پھیلی ہوئی ہے جو مختلف وبائی بیماریوں کا سبب بنتے ہوئے وہاں کے مکینوں بالخصوص بچوں کی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔انہوں نے سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے کیے گئے مختلف اقدامات اور سندھ و پنجاب میں صفائی کی مجموعی صورتحال پر تبصرہ اور موازنہ کرتے ہوئے کہاکہ ہر چیز ممکن ہے لیکن بدقسمتی سے جذبے کی کمی کی وجہ سے پنجاب کے مقابلے میں سندھ صفائی کے معاملے میں کافی پیچھے رہ گیا ہے۔