گذشتہ سال کے مقابلہ میں رواں سال 2016ءکے پہلے ماہ جنوری کے دوران بینک ڈیپازٹس کی شرح میں 11 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا : سٹیٹ بینک
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2015 ءکے مقابلہ میں جنوری 2016 ءکے دوران ڈیپازٹس کی شرح میں ایک فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ معاشی و بینکار ی کے شعبہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ بینکوں میں جمع کروائی جانے والی رقوم کی شرح میں اضافہ کا بنیادی سبب حکومت کی جانب سے حال ہی میں متعارف کروائی گئی نئی ٹیکس سکیم ہے جس کا مقصد نئے ٹیکس دہندگان کو سہولت فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیم کا اطلاق یکم فروری سے ہوا ہے تاہم فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کاروبار ی طبقہ کو یقین دہانی کروائی تھی کہ ٹیکس کٹوتیوں میں بعد ازاں ایڈجسٹمنٹ کر لی جائے گی جس کے بعد کاروباری طبقہ نے بینکوں کے ذریعے لین دین کیا اور جنوری کے دوران بینکوں میں جمع کروائی جانے والی رقوم کے حجم میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی متعارف کروائی گئی سکیم کے تحت بینکوں کے ڈیپازٹس میں مزید اضافہ متوقع ہے اور سکیم کے تحت توقع ہے کہ 250 ارب روپے کے کاروباری حجم کو ریکارڈ پر لانے میں مدد ملے گی۔ ایس بی پی کی رپورٹ کے مطابق جنوری 2016 ءکے دوران بنیکوں کی سرمایہ کاری کی شرح میں بھی 26 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور بینکوں نے گورنمنٹ سیکیورٹیز میں سرمایہ کار ی کی ہے اور جنوری 2016 ءکے دوران بینکوں کی جانب سے 6.82 کھرب روپے کی سرمایا کاری کی گئی جو گذشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران 5.422 کھرب روپے تھیں۔ رپورٹ کے مطابق بینکوں کی جانب سے جاری کردہ قرضوں کی شرح میں بھی 8 فیصد اضافہ ہوا ہے جو جنوری 2015 ءکے 4.46 کھرب روپے سے 4.84 کھرب روپے تک بڑھ گئے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی ٹیکس سکیم سے کاروبار کو ریکارڈ سطح پر لانے میں مدد ملے گی جس سے ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع سے حکومتی محصولات میں بھی اضافہ ہو گا جو ملکی معیشت کے لئے خوش آئند ہے۔